83

کھوج

کیا تو اپنے آپ کو جانتا ہے؟ کیوں نہیں جانتا؟ اوروں کی نہ سہی لیکن تجھے اپنی تو خبر ہونی ہی چاہیے۔ اگر نہیں تو اس کی کھوج میں نکل، اور جب تو اسے پا لے تو اس کے ساتھ چمٹ جا اور اسے کسی بھی قیمت پر جانے نہ دے کیونکہ یہی تیری اصل ہے، اگر تو اس کو تلاش نہیں کرے گا تو تو تباہ و برباد ہو جائے گا۔ یاد رکھ، اپنے آپ کو پا لینے میں ہی تیری دنیا و آخرت کی کامیابیاں چھپی ہیں بصورت دیگر دونوں دنیاں میں ذلت و رسوائیوں میں تو نے خود اپنے آپ کو ڈبو دیا اور الزام قسمت پہ دھر دیا حالانکہ قسمت نے تجھے کھلا موقع دیا اپنی تلاش کرنے کا لیکن تو اپنی ہی غرضوں کے سمندر میں نہاتا رہا، خوش ہوتا رہا، اپنے انجام دنیا و آخرت سے آنکھیں موندے رکھیں۔ تو نے بھلا دیا کہ تیرے آس پاس کے لوگ جاگتے دل ودماغ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ دنیا میں ان کو جو تکلیفیں، پریشانیاں، آزمائشیں ملتی ہیں ان کو وہ خوش دلی سے برداشت کرتے ہیں کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ ان مصائب کی دنیاں سے جو کندن بن کر نکلتے ہیں ان کی دنیا اور آخرت دونوں میں بڑی مانگ ہوتی ہے اور اس کندن سے روشنی کی کرنیں پھوٹتی ہیں جو چہار دانگ عالم کو منور کر دیتی ہیں، ان کرنوں کی روشنی سے جس نے فیض حاصل کیا وہی فاتح دنیا و آخرت ہوتا ہے۔ وہی محبوب رب اور محبوب کائنات ہوتا ہے، اسی کے پاں تلے اقلیم شش جہات ہوتی ہے۔ زمین و آسمان کی تمام وسعتیں اس کے سامنے ہیچ ہوتی ہیں اور وہی ہوتا ہے جو صحیح معنوں میں زمین پر خدا کا نائب ہوتا ہے۔ تو وہ، وہی تو ہوتا ہے جو مر کے بھی زندہ رہتا ہے،
ہزار چشمے تیرے سنگ راہ سے پھوٹے
خودی میں ڈوب کے ضرب کلیم پیدا کر
ہو اگر خود نگر و خود گر و خود گیر خودی
عین ممکن ہے کہ تو موت سے بھی مر نہ سکے
)ترجمہ: اگر تو اپنے آپ پر نظر رکھنے والا، اپنے آپ کو بنانے اور اپنے آپ پر تنقید کرنے والا بن جائے تو بہت ممکن ہے کہ تو ظاہری موت مر کر بھی کائنات کی وسعتوں میں ہمیشہ کے لئے زندہ رہ جائے(۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں