پاکستان کے تینوں فارمیٹ کے کپتان بابر اعظم کا شمار اس وقت تینوں فارمیٹس میںدنیا کے بہترین بلےبازوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اُن کے کروڑوں مداح اُن کو کھیلتا دیکھنے کے لیے بیتاب نظر آتے ہیں۔ جب وہ میدان میں ہوتے ہیں تو اُن کی ایک کور ڈرائیو کی تعریف میں ہزاروں کی تعداد میں ٹویٹس کیئے جاتے ہیں۔ پوری دنیا کے ریٹائرڈ اور موجودہ مایہ ناز کھلاڑی بابر اعظم کی تعریفوں کے پُل باندھتے نہیں تھکتے،وہ اِنہیں تینوں فارمیٹ کے بہترین کھلاڑیوںمیں شمار کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اس ہیرے جیسے کھلاڑی کے خلاف بے مقصد محاذ کھولے بیٹھا ہے۔ کچھ صحافی جو سوشل میڈیا پر چند لائیکس اور فالورز حاصل کرنے کے لیے بابر اعظم پر تنقید کرتے ہیں اور انہی کے جھانسے میں آنے والے سادہ لوح عوام جنہیں شاید کرکٹ کا خود اتنا علم نہیں وہ بھی تینوں فارمیٹ کی رینکنگز میں ٹاپ فائیو بلے بازوں کی فہرست میں شامل واحد بلے باز پر تنقید شروع کر دیتے ہیں۔
ایسے لوگوں کا کہنا ہے کہ جو کھلاڑی ٹیم کے لیے نہیں بلکہ ذاتی ریکارڈز کے لیے کھیلے اُس کے سکور کا کیا فائدہ، اگر کھلاڑی خود تو رینکنگز میں ٹاپ فائیو میں ہو لیکن ٹیم ہارتی رہے تو پھر یہ کھلاڑی ٹیم کے لیے مفید نہیں۔ اس بات میں وزن بھی ہے کہ کھلاڑی کی پرفارمنس اگر ٹیم کو جتوا نہ سکے تو پھرکیا فائدہ۔ آئیے بابر اعظم کے سات سالہ انٹرنیشنل کیرئیر پر سٹیٹس(اعداد و شمار) کے ساتھ نگاہ دوڑاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کیا واقعی بابر اعظم صرف ذاتی ریکارڈز بنا رہےہیں اور اُن کے سکورز کا ٹیم کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ؟
سب سے پہلے بابر اعظم کے ٹیسٹ کیرئیر پر نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ سب سے مشکل اور بہترین فارمیٹ میں بابر کا کیرئیر کیسا رہا اور ٹیم کے لیےکتنا مفید رہا۔
بابر اعظم اب تک سنتالیس(47) ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پچاسی(85) اننگز میں تین ہزار چھ سو چھیوانوے(3696 )رنز سکور کر چکے ہیں۔ اِن میچز میں اُن کی ایوریج(اوسط) اڑتالیس (48)رہی جبکہ نو(9) سنچریاں اور چھبیس (26)ففٹیاں سکور کر چکے ہیں۔
پاکستان ٹیم کی جیت ، ہار یا ڈرا میچز کی تفصیل دیکھی جائے تو اُن میں بابر کی کارکردگی کچھ یوں ہے۔
بابر اعظم کے سنتالیس میچوں پر مشتمل ٹیسٹ کیرئیر میں پاکستان ٹیم سترہ (17)میچز جیت چکی ہے جن میں بابر اعظم اٹھائیس اننگز کھیلتے ہوئے اِکسٹھ کی اوسط سے چودہ سو ایک (1401)رنز سکور کر چکے ہیں۔
سنتالیس میں سے آٹھ میچز ڈرا ہوئے جن میں بابر تیرہ(13) اننگز میں چہتر (74)کی اوسط سے سات سو انچاس (749)رنز جڑ چکے۔بابر کے سنتالیس میچوں پر مشتمل ٹیسٹ کیرئیر میں پاکستان بائیس میچز ہارا جن میں بابر اعظم چوالیس اننگز میں چھتیس (36)کی اوسط سے پندرہ سو چھیالیس (1546)رنز بناپائے۔
ان اعدادوشمار(STATS)کا بغور جائزہ لیا جائے تو صاف ظاہر ہے کہ جب جب بابر اعظم پرفارم نہیں کر پائے تب تب ٹیم ہارتی رہی۔ جبکہ جو میچز پاکستان ٹیم جیتی یا ڈرا کرنے میں کامیاب ہوئی اُن میں بابر کی اوسط بالترتیب اکسٹھ(61)اور چہتر (74)ہے۔ ٹیسٹ کیرئیر کی نو سنچریز میں صرف دو سنچریاں پاکستان ٹیم کی ہار میں بنی ہیں، یعنی جب جب بابر اعظم تھری فِگر سکور کرتے ہیں تو یا ٹیم جیت جاتی ہے یا میچ ڈرا ہوتا ہے۔ ٹیسٹ میچز کے اِن سٹیٹس کے بعد کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ بابر صرف ذاتی ریکارڈ کے لیے کھیل رہے ہیں؟۔ یاد رہے بابر اعظم ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں نمبر دو، نمبر تین اور نمبر چار پر رہنے کے بعد اب نمبر پانچ پر موجود ہیں۔
ایک روزہ میچز(وَن ڈے کرکٹ)
اب آتے ہیں وَن ڈے کرکٹ کی طرف، جس میں بابر اعظم کی کارکردگی دوسرے دونوں فارمیٹس سے اور بھی زیادہ بہتر نظر آتی ہے۔ اس فارمیٹ میں بابر اعظم اب تک پچانوے (95)میچز میں اُنسٹھ (59)
کی اوسط سے سترہ(17) سنچریوں اور چوبیس (24)نصف سنچریوں کی مدد سے چار ہزار آٹھ سو تیرہ رنز سکور کر چکے ہیں۔ جو کہ وَن ڈے کرکٹ میں پچانوے اننگز کھیلنے کے بعد کسی بھی کھلاڑی سے زیادہ رنز ہیں۔
بابر اعظم کے پچانوے میچز پر مشتمل وَن ڈے کیرئیر میں پاکستان ٹیم انچاس(49) میچز جیتی، بیالیس (42)ہاری جبکہ ایک میچ برابر اور تین میچز بغیر کسی رزلٹ کے ختم ہوئے۔ اپنے کیرئیر میں ٹیم کی جیت میں بابر اعظم انچاس میچزمیںچھیاسی(86) کی اوسط سے تین ہزار تیس (3030)رنز سکور کر چکے ہیں جن میں تیرہ سنچریاں اور تیرہ نصف سنچریاں شامل ہیں۔ اسی طرح نو رزلٹ اور ٹائی میچز میں مشترکہ طور پر چار میچز میں پچانوے کی اوسط سے دو سو ستاسی(287) رنز اسکور کرچکے جبکہ بیالیس ہارنے والے میچوں میں صرف پینتیس کی اوسط سے چودہ سو چھیانوے(1496) رنز سکور کیئے ہیں۔
یعنی وَن ڈے کرکٹ میں بھی جب جب بابر اعظم بڑا سکور کرنے میں ناکام ہوئے تب تب ٹیم مشکل میں نظر آئی۔ اگر بابر صرف ذاتی ریکارڈ بنا رہے ہوتے تو تیرہ سنچریاں ٹیم کی جیت نہیں بلکہ ٹیم کی ہار میں ہونا چاہیے تھیں۔ اِن سٹیٹس کے علاوہ وَن ڈے کرکٹ میں بابر اعظم کے کچھ اہم کارنامے درج ذیل ہیں۔
وَن ڈے کرکٹ میں پچھلے اڑھائی سال سے زائد عرصہ سے بابر اعظم عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر براجمان ہیں۔
پچھلے دونوں سالوں(2021 اور 2022) میں آئی سی سی کی وَن ڈے ٹیم آف دی ائیر کے کپتان مقرر کیئے جا چکےہیں۔
پچھلے دونوں سال وَن ڈے کرکٹر آف دی ائیر کا اعزاز بھی بابر اعظم کے نام رہا۔
وَن ڈے کرکٹ کی پچاس سال سے زائد تاریخ میں پچاس سے زائد وَن ڈے میچز کھیلنے والے بلے بازوں کی فہرست میں سب سے زیادہ اوسط اُنسٹھ (59)کا ریکارڈ بھی بابر اعظم کے پاس ہے۔
وَن ڈےکرکٹ کی تاریخ میں دو مختلف موقعوں پر تین مسلسل سنچریاں سکور کرنے والے واحد بلے باز بابر اعظم ہیں۔
تین میچز کی کسی بھی وَن ڈےسیریز میں سب سے زیادہ رنز تین سو ساٹھ سکور کرنے کا ریکارڈ بھی بابر اعظم کے پاس ہے۔
وَن ڈے کرکٹ میں تیز ترین چار ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز بھی بابر اعظم کے نام رہا جنھوںنے صرف بیاسی(82) اننگز میں یہ ہندسہ عبور کیا۔
وَن ڈے کرکٹ میں تیز ترین سترہ سنچریاںسکور کرنے کا ریکارڈ بھی بابر اعظم کے پاس ہے۔ جو انہوں نے صرف پچاسی اننگز میں مکمل کیں۔
بطور کپتان وَن ڈے کرکٹ میں تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل کرنے کا ریکارڈ بھی بابر اعظم کے پاس ہے جو انہوںنے تیرہ میچز میں مکمل کیئے، جبکہ اس سے پہلے یہ ریکارڈ ویرات کوہلی (سترہ اننگز) کے پاس تھا۔
ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل کرکٹ
اب باری ہے ٹی ٹونٹی کرکٹ کی جس میں بابر اعظم کے سٹرائیک ریٹ کو لے کر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہمارے سوشل میڈیائی کرکٹ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ بابر اعظم چونکہ ایک سو ستائس کے سٹرائیک ریٹ سے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلز کھیلتے ہیں اس لیے وہ ٹی ٹونٹی کرکٹ کے لیے فٹ نہیں ہیں۔
اُن کے کیرئیر پر نگاہ ڈالیں تو بابر اعظم اب تک ننانوے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلزمیں اکیالیس کی اوسط سے تین ہزار تین سو پچپن رنز سکور کر چکے ہیں جن میں اُن کا مجموعی سٹرائیک ریٹ ایک سو ستائیس ہے۔ننانوے(99) میچز میں سے بابر اعظم کی موجودگی میں ٹیم پاکستان چونسٹھ (64)میں کامیاب رہی، پانچ میچز بغیر کسی رزلٹ کے ختم ہوئے جبکہ صرف تیس(30) میچز میں پاکستان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
جیتنے والے چونسٹھ میچوں میں بابر اعظم پنتالیس (45)کی اوسط اور ایک سو اکتیس (131)کے سٹرائیک ریٹ سے تئیس سو ترپن (2353)رنز سکور کر چکے ہیں جن میں د و(2) سنچریاں اور بائیس (22) نصف سنچریاں شامل ہیں جبکہ ہارنے والے تیس میچز میں بتیس کی اوسط اور ایک سو انیس کے سٹرائیک ریٹ سے نو سو تنتالیس (943)رنز بنا چکے ہیں، یعنی ٹوٹل ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل رنز کے ستر فیصد رنز وِننگ کاز میں بنانے والے پلیئر کو صرف ذاتی پسند نا پسند کی بنا پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اگر بابر اعظم میچ کی صورتحال کو سمجھے بغیر کم سٹرائیک ریٹ سے سکور بنا رہے ہوتے تو اُن کے تینتیس سو رنز میں سے ستر فیصد رنز یعنی تئیس سو رنز جیت نہیں بلکہ ہار میں ہونے چاہیے تھے۔
رہی بات سٹرائیک ریٹ کی تو پاکستان کے لیے ٹی ٹونٹی انٹرنشینلز میں تیرکھلاڑی ساڑھےپانچ سو(550)سے زائد رنز بنا چکے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ سٹرائیک ریٹ شاہد خان آفریدی کا ایک سو پچاس ہے جو ننانوے میچز میں اٹھارہ کی اوسط سے صرف چودہ سو رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر سٹرائیک ریٹ دھواں دار اوپنربلے باز فخر زمان کا ایک سو انتیس (129)ہے جو بہتر(72) میچوں میں بائیس (22)کی اوسط سے صرف تیرہ سو انہتر (1369)رنز اسکو کر سکے۔ تیسرے نمبر پر سٹرائیک ریٹ بابر اعظم کا ہے جو کہ ایک سو ستائیس اشاریہ نوے(90.127) ہے۔
پاکستان کے لیے دو ہزار سے زائد رنز اسکور کرنے والے صرف چار کھلاڑی ہیں اُن میں سے سب سے زیادہ سٹرائیک ریٹ بابر اعظم کا ہے۔ اور تین ہزار سے زائد اسکور کرنے والے واحد بلے بازبابر اعظم ہیں، پاکستان کے لیے تیس(30) سے زائد اوسط والے چار کھلاڑی ہیں جن میں سے ایک بابر اعظم ہیں اور اِن چاروں میں بھی سب سے زیادہ سٹرائیک ریٹ بابر اعظم کا ہے۔ پاکستان کے لیے دس(10) سے زائد ففٹیاںسکورکرنے والے تین کھلاڑی ہیں جن میں سے ایک بابر اعظم ہیں جبکہ بابر اعظم تیس ففٹیاں سکور کر چکے ہیں، اِن تینوں میں بھی سب سے زیادہ سٹرائیک ریٹ بابر اعظم کا ہے۔ یعنی پاکستان کے لیے تیسرے بہترین سٹرائیک ریٹ کے ساتھ، سب سے زیادہ سنچریاں، ففٹیاں اور رنز سکور کرنے والے کھلاڑی کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلز میں بابر اعظم کے اہم کارناموں کی فہرست بھی لمبی ہے جن میں چند ایک درج ذیل ہیں۔
پاکستان کے لیے ایک سے زائد سنچریاں بنانے والے واحد بلے باز بابر اعظم (2) ہیں۔
دو سو (200)سے زائد کے ہدف کے کامیاب حصول میں دو سنچریاں بنانے والے دنیا کے واحد بلے باز بھی بابر اعظم ہی ہیں۔
پاکستان دنیا کی واحد ٹیم ہے جس نے دو سو کا ٹارگٹ بغیر کوئی وکٹ گنوائے حاصل کیا، جس میں بابر اعظم سنچری بنا کر نا قابل شکست رہے۔
ٹی ٹونٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز سکور کرنے والوں کی لسٹ میں ویرات کوہلی، روہت شرما اور مارٹن گپٹل کے بعد بابر اعظم کا چوتھا نمبر ہے۔
ٹی ٹونٹی انٹرنیشنلز میں سب سے زیادہ ففٹی پلس سکورز بنانے والوں میں ویرات کوہلی(38) اور روہت شرما (33) کے بعد تیسرا نمبر بابر اعظم کا ہے جو صرف ننانوے میچز میں بتیس (32)ففٹی پلس سکورز بنا چکے ہیں جبکہ ویرات کوہلی ایک سوپندرہ(115) اور روہت شرما ایک سو اڑتالیس (148)میچز کھیل چکے ہیں۔
آئی سی سی کی جانب سے بابر اعظم سال دو ہزار اکیس (2021)کے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ اور سال کی بہترین ٹیم کے کپتان نامزد کیئے گئے تھے۔
ٹی ٹونٹی رینکنگز میں نمبر وَن اور نمبر ٹو پوزیشن پر رہنے کے بعد اب نمبر تین پر موجود ہیں۔
قارئین ! اِن اعدادوشمار کا جائزہ لینے کے بعد کوئی بھی ذی شعور کرکٹ شائق اس بات کا اندازہ بخوبی لگا سکتا ہے کہ اس وقت بابر اعظم تینوں فارمیٹ میں بہترین بلے باز ہیں۔ سال دوہزار بائیس میں انٹرنیشنل کرکٹ میں مجموعی طور پر پچیس سو اٹھانوے (2598)رنز بنانے پر بابر اعظم کو سر گارفیلڈ کرکٹر آف دی ائیر کے اعزاز سے بھی نوازا گیا جو کسی بھی پلئیر کو ایک سال میں تینوں فارمیٹس کی کارکردگی کی بنا پر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چند روز قبل ہی بابر اعظم کو صدر پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا ، بابر اعظم یہ اعزاز حاصل کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کرکٹر بن گئے ہیں۔ امید ہے پاکستان کا یہ ستارہ اِسی طرح دنیائے کرکٹ پر راج کرتا رہے گا اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کرتا رہے گا۔ پاکستان کو بہت سے بین الاقوامی ایونٹس بھی جتوائے گا۔ پاکستان زندہ آباد