194

توہین قرآں امت مسلمہ کیلئے المناک سانحہ

دنیا میں ایسے کئی ممالک ہیں جہاں ازدواجی زندگی کا تصور نہیں اور لوگ بغیر شادی کے لیونگ ریلیشن میں رہتے ہیں انہیں ممالک کو دنیا ترقی یافتہ ممالک کہتے ہیں وہاں ترقی کچھ ایسی ہے کہ جانوروں کے حقوق کیلئے بے پناہ متحرک تنظیمیں نظر آئیں گی مگر انسانوں کو انکی مرضی کے مطابق جینے کے لئیغیر فطرتی قوانین لاگو ہوتے ہیں۔ یہ معاشرے اپنے آپکو کو انتہائی آزاد خیال تصور کرتے ہیں جن کے نزدیک ہر انسان کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا پورا حق حاصل ہے۔ یہ معاشرے یہ بھی دعویٰ کرتے دیکھائی دیں گے کہ رنگ نسل زبان مذہب کی تمیز کئے بغیرہر انسان برابر ہے اور ہر انسان کو اپنی مذہبی عبادات و رسومات ادا کرنے اور آزادی رائے کا پور ا پورا حق حاصل ہے یعنی میرا جسم میری مرضی میرا مذہب میری مرضی اور شاید ان معاشروں میں مساوات کی تمام تر میٹھی میٹھی باتیں مسلمانوں پر لاگو نہیں ہوتیں۔ ان نام نہاد ترقی یافتہ ممالک کی خون ریز تاریخ گواہ ہے کہ یہودو نصاریٰ کی باہمی لڑائیوں میں کروڑوں انسان لقمہ اجل بن گئے۔ مگر ظہور اسلام کے بعدان دونوں کے باہمی اتحاد نے مسلمانوں کو اپنا دشمن نمبر ایک قراردے دیا۔ دین اسلام کی روشنی دنیا کے تمام خطوں تک پہنچی چکی ہے اور دنیا میں اسلام کے ماننے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جو یہود و نصارٰی کو برداشت نہیں۔ شایداسی حسد کی بناء پر آج ان معاشروں میں مذہب اسلام کے خلاف حددرجہ نفرت پائی جاتی ہے۔ آزادی رائیکے نام پر ان معاشروں میں مسلمانوں کی مقدس ترین ہستیوں اور آسمانی کتاب قرآن مجید کے خلاف آئے روز توہین آمیز واقعات رونما ہورہے ہیں۔ جسکی بناء پر دنیا جہاں میں انکے خلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ رواں ہفتہ میں سویڈن کے اک بد بخت انسان راسمس پلوڈان نے ترکیہ مخالف مظاہرے کے دوران اسلام پر شدید تنقید اور گالم گلوچ کرنے کے بعد قرآن پاک کو نذر آتش کیا۔احتجاج ختم کروانے میں ناکامی پر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے سویڈش حکام پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ نسل پرستی ہے۔ ترکیہ مخالف مظاہروں میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر پورے عالم اسلام کی جانب سے اظہارِ مذمت اور احتجاج کیا جارہا ہے۔راسمس پلوڈان کو سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہروں کا اجازت نامہ جاری کرنے پر ترکیہ کے حکام نے شدید اظہار مذمت کیا۔ اسلام مخالف نعرے لگانے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پر ترکیہ نے احتجاجاً سویڈن کے وزیر دفاع کا ستائیس جنوری کاطے شدہ دورہ منسوخ کردیا ہے۔ترکیہ کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ
اس ملاقات کی اب کوئی اہمیت نہیں اس لیے ہم نے اس دورے کو منسوخ کردیا۔ دوسری جانب خود سویڈن کے وزیر خارجہ توبیان بل اسٹروم نے بھی راسمس پلوڈان کے احتجاج پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا پر مبنی اشتعال انگیزی خوفناک ہے، سویڈن میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سویڈن کی حکومت یا میں ذاتی طور پر اس اظہار کی حمایت کروں۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان پاکستان کے دفتر خارجہ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناو?نے فعل کی شدید مذمت کی۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کی کارروائی سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی، مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا۔بیان میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے علمبردار نفرت انگیز عمل کی روک تھام کی ذمہ داری نبھائیں اور تشدد پر نہ اکسانے کی ذمہ داری نبھائیں۔قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر وزیر اعظم شہباز شریف حافظ سعدرضوی امیرتحریک لبیک پاکستان، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، پرویز الہی سمیت دیگر رہنماو?ں نے شدید اظہار مذمت کیا
ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناو?نے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اقدام قرار دیا۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں پرویزالہی نے کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناو?نے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہیں، یہ ناقابل قبول اقدام ہے، دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناو?نے فعل کی مذمت کے لیے الفاظ کافی نہیں ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آزادی اظہار کے لبادے کو دنیا بھر کے ڈیڑ ھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔ حافظ علامہ سعدرضوی امیرتحریک لبیک پاکستان نے اپنے پیغام میں کہا کہ سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآنِ کریم نذرِ آتش کیے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کہ یہ انتہائی گھنوئونا عمل ہے اور ناقابل برداشت عمل ہے عالمی برادری اور او آئی سی اس گھنائونے عمل کی عالمی سطح پر آواز بلند کریامت مسلمہ کو اسلام فوبیا کے خاتمے کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اظہر خان جتوئی چیئرمین کریٹیو رائٹرز کلب نے کہا کہ اسلام اور شعائرِ اسلام کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کو آزادی اظہار کا تحفظ حاصل نہیں اس واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان ممالک او آئی سی کے پلیٹ فورم سے اقوام متحدہ کو دوٹوک بیان دیں کہ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی اب مزید اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی اور جنرل اسمبلی کے اجلاس فی الفور بلانیکی اپیل کی جائے اور اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کو ازسر نو ترتیب دینے کا مطالبہ کیاجائے اور نئے چارٹرڈ میں مسلمانوں کی مقدس ترین ہستیوں اور آسمانی کتابوں کی بے حرمتی پر سزائے موت جیسی سزاو?ں کا اجراء کیا جائے۔ کیونکہ ان توہین آمیز واقعات سے دنیا کے امن کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔کیونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر نبی کریم ۖ و صحابہ کرام، اہلبیت، امہات المومنین اور قرآن مجید کی بے حرمتی برداشت نہیں کرسکتا۔اقوام متحدہ کو ایسا چارٹرڈ ترتیب دینا چاہیے کہ مسلمانوں کے چہرے پرمسکان سجی رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں