84

بچوں کی نگہداشت

لوگوں کا کہنا ہے کہ آج کے والدین بچوں پر کم توجہ دیتے ہیں مگر میں اسبات کی نفی کرتی ہوں کیونکہ والدین کو اولاد سیبڑھ کر کچھ بھی نہیں اگر والدین کو 100سیاوپربھی ٹمپریچر ہوتو کہتے ہیں ایک گولی سیسںب ٹھیک ہو جائے گا مگر بچے کاتھوڑاسا جسم گرم ہوا نہیں کہ اچھیاچھیڈاکٹروں کے پاس پہنچ جاتیہیں۔ ہاں کسی حد تک اس بات کو تسلیم کرلیا جائے کہ والدین کی اپنی مصروفیات بہت زیادہ ہوچکی ہیں جس سے بچے عدم توجہ اور نگہداشت نہ ہونے کی بنا پر غلط راستے کے راہ اپنالیتے ہیں یا ذہنی طور پر مفلوج ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں اب جو دور چل نکلا ہے اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بچوں کی تعلیم و تربیت اور ان کے معاملات کو نگہداشت میں رکھنا ازحد ضروری ہو چکا ہے۔ مگر موجودہ دور میں، میں نے بہت جگہوں پر ایسا دیکھا ہے جہاں بچوں کو آزادانہ طور پر اپنے مطابق زندگی گزارنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ تنہا چھوڑنے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کو خود سے الگ کر دیا گیا ہے بلکہ والدین بچوں کے معاملات پر نظر نہیں رکھتے۔ ان کو اپنی مرضی کے مطابق رہنے دیں۔ مگر اس قدر آزاد نہ چھوڑیں کہ وہ اس آزادی کا غلط فائدہ اٹھائیں۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ سب
سے پہلے تو بچہ جب بے جا ضد کرے تو کیا ضروری ہے آپ وہ ضد پوری کریں۔ ان کی بہت سی بے جا فرمائشیں ان کو باغی بنا دیتی ہیں۔ جو آگے جا کر بہت سی مشکلات کی وجہ بنتی ہیں۔ پھر جب ان کی بات نہ مانی جائے وہ ضد پر اتر آتے ہیں۔ اور بہت سی بری عادات کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ اعتدال سے کام لیں۔ بچوں کو کبھی بھی غصے سے نہیں سمجھائیں، بلکہ پیار اور محبت سے سمجھائیں۔ ان سے مشکل انداز میں بات نہ کریں۔ بچوں کے ساتھ بچوں والا رویہ اختیار کریں۔ ان کے دوست بن کے رہیں۔ ان کی ہر بات کو اطمینان اور خصوصی توجہ سے سنیں۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ مگر زبردستی اور جبر سے نہیں۔ ان کو ان کی مرضی کا اظہار کرنے کی آزادی دیں۔ مگر راہنمائی آپ کی ہونی چاہئے۔ ان کو راستہ دکھائیں، مگر چلنے خود دیں۔ اور اگر وہ گریں تو تھامنے کے لیے آگے مت بڑھیں بلکہ ان کو خود کھڑا
ہونے دیں۔ ان کی کمزوری نہیں ان کی مضبوطی بنیں۔ آپ کے بچے کس طرح کے دوست بناتے ہیں اس کی نگہداشت لازمی کریں۔ صحبت انسان پر مثبت و منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ وہ کس طرح کی جگہیں پسند کرتے ہیں، کس طرح کا ماحول ان کو پسند ہے، کس طرح کی چیزیں پسند ہیں۔ یہ چیزیں انتہائی توجہ طلب ہیں۔ ان کے اچھے مستقبل کے لیے ان کے معاملات پرکھنا انتہائی لازم ہے۔ ان کا اچھا مستقبل آپ کی توجہ کا طلبگار ہے۔ ان کے اندر کیسے جذبات پروان چڑھ رہے ہیں۔ وہ جذبات و احساسات غصہ، حسد، کینہ، نفرت اور جھوٹ کے ہیں یا نرمی، محبت اور سچائی کے۔ کوشش کریں اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ دینی ماحول مہیا کریں۔ انہیں روز ایک ایسی کہانی ضرور سنائیں جو سبق آموز ہو۔ بچے کہانیوں سے زیادہ سیکھتے ہیں۔آخری میں والدین سے اتنا عرض کروں گی کہ یہ چھوٹے چراغ ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں ان کی نگہداشت ہماری ذمہ داری ہے کچھ والدین اس حدتک غفلت کرتے ہیں کہ اپنی نیند کی خاطر بے کو موبائل تھماکیخود سوجاتے ہیں یہاں تک کہ بچہ اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے پھر والدین ڈمسرپیٹتے رہیے ہیں لہذا بچوں کو موبائل جیسی آفت سے دور رکھیں اور ان کے مستقبل کو تاریک نہیں روشن بنائیں کیونکہ ملک کے مستقبل کے باریمیں کوئی مشورہ دے یا نہ دے بنت غلام نبی ضرور دے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں