112

مولی… غذا بھی دوا بھی

اللہ نے حضرت انسان کو پھلوں اور سبزیوں کی صورت نعمت سے نوازا ہے جن میں ایک سبزی مولی ہے جو ہمارے ہاں موسم سرما میں سستے داموں ملنے والی اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی ہے یہ موسم سرما کے شروع ہوتے ہی ملنا شروع ہو جاتی ہے لوگ اسے کھیرے اور ٹماٹر کے ساتھ سلاد کے طور پر بھی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں اور ترکاری کے طور پر بھی کھاتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں موسم سرما میں اس کے پراٹھے بنا کر بڑے شوق سے کھاے جاتے ہیں لیکن اگر یہ پراٹھے زتیون یا سرسوں کے تیل میں لئے جاہیں تو زیادہ فائدہ مند ہیںمولی ایک جڑ ہے اس کی رنگت عام طور پر سفید ہوتی ہے اس کی دواقسام ہیں ایک لمبی اور دوسری گول کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ۔مولی کا دیکھ کر ہی منہ بنا لیتے ہیں کیونکہ اس کا ذائقہ کسی حد تک کڑوا ہوتا ہے ۔مگر یہ سبزی اپنے افعال وخواص کے لحاظ سے فطرت کا عطیہ صحت بخش اور کء امراض میں معاون ہے اطبا قدیم نے اس کی تاثیر ٹھنڈی بتاء ہے مولی ہمارے ہاں بہت زیادہ کھاتے جانے والی سبزی ہے مگر خیال رہے کہ مولی ہمیشہ کچی کھان چائیے جب اسے پکایا جاے تو اس میں موجود وٹامنز ضائع ہو جاتے ہیں موٹی مولی میٹھی لگتی ہے مگر پتلی مولی لینی چاہیے کیونکہ یہ زیادہ موثر اور خوبیاں رکھتی ہیمولی میں فاسفورس کیلشیم وٹامن سی اور فولاد کافی مقدار میں پایاجاتا ہے یہ ریشہ سے بھر پور سبزی ہے اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ گردوں کو صاف کرتی اور بھوک بڑھاتی ہے ھاضمہ کو درست اور تیز کرتی ہے ریاح خارج کرتی ہے بڑھے ہوے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے مولی جسم سے کاربن ڈاء اکسائیڈ نکال کر آکسیجن مہیا کرتی ہے ۔تھکے ختم کرتی اور نیند لاتی ہے جوڑوں کے درد کا سبب بنے والے یورک ایسڈ کوکم کرتی ہے تلی کے ورم یرقان معدہ اور پتہ کے عوارض کے لئے فائدہ مند ہے معدہ کی تیزابیت کو کم کرکے سینے کی جلن میں مفید ہے مولی میں ایسے اجزا پاے جاتے ہیں جو کینسر کے خلیوں سے لڑتے ہیں پتھری وہ گردہ میں یا مثانہ میں اس کے اخراج کے لئے موثر ہے کم کیلوریز کے
باعث وزن نہیں بڑھاتی جگر کی کارکردگی بہتر بناتی ہے انتوں کی حرکت دودہ کو تیز کرکے قبض دور کرتی ہے بواسیر کو فائدہ دیتی ہے پیشاب اور ہے کولیسٹرول کم کرتی ہے ۔مولی کے ساتھ گڑ کا استعمال جلد ہضم کرتی ہے نظام ہضم کی اصلاح کرتی ہے البتہ صبح خالی پیٹ نہ لیا جاے جسم میں موجود مضر صحت جراثیم ختم کرتی ہے گرتے بالوں میں مفید ہے قلب کی صحت کے لئے مفید ہے ۔ہاضمہ کے اس کے ریشے فائدہ مند ہیں اس کے غذاء اور دواء فوائد کے لئے اسے باقاعدہ استعمال کیا جاے اگرچہ اب تو سارا سال میسر ہوتی ہے مگر موسم کے مطابق اپنا ہی مزہ ہے اور اسے موسم سرما کی نعمت سمجھنا چاھئیے 100 گرام مولی میں موجود غذاء اجزا تواناء 16 کیلوریز ، کاربرہائیڈریٹ 4۔3 گرام ، پروٹین 68 ۔0 ، غذاء ریشہ 6۔1 ، فولیٹ 25 مائیکروفون، نیا سین 254۔0ملی گرام ، پائیرڈوکسن 071۔0،ملی گرام ، رائپوفلوین 39۔0 ملی گرام ، وٹامن اے 7 اء یو، وٹامن سی 8۔14، وٹامن کے 3۔1مائیکروگرام، سوڈئم 39 ملی گرام ، پوٹاشیم 233 ملی گرام ، کیلشیم 25 ملی گرام ، کاپر 05۔0ملی گرام ، فولاد 34۔0ملی گرام ، میگنیشیم 10 ملی گرام ، مینگا نیز 069۔0 ملی گرام ، زنک 28۔0ملی گرام ، بی ٹاکیرٹین 4 مائیکروگرام، لیوٹین زینتھین 10 مائیکروگرام مولی کے پتے پیشاب اور ہیں قبض کشا ہی ہیں پتوں کو بطور سلاد کھایا جاتا ہے ان میں کیلشیم ، فاسفورس، وٹامن سی، اور پروٹین مولی سے زیادہ پایا جاتا ہے * یرقان کے لئے مولی کے پتوں کا رس نکال کر گرم کرکے حسب ضرورت گڑ ملا کر باربار پلانا مفید ہے *ورم تلی تلی ورم کی وجہ سے بڑھ جاے تو تو مولی سرکہ کے ساتھ کھانا فائدہ مند ہے *پرانا نزلہ زکام مولی کا
جوس اور لیموں کا رس ملا کر پینا فائدہ مند ہے * بواسیر کے لئے ہر روز دو مولیاں لے کر چینی لگا کر کھانا معاون ہے *ذیابیطس کے لئے ذیابیطس کے مریضوں کو زمین کے اندر پیدا ہونے والی سبزیوں سے پرھیز کرایا جاتا ہے مگر مولی ان کے لئے مفید ہے اور خون میں شکر کی سظح کنٹرول رکھتی ہے بلکہ بڑھنے نہیں دیتی * مولی کا رس اگر چہ مولی کے رس کے نام پر کڑواہٹ کا خیال آتا ہے اور لوگ پینے سے گھبراتے ہیں مگر ماہرین طب وصحت نے کہا کہ اس کی کڑواہٹ ختم کرنے کے لئے سیب اور سنگترے کا رس ملا لیں اور اس میں حسب ضرورت کالا نمک ملا لیں تو خوش ذائقہ اور لذیز ہوجاے گا ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بہترین آنٹی اکسائیڈیٹ ہے جو جسم سے فاسد مواد کو خارج کرتا ہے مولی کا رس ذیابیطس میں مفید ہے جگر کے افعال کو درست کرتا ہے یرقان میں فائدہ دیتا ہے وائرل بخار میں فائدہ دیتا ہے قوت مدافعت بڑھاتا ہے اگر خشک مولی کا رس نکال کر زیرہ اور کالانمک کے ساتھ لیا جاے تو کھانسی ہی نہیں دمہ میں بھی فائدہ دیتا ہے ،کان کے درد میں مولی کا رس میں برابر وزن تلوں کا تیل ملا کر ہلکی آگ پر پکا لیں جب آدھا رہ جاے تو چھان کر بوتل میں محفوظ کرلیں اور نیم گرم کان میں ٹپکائیں اس سے درد ختم ہوجاے گا مولی کا نمکمولی کے نمک کو کھاری کہتے ہیں یہ مولی کی جڑ اور پتوں سے حاصل کیا جاتا ہے اس کے لئے مولی کی جڑ یا پتے لے کر خشک کر لیں اور جلا کر راکھ بنا لیں جس کو بازار بار صاف کپڑے سے پانی میں حل کرلیں پھر اس پانی کو پکانے سے نمک جم جاتا ہے 250 گرام راکھ سے 12 تولہ کھار حاصل ہوتا ہے یہ کھار نظام ھضم کی اصلاح کرتا بھوک لگاتا اور ریاح خارج کرتا ہےمولی کے پتیمولی کے پتے بھی بڑی غذاء اور طبی افادیت کے حامل ہیں ان میں حیاتین اور نمکیات پاے جاتے ہیں اور مولی سے غذائیت پاء جاتی ہے وٹامن اے اور سی قوت مدافعت بڑھاتے ہیں جس سے امراض سے بچا جاسکتا ہے موٹاپے کے لئے مولی کے پتوں کا سوپ بنا کر پینا مفید ہے قلب کی صلاحیت بڑھاتے اور چہرہ پر جھریاں مٹاتے ہیں فاسد مواد کا اخراج کرتے ہے شوگر کے مریضوں کے لئے بہت مفید ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں