122

صدیق اکبر کی چار پشتیں صحابی

خلیفہ اولی و ا ولی مخدوم اصحاب رسول ۖ ، افضل البشر، بعداز انبیا بالتحقیق ، امیر المومنین سیدنا حضرت ابوبکر صدیق کا نام مبارک عبداللہ کنیت ابوبکر ہے آپ کا نسب نامہ ماں اور باپ کی طرف سے چھٹی پشت حضور پاکۖ سے جاملتا ہے حضور پاک ۖ کا شجرہ نسب پاکیزہ طیب و طاہر ہے آپ کا فرمان ذیشان ہے حضرت آدم سے لیکر میرے ماں باپ تک میری ولادت نکاح سے ہے لہذا میں اپنے نسب اور اپنی ذات میں تم سب سے بہترین ہوں حضرت ابوبکر صدیق بھی اسی شجر مقدس کی ایک شاخ کے پھول ہیں تو کہنا بجا ہوگا کہ اللہ عزوجل نے سیدنا صدیق اکبر کو پاکیزہ نسب عطا فرمایا آپ کے والد ماجد ابو قحافہ مکہ مکرمہ کے ممتاز لوگوں میں سے تھے والدہ محترمہ کا نام مبارک حضرت سلمی کنیت ام الخیر تھی سیدنا صدیق اکبر کی ولادت باسعادت عام الفیل کے اڑھائی برس بعد ہوئی اس حساب سے 571 آپ کا سن پیدائش تھا ۔ آپ کو حسن صورت و سیرت کی بنا پر عتیق کہا جاتا تھا ( ابن ہشام ج 1 165) ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ آقا کریم ۖ نے فرمایا جو شخص دوزخ سے آزاد آدمی کو دیکھنا چاہتا ہے پس وہ ابوبکر کو دیکھ لے ( ترمذی ج ، 2 ص 208 ) حضرت علی المرتضی فرماتے ہیں امت میں رسول پاکۖ کے بعد سب سے بہتر ابوبکر و عمر ہیں ۔ ترمذی شریف میں ہے آقا کریم ۖ نے فرمایا کسی شخص کے مال نے مجھ کو اتنا فائدہ نہ دیا جتنا فائدہ ابوبکر کے مال نے پہنچایا ۔ آپ ۖ نے فرمایا (ترجمہ و مفہوم) غار ثور میں تم میرے ساتھ رہے حوضِ کوثر پر بھی تم میرے ساتھ رہو گے ۔ ابودائود شریف کی حدیث ہے (ترجمہ و مفہوم ) اے ابوبکر سن لو میری امت میں سب سے پہلے تم جنت میں داخل ہوگے. 142 ج 2) آپ فصاحت و بلاغت میں کمال درجہ رکھتے تھے آپ عرب کے پڑھے لکھے افراد میں سے تھے غیر معمولی ذہین عالم النساب کے ماہر تھے خواب کی تعبیر دینے میں بھی آپ کو مہارت تھی اسلام سے پہلے پرہیز گاری رحمدلی ، سچائی اور امانت داری میں مشہور ہوچکے تھے ۔ حضور پاکۖ کا فرمان ہے کہ میں دینی و اسلامی کلمے کو جس کے سامنے بھی پیش کیا ان کے اندر کچھ نہ کچھ جھجھک محسوس کی سوائے ابوبکر کے ان کے اندر اسلام قبول کرتے وقت جھجھک اور تردد نام کو نہ دیکھاصحابہ کرام آپ کی کوششوں سے اسلام لائے سچی باتیں پاکیزہ زبان اور صاف دل سے نکلتی ہیں تو بھلے آدمیوں پر اثرکرتی ہیں حضرت عبید بن زید ، حضرت عثمان بن عفان ، حضرت زبیر ، حضرت طلحہ ، حضرت عبدالرحمان ، حضرت عثمان بن مظعون ، حضرت ابوعبیدہ بن جراح ، حضرت خالد بن سعید ، حضرت ابوسلمہ ، حضرت عامہ ، حضرت ابوفکیہہ ، حضرت سیدنا بلال اور دیگر بہت سے غلاموں غریبوں اور بے کسوں کو خرید کر آپ نے کافروں کے ظلم سے چھڑایا حضرت عبداللہ بن زبیر فرمایا کرتے تھے کہ ابوبکر کے پاس کپڑے کی تجارت سے کمایا ہوا چالیس ہزار روپیہ تھا انہوں نے وہ سارا غلاموں کو آزاد کرنے میں خرچ کردیاسیدنا صدیق اکبر کی چار پشتوں کو اللہ عزوجل نے شرف صحابیت سے مشرف فرمایا ۔ آپ کے والد ماجد ابوقحافہ عثمان ، سیدنا صدیق اکبر ، آپ کے صاحبزادے حضرت
عبداللہ ، محمد ، عبدالرحمان آپ کی صاحبزادیاں حضرت اسماء ، حضرت ام کلثوم ، حضرت عائشہ صدیقہ آپ کے پوتے محمد بن عبدالرحمان ، آپ کے علاوہ کسی صحابی کو چار پشتوں سے صحابی ہونے کا شرف حاصل نہیں ہوا ( تفسیر خازن ج 6 ص160) سیدنا صدیق اکبر اسلام لانے کے وقت کم و بیش 37 سال کے تھے تجارت کے پیشے میں مہارت رکھتے تھے ہزاروں روپے کا لین دین تھا ۔ وہ سب انہوں نے اسلام پر نچھاور کردیا۔ صحابہ کی کوششوں اور محنتوں کی وجہ سے ایک ایک دو دو کی تعداد میں لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے گئے کافروں کی پھیلائی ہوئی افواہوں رکاوٹوں ظلم و زیادتیوں کے باوجود مسلمانوں کی تعداد بڑھتی گئی جب کفار کا ظلم بہت بڑھ گیا تو آپ نے آقا کریم ۖ کے ساتھ یثرب کی طرف ہجرت کی غار ثور میں قیام کیا 3دن اور 3راتیں اسی غار میں رہے آپ کے صاحبزادہ عبداللہ کافروں کی ارادوں کا پتہ لگاتے اور تمام خبریں دیتے آپ کی پیاری بیٹی حضرت اسما کھانا تیار کرکے بھجواتیں اور حضرت ابوبکر صدیق کا چرواہا صبح سویرے اپنی بکریاں لیکر پہنچ جاتا اور دودھ پلاتا تھا جو خدمت جناب صدیق اکبر نے محبوب دو عالم ۖ کی انجام دی تاریخ اس پہ نازاں ہے آپ کی صداقت سخاوت شجاعت بے مثال تھی مولائے کائنات حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ذیشان ہے کہ سیدنا صدیق اکبر سب سے زیادہ بہادر اور دلیر تھے آپ نے تمام غزوات میں بہادری کے جوہر دکھائے جنگ بدر میں آپ شمشیر برہنہ لیکر حضور پاکۖ کے پاس کھڑے ہوگئے اور جو کافر بھی نزدیک آتا اس پر ٹوٹ پڑتے آپ نے اپنا سب کچھ آقا کریم ۖ پر وار دیا اپنی جان اپنی مال و متاع سب کچھ حضور پاکۖ پر قربان کردیا اپنی پیاری بیٹی سیدہ عائشہ صدیقہ کی شادی آپ کے ساتھ فرمائی اور وہ ام المومنین قرار پائیں جب اسلام کیلئے ایثار کرنے کو کہا گیا تو تمام صحابہ کرام نے دل کھول کر مال دیا سیدنا عمر فاروق نے آدھا مال پیش کردیا آقا کریم ۖ کے فرمانے پر عرض کیا کہ آدھا اہل و عیال کے لئے چھوڑ آیا ہوں پھر صدیق اکبر بھی آگیا وہ جس پر میرے رسول پاکۖ کو ناز تھا وہ اپنا سب کچھ لیکر آگئے پوچھا اے ابوبکر اپنے اہل و عیال کے لئے بھی کچھ چھوڑا عرض کی اے وجہ تخلیق کائنات ۖ ان کیلئے اللہ عزوجل اور اس کے محبوب ۖ کو چھوڑ آیا ہوں۔ آقا کریم ۖ نے فرمایا (ترجمہ و مفہوم ) اے لوگو سن لو میرے دوست کو میرے لئے چھوڑ دو تمہاری حیثیت کیا ہے ؟ اور ان کی حیثیت کیا ہے ؟ تمہیں کچھ معلوم ہے ؟ خدا کی قسم تم لوگوں کے دروازے پر اندھیرا ہے مگر ابوبکر کے دروازے پر نور کی بارش ہورہی ہے ۔ خدائے ذوالجلال کی قسم ا دتم لوگوں نے مجھے جھٹلایا اور ابوبکر نے میری تصدیق کی تم لوگوں نے مال خرچ کرنے میں بخل سے کام لیا ابوبکر نے میرے
لئے اپنا مال خرچ کیا اور تم لوگوں نے میری مدد نہیں کی مگر ابوبکر نے میری غمخواری کی اور میری اتباع کی ۔ترمذی شریف میں ہے رسول پاکۖ نے فرمایا کہ جس کسی نے بھی میرے ساتھ احسان کیا میں نے ہر ایک کے احسان کا بدلہ اتار دیا علاوہ ابوبکر کے احسان کے ۔ انہوں نے میرے ساتھ ایسا احسان کیا ہے جس کا بدلہ ان کو خدائے تعالی ہی عطا فرمائے گا ۔مقام مصطفی ۖ کے تحفظ کو آپ نے اپنی زندگی کا حاصل رکھا جب مسلمہ کذاب سجاح کو آپ نے سختی سے کچل دیا اگرچہ اس میں کبار صحابہ کرام شہید ہوئے مگر آپ نے ان فتنوں کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیا اور آقا کریم ۖ خاتم النبین کی محبت کا حق ادا کردیا اور یہ ثابت کردیا کہ آپ سب سے پہلے مجاہد تحفظ ختم نبوت ہیں آپ کے فرامین جو آپ وقتا فوقتا دیتے رہے تاریخ میں سنہرے حروف سے رقم ہیں آپ نے حضرت عمروبن عاص کی قیادت میں ایک لشکر شام کی طرف بھیجنے کا ارادہ فرمایا جب وہ لشکر روانہ ہوا تو آپ ان کی سواری کے ساتھ چل رہے تھے اور ان کو نصیحت کرتے ہوئے فرمارہے تھے اے عمرو ہر کام میں اللہ سے ڈرتے رہنا کوئی کام چاہے وہ خفیہ ہو یا اعلانیہ اس میں اللہ تعالی عزوجل سے حیا کرنا کیونکہ وہ تمہیں اور تمہارے تمام افعال کو دیکھ رہا ہے تم دیکھ رہے ہو کہ میں نے تمہیں (عسکری وجوہات کی بنا پر ) امیر بنا کر ان لوگوں پر بھی مامور کردیا ہے جو تم سے زیادہ پرانے ہیں اسلام میں بھی تم سے سبقت رکھتے ہیں اور تمہاری نسبت اسلام اور مسلمانوں کیلئے زیادہ مفید بھی ہیں ۔ تم آخرت کے لئے کام کرنے والے بنو اور تم جو کام بھی کرو محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے کرو جو مسلمان تمہارے ساتھ جارہے ہیں تم ان سے ایک باپ کی طرح شفقت کا معاملہ کرنا تم لوگوں کی اندر کی باتوں کو ہرگز افشا نہ کرنا بلکہ ان کے ظاہری اعمال پر اکتفا کرلینا اپنے کام میں پوری محنت کرنا دشمن سے مقابلے کے وقت جم کے لڑنا اور بزدل نہ بننا اگر مال غنیمت کے معاملہ میں کسی قسم کی خیانت ہونے لگے تو اس خیانت کو آگے بڑھ کر فوری روک دینا اور اس پر تادیبی کاروائی کرنا جب تم اپنے ساتھیوں کو خطبہ دو تو اسے مختصر رکھنا اگر تم اپنے آپ کو ٹھیک رکھو گے تو تمہارے سارے ماتحت تمہارے ساتھ ٹھیک چلیں گے۔ آپ میں بہت سی خصوصیات تھیں جن میں سے چند یہ ہیں ابن عساکر امام شعبی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضرت صدیق اکبر کو خدائے عزوجل نے ایسی چار خصلتوں سے مختص فرمائیں جن سے کسی کو سرفراز نہیں فرمایا اول آپ کا نام صدیق رکھا کسی اور کا نہیں ، آپ رسول پاکۖ کے ساتھ غار ثور میں رہے ، سوئم آپ رسول پاکۖ کے ہجرت میں رفیق سفر رہے سرکار اقدس ۖ نے آپ کو حکم فرمایا کہ آپ صحابہ کرام کو نماز پڑھائیں ایک دو نہیں ہزاروں لاکھوں ایسی باتیں و کرامات ہیں کہ جن کے تحریر کیلئے کتابوں کے دفاتر درکار ہیں۔ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ 7جمادی الثانی کو علیل ہوئے سردی میں غسل کی وجہ سے آپ کو بخار آگیا اور پندرہ دن تک آپ علیل رہے آخر کار بظاہر اسی بخار کے سبب 63 سال کی عمر میں 2 سال 2 ماہ سے کچھ زائد عرصہ امور خلافت انجام دینے کے بعد 22 جمادی الثانی 13 ہجری کو آپ کی وفات ہوئی اور آقائے دو عالم کے پہلو میں آپ کو جگہ ملی اے اللہ ہمیں صدیق اکبر کے راستے پر چلا تاکہ آخرت کے روز آقا کریم ۖ خاتم النبین ہمیں دیکھ کر چہرے پر مسکان سجا لیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں