92

پاکستان کی بقاء امریکہ سے نجات میں ہے

پاکستانی معیشت حجم 264 ارب ڈالر ہے۔ اس حساب سے یہ دنیا کی 40 ویں بڑی معیشت ہے۔ قوت خریداری کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کی معیشت دنیا میں 22 ویں نمبر پر آتی ہے۔ فی کس آمدنی 1271 ڈالرز ہے جبکہ معاشی ترقی کی رفتار 0.4 فیصد پر کھڑی ہے جو پچھلے 68 سالوں میں کم ترین سطح ہے۔ گذشتہ مالی سال میں پاکستان کی برآمدات 21.387 ارب ڈالرز تھیں۔ پاکستان میں 80فیصد سے زائد این جی اوز امریکا کی فنڈنگ سے چل رہی ہیں اور ہزاروں طلبہ اُنہیں این جی اوز کے قائم کردہ سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان میں آئے حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے جورقم اکٹھی ہوئی اسکا 70فیصد امریکا اور اُس سے جڑے اداروں نے دیا اور 30فیصد باقی دنیا نے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے دنیا میں کونسا انسان ہے جو اپنا مفاد نہ دیکھے اسی طرح کونسا ملک ہے جو بغیر کسی مفاد کے دوسرے کے ساتھ جڑا ہو؟ یقینا آپ کو کوئی بھی ملک ایسا نہیں ملے گا۔ ایسا تعلق پاکستان اور امریکا کا ہے۔تاریخ گواہ ہے افغان روس جنگ یا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ امریکا نے پاکستان کو جو حکم دیا پاکستان فوراً لبیک کہا اورخوب ذمہ داری نبھائی۔ اگر بات ہو انریکہ کی تواسے پاکستان سے یہ خطر ہ ہے کہ وہ اگر پاکستان کو ڈھیل دیتا ہے تو اُسے افغانستان میں اس کا خمیازہ
بھگتنا پڑ سکتا ہے اور پاکستان روس و چین کے بلاک کی طرف رخ کر سکتا ہے تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی ایسا کیسے کرسکتا ہے کہ اپنے فرنبردار غلام کو اس کے حال پر چھوڑدے۔ پاکستان کی تو ویسے بھی بڑی مجبوری ہے امریکہ سے جڑے رہنا۔ پاکستانی سیاستدان امریکا اور اس کے وفاداروں کی خوشنودی کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں حالانکہ امریکہ پاکستان کے قومی مفادات اور عوامی جذبات کو سمجھنے کی کوشش کرتاہے اور نہ ان کی پروا کرتا ہے۔ پاکستان قرضوں میں اس طرح ڈوبا ہواہے کہ امریکا کے بغیر چل نہیں سکتا، اس پاکستان پر زیادہ نہیں تو کم و بیش 6ہزار ارب روپے کا اندرونی و بیرونی قرضہ ہے اوردوبارہ ہمارے حکمران آئی ایم ایف کے پاس جانے کی تیاری کر چکے ہیں۔ ہم ترکی کی ترقی کی صرف مثالیں دیتے ہیں جیسے صدر طیب اردگان 2002ئمیں اقتدار میں آئے اور 2010تک انہوں نے ترکی کی امپورٹ کم کرکے اور ایکسپورٹ بڑھا کر آئی ایم ایف سے خود کو الگ کرلیا ترکی کے
برعکس ہمارے سیاستدان امریکہ کے پٹھو بنے ہوئے ہیں کیونکہ آپ جس کے مقروض ہیں تو کیسے ممکن ہے کہ آپ اس کا قرض ادا کیے بنا آگے بڑھیں۔ اگر آپ کوئی حرکت کریں گے تو وہ آپ کی ایسی حرکتوں کی وجہ سے آپکے اوپر اپنے بندے بٹھا دے گا تاکہ آپ اس کی نظروں کے سامنے رہیں اُس سے دھوکہ نہ کر سکیں امریکا کو افغانستان میں 20سال بعد ”فیس سیونگ” چاہیے تھی، سنائی میں ہے پاکستان نے مدد کی اگر پاکستان نے اس حوالے سے امریکا کی مدد کی تو ایسے میں پاکستان اپنی بہت سی شرائط منوا سکتا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے سیاستدانوں میں اتنی جرات کہاں کہ وہ اپنے آقاکیسامنے بول سکیں! اب پاکستان نہ جانے اس کے بدلے اُن سے کیا ڈیمانڈ کرے گا، مگر پاکستانی سیاستدانوں نے ماسوائے ذاتی مفادات و تعلقات کے پاکستان کو کوئی فائدہ نہ پہنچایا اگر کہا جائے۔امریکا ہم پر حکمرانی کرتا ہے اور وہی ہماری حکومت بناتا ہے امریکہ ہی بندے امپورٹ کرکے ہمارے اداروں میں لگاتا ہے تو غلط نہ ہوگا اور یہ تب تک ہوتا رہیگا جب تک پاکستان اپنے پائوںپر کھڑا نہیں ہوگا قارئین ہمارے تجزیہ کار کہہ رہے ہوتے ہیں پاکستانی معیشت پر امریکہ کا کنٹرول ہے مگر میرا ماننا ہے امریکہ کئی ہزار کلو میٹر دور بیٹھ کر پاکستان پر حکمرانی کررہاہے اللہ پاک پاکستان کو ایسا حکمران عطا کرے کہ پاکستان کسی کی جی حضوری نہ کرے اور عوام کے چہرے پرمسکان آجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں