107

درویش صفت بائو شیخ سجاد حسین

آپ نے وزیرآباد کے علاقہ ریل گلہ کی اک سٹریٹ(گلی چاولیاں والی )میں اپنی زندگی کا آغاز کیا آپ بچپن سے ھی مخلص ملنسار والدین اور بزرگوں کے باادب تھے اور غریبوں مسکینوں اور یتیموں کے لیے دل میں احساس محبت اور ان کے ساتھ خوش گفتار رویہ رکھتے تھے۔ آپ اپنے بزرگوں کی اعلیٰ تربیت سے(اللہ پاک کی اطاعت اور شریعت محمدۖ)میں زندگی کے نشیبو فراز سے گزرتے جوانی کی منزلیں عبور کرتے رھے ( بائو جی) گجرات بنگلہ منڈی 1960 میں اپنا کاروبار شروع کیا اور کئی سال ضلع گجرات (بنگلہ منڈی ) میں اپنی ایمانداری دیانداری سے(سرخ مرچ) کے کاروبار میں اپنا نیک نام کمایا آپ اک کامیاب ایماندار دیانتدار تاجر تھے۔ آپ وزیرآبادغلہ منڈی ) میں (سرخ مرچ ) کی ھول سیل سپلائی دیا کرتے تھے ۔ اس دور کو لوگ آج تک یاد کرتے ھیں۔ آپ بے لوث اپنے عزیزو اقارب دوست احباب کو کاروبار میں پیسے لگانے کا کہتے اور اچھے وقتوں میں آپ کی تجربہ کاری دور اندیشی سے ان کو لاکھوں کا فائدہ پہنچاتے یھاں تک کہ کسی کے پاس اگر چند ھزار بھی ھوتے تو اس کی مدد کرنے کی غرض سے اس کے نام کا سامان خرید لیتے جب مارکیٹ میں ریٹ اچھے ملتے تو سارا منافع ان کو دے دیتے (وزیرآباد)میں آج کے کئی کروڑ پتی گھرانوں کو(بائو جی) نے اچھے وقتوں میں(سرخ مرچ )کا کاروبار کروا کر اس وقت لاکھوں روپے کے فائدے پہنچائے آپ اک درویش صفت شخصیت تھے آپ( فیصل آباد)میں رہائش پزیر ھو گے تو وھاں بھی(سرخ مرچ) کے
کاروبار میں اعلیٰ عزت کمائی (فیصل آباد)کے بہترین تاجروں میں آپ کا نام سرفہرست ھے ۔ آپ کو انسانوں کے ساتھ ساتھ پرندوں جانوروں سے بھی لگائو تھا آپ(فیصل آباد)سے ہرہفتے (وزیرآباد)تشریف لاتے اور اپنے گھر کی چھت
پر رکھے سینکڑوں کی تعداد میں پالتو ( تخلیق خدا ) کو دانہ پانی ڈالتے ،(پنجروں کی ) صفائی کرتے اور دلی سکون محسوس کرتے۔ آپ جب (وزیرآباد ) تشریف لاتے تو گھر پر( اعلیٰ شان ) دعوت کرتے اور (اسٹیشن و گردو نواع ) سے غریب مسکین بزرگوں اور بے یارو مددگار مسافروں(گداگروں ) کو بندا بھیج کر گھر بلوا لیتے ۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے اور جاتے ھوئے ان کی مالی خدمت بھی کرتے ۔آپ اپنے عزیزو اقارب دوست احباب محلے دار شہر دار کسی بھی ضرورت مند کی مدد کرتے کبھی تشہیر نا کرتے کئی یتیموں مسکینوں بیوائوں ۔ غریبوں کو ھر مہینے راشن یا دیگر ضروریات پر مالی مدد ایک ھاتھ سے کرتے تو آپ کے دوسرے ھاتھ تک کو خبر نا ھونے دیتے ۔کئی بچیوں کی شادیاں کروائیں۔ کئی بچوں کی تعلیم کے اخراجات ۔ کئی بیماروں کا علاج رازداری سے کروا کر (سکون قلب ) محسوس کرتے۔رمضان شریف میں آپ سینکڑوں
خاندانوں کو رات کے اندھیرے میں راشن پہنچوا دیتے کے آس پڑوس کو بھی خبر نا ھو۔آپ اپنے آپ کو ھمیشہ عاجزی انکساری کے حسار میں رکھتے اور تہجد سے فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشا اور پھر تہجد تک وضو تک رھتے۔آپ کی اعلیٰ تربیت اور پرورش سے آپ کے چھوٹے بھائی اور اولاد آج معاشرے میں آپ کے نقش قدم پر چلتے ھوئے (انگلش ممالک ) میں رھتے ھوئے بھی بہترین ( اسلامی شرعی) زندگی گزار رھے ھیں۔آپ وقت حاضر کے اک اعلیٰ درجے کے درویش صفت انسان تھے ۔ آپ کو روحانیت تصوف سے دلی لگائو تھا ۔آپ جیسی شخصیات اپنے شہروں علاقوں محلوں گلیوں کے لیے (باعث خیرو برکت ) ھوتے ھیں ۔آج وہ ھم میں نھی ھیں اپنے خالق خقیقی سے جا ملے ھیں۔لیکن ان کی یادیں ان کے اعمال ان کی نیکیاں ان کی سخاوت ان کی دریا دلی اور درویش صفت طبیعت ان کے سب چاھنے والوں کے دلوں میں ھے ۔وہ اپنے چاھنے والوں کے دلوں میں ھمیشہ رھیں گے ۔آج جناب محترم شیخ( بائوسجاد حسین قبرستان شیخاں وزیرآباد میں (تحہ مزار) ھیں لیکن ان کی یادوں کی خوشبو ھر اس انسان میں ھے جو ان سے کوئی نا کوئی رشتہ یا تعلق رکھتا تھا ۔میری دعا ھے اور آپ سب سے بھی گزارش ھے کے جناب شیخ بائو سجاد حسینکے درجات بلندی کے لیے اپنی دعائوں میں دعائے مغفرت ضرور کیجیے ۔جزاک اللہ اللہ پاک سبحان تعالیٰ صدقہ نبی محترم ۖ و اھلبیعتع) و اصحابہ اکرامو اولیاکرام بائو شیخ سجاد حسینکے درجات بلند تر بلند درجہ عطا فرمائیں اور جنت الفردوس میں اپنے صالحین صدیقین اور متقی وپرہیز گاروں کی صف میں جگہ عطا فرمائے ۔آمین ثمہ آمین ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں