88

بائیو فورٹیفائیڈ گندم کی تجارت

زنک انسانی جسم میں موجود سب سے اہم مائیکروایلیمنٹ ہے(لوہے کے بعد)یہاں تک کہ سب سے چھوٹا سا سیل، توانائی کی صحیح تقسیم کے لئے زنک کی ضرورت محسوس کرتا ہے، اور اس اہم عنصر کے ذریعہ 300 انزائیموں کا کام باقاعدہ ہے. زنک تمام خلیوں میں، خاص طور پر آنکھوں کے خلیوں میں، جگر، دماغ، عضلات اور جینیات میں پایا جاتا ہے.ایک تحقیق کے مطابق ایک صحت مند شخص کی زنک کے لئے روزانہ کی ضرورت 15 ملی گرام ہے. حاملہ خواتین کے لئے خوراک 100 بڑھتی ہے اور 30 ملی گرام ہے لہذا ضروری ہے کہ اسے خوراک کے ذریعہ حاصل کیا جائے زنک ایک ایسا منرل ہے جو ہمارے جسم میں کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے جن میں قوت مدافعت کو مضبوط بنانا، زخموں کو مندمل کرنا،نئے خلیات پیدا کرنا، ڈی این اے، اور پروٹین کی تشکیل کرنا، جسم پر عمر کے اثرات کو سست کرنا وغیرہ اور اسکے ساتھ ساتھ زنک کا ہماری ذائقے اور سونگھنے کی حس اور فرٹیلٹی سے بھی گہرا تعلق ہے۔ اس وقت پاکستان میں 18 فیصد لڑکے، لڑکیوں میں زنک کی کمی ہے اور ملک بھر میں 40 فیصد بچوں میں زنک کی کمی ہے جنکی تعداد ایک محدود اندزہ کے مطابق 5 ملین ہے جس وجہ سے وہ متعدد امراض کا شکار رہتے ہیں اسکے علاوہ انسانی بقا کیلئے زنک انتہائی ضروری ہے کیونکہ انسانی جسم میں بیکٹیریا اور وائرس کے خلاف زنک قوت مدافعت پیدا کرتا ہے اس اہم ترین انسانی مسئلہ کے حل اور زنک کی افادیت و اہمیت سے متعلق کسانوں کیلیے ادارہ آگاہی نے گین اور ہارویسٹ پلس کے تعاون سے پاکستان میں بائیو فورٹیفائیڈ گندم کی تجارتی بنیادوں پر ترویج کے پروگرام کے تحت زنک کی کمی کو دور کرنے کے لیے ایک منصوبہ کا آغاز کیا ہے اس پروگرام کے ذریعے کسانوں کو زنک گندم کی اقسام اکبر-2019, نواب-2021 اور زنکول 2016 کی کاشت کیلئے ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ ملک میں بڑھتی ہوئی زنک کی کمی پر قابو پایا جاسکے آگاہی تنظیم اس پروگرام کو ضلع خانیوال کی 18 یونین کونسلز کے 3459 کاشتکاروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اس دوران آگاہی تنظیم کے ساتھ رجسٹرڈ کاشتکاروں نے گندم کے حالیہ سیزن
میں 32015 ایکڑ رقبہ پر زنک گندم والا بیج کاشت کیا جس سے 53,986 میٹرک ٹن گندم حاصل ہوئی اور اس منصوبہ کے تحت ضلع خانیوال کے کاشتکاروں، آڑھتیوں اور آٹا چکی مالکان کے ساتھ مل کر لوگوں تک بائیو فورٹیفائیڈ زنک گندم کا آٹا پہنچانے کیلیے تمام طبقات کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے زنک کی کمی دور کرنے میں مدد ملے گی – بچوں، خواتین اور بزرگوں میں غذائیت کی کمی پوری ہو گی اسکے علاوہ
پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ پیدوار انتہائی کم ہے اور زراعت سے متعلقہ متعدد مسائل ہیں اور ان مسائل کے حل میں بھی یقینا مدد ملے گی جس سے پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا اور کسانوں کی بہتر رہنمائی ہو گی ماہرین زراعت کے مطابق کاشتکار اکبر -2019 اور نواب 2021 کو استعمال کریں تاکہ زنک کی کمی کو بھی پورا کیا جا سکے اور پیداوار میں بھی اضافہ ممکن بنایا جا سکے تاکہ پاکستان آنیوالے دنوں میں متوقع غذائی قلت کے بحران سے نبرد آزما ہو سکے اس مقصد کے حصول کیلئے ادارہ آگاہی نے کاشتکاروں کو جہاں اپنے ساتھ ملایا وہاں محکمہ زراعت، محکمہ خوراک پنجاب، پنجاب سیڈ کارپوریشن، مقامی ڈیلرز، آڑھتیوں، آٹا چکی مالکان مقامی سماجی تنظیمیں، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر موثر طریقے سے آگاہی مہم چلائی اورگزشتہ سال ضلع خانیوال کی دو تحصیلوں خانیوال اور کبیر والا کی 18 یونین کونسلز میں کاشتکاروں کی 10 تنظیمیں بنائیں، 17 سیڈ ریٹیلرز ، 10 آڑھتیوں، 15 کمرشل آٹا چکیوں کو جہاں پروگرام کا حصہ بنایا وہاں محکمہ خوراک کے ساتھ مل کر 6 فوڈ سنٹر بنوائے تاکہ کسان آسانی سے اپنی گندم فروخت کر سکیں جبکہ فوڈ سنٹرز پر بھی زنک والی گندم کو باقی گندم سے الگ رکھا گیا اس
سلسلہ میں کاشتکاروں کیلئے 40 آن فارم ٹریننگز کا اہتمام کیا گیا جس سے کسانوں کو خاطر خواہ رہنمائی ملی اور اوسط پیداوار میں اضافہ کے ساتھ زنک سے بھر پور آٹا عام آدمی تک پہنچا اس کے علاوہ ادارہ آگاہی نے ضلعی سطح پر ملٹی اسٹیک ہولڈرز پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی تاکہ تمام متعلقہ اداروں اور کسانوں کو آپس میں جوڑ دیا جائے اورکام کو مزید بہتر کیا جائے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے تمام طبقات زنک کی کمی کو پورا کرنے کیلئے پیغام گھر گھر پہنچائیں کیونکہ اس وقت پاکستان میں متوقع غذائی کمی اور بحران سے نمٹنے کیلئے زنک گندم والا آٹا استعمال کرنے اور اکبر -2019 اور زنک گندم والی دیگر ورائٹیز کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلہ میں میڈیا کو بھی اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے اور پاکستان میں زنک کی کمی کو دور کرنے کے لیے بائیوفورٹیفائیڈ گندم کی اقسام کی اہمیت کے بارے میں لوگوں تک آگاہی دینے میں میڈیا موثر کردار ادا کرے، بائیوفورٹیفائیڈ زنک گندم کی اقسام کو مقبول بنانے اور کسانوں کے لیے تصدیق شدہ بائیوفورٹیفائیڈ زنک گندم کے بیج کی دستیابی میں اضافہ کرنے والی پالیسیوں کی تشہیر کے لیے میڈیا کو پرائم ٹائم میں جگہ دیتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اور اب زرعی ماہرین کی جانب سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ نئی اقسام موجودہ گندم کے جینیاتی پول مں تنوع پیدا کریں گی، اور پیداواری عمل کو پائیدار بنانے میں مدد دیں گی، اور ان کی وجہ سے ملک بھر میں زرعی پیداوار کو فروغ ملے گا۔ اور آنیوالے چند سالوں میں زنک گندم کی نئی ورائٹیز بھی مارکیٹ میں متعارف ہونگی جس میں زنک کی مقدار مزید زیادہ ہو گی اس حوالے سے ادارہ آگاہی کے سی ای او مبارک علی سرور اور پراجیکٹ منیجر ادیب عالم خان نے کہا کہ بچوں، خواتین اور بزرگوں میں زنک کی کمی دور کرنے کا سب سے آسان اور پائیدار طریقہ زنک والی گندم کے استعمال میں ہی ہے اور ہم سب اس پیغام کو عام کریں اور آنیوالے دنوں میں اس پروگرام کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائیگا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس پیغام کو پہنچایا جا سکے اور فارمرز سے کنزیومر تک بائیو فورٹیفائیڈ زنک گندم کو پہنچانے کے ہمارے خواب کی تعبیر کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں