108

سعودی کامیابی جشن پاکستان میں

میں وفاقی دارالحکومت کی ایک مصروف مارکیٹ سے گزررہا تھا جب اچانک شور کی آواز سنی پھر اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے کانوں سے ٹکرائے میں حیران تھا کہ اچانک کیا ہوا ؟ایک خوشی سے جھومتے نوجوان کا کندھا تھپتھایا اور پوچھا کہ بھائی ماجرا کیا ہے؟پہلے تو اس نے مجھے حیرت بھری نگاہوں سے دیکھا جیسے میں کسی اور سیارے سے آئی ہوئی مخلوق ہوں پھر سامنے الیکٹرانکس کی دوکان میں چلتے بڑے ایل ای ڈی کی طرف اشارہ کرکے بتایا کہ سعودی عرب کی فٹ بال ٹیم نے ارجنٹینا کو دھول چٹا دیالیٹرانکس دوکان کے باہر لوگوں کا اچھا خاصا جھمگٹا تھا میں نے بھیڑ میں راہ بنائی اور سکرین کے مناظر کچھ واضح ہوئے سعودی کھلاڑی سجدہ ریز تھے اور پھر کیمرہ جشن مناتے تماشائیوں سے گھومتے گھومتے امیر قطر پر ٹھہر گیا جنہوں نے سعودی پرچم کو دونوں ہاتھوں سے بلند کر کے اظہار مسرت کیا اور پھر پرچم کو کندھے پر رکھ لیاہم پاکستانی کرکٹ کے شیدائی ہیں فٹ بال سے ہماری اتنی ہی دل چسپی ہے جتنی فٹ بال میں پاکستان کی عالمی رینکنگ لیکن آج تو مناظر ہی مختلف تھے میں نے فرط جذبات سے کئی لوگوں کو باقاعدہ روتے دیکھا کچھ پختون نوجوان ایک دائرے کی شکل میں روایتی رقص کرنے لگے ہر طرف ہو ہا کی صدائیں تھیں جشن تھا خوشی تھی کہ سمیٹے نہ سمیٹی جا رہی تھیسعودی عرب کی کامیابی پر پاکستان میں یہ جشن کوئی انوکھی یا نئی بات نہیں ہے پاکستانیوں کی سعودی عرب سے
جذباتی وابستگی ہے اور پاکستانی خدام حر مین شریفین کو ہر ہر میدان میں سرخرو دیکھنے کے آرزومند ہیں اس محبت کو پاکستانیوں کے سینے سے جدا کرنے کیلئے کچھ غیر ملکی عناصر ہر سال اربوں روپے میڈیا اور سوشل میڈیا پر پانی کی طرح بہاتے ہیں غلیظ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ انہیں معمولی سی کامیابی بھی مل سکی ہے یہ بے لوث الفت
نسبت کی جس مضبوط ڈوری سے بندھی ہے میرا ایمان ہے کہ قیامت تک کوئی اس کو توڑ نہیں سکتا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جب سعودی عرب کو جدت کا نیا نظریہ دیا تو اس پر بھی تنقید کے نشتر برسائے گئے مگر میں نے اس وقت بھی لکھا تھا کہ مسلمانوں کے تاریخی عروج کو گرہن لگنے کی ایک وجہ ان کے دقیانوسی خیالات کی زنجیروں میں جکڑا جانا بھی تھا ہمیں جدت کو کھلے بازو مرحبا کہنا چاہیے اور اپنی اسلامی تعلیمات اور اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے دنیا کی تیز رفتاری کا مقابلہ ضرور کرنا چاہیے شہزادہ محمد بن سلمان دھن کے پکے ہیں انہوں نے کھیل سیاحت صنعت اور فن کو جو وسائل فراہم کئے اور جس طرح ان کی سرپرستی کی اس کا ثمر اب
میدان میں دکھائی دینے لگا اسلامی دنیا کا راہنما ایسا ہی اعلی تعلیم یافتہ جدید علوم کا ماہر اور دنیاوی تبدیلیوں کا نباض ہونا چاہیے وہ پوری امت مسلمہ کو مسائل کے گرداب سے نکال کر ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن کر سکتا ہیقطر میں سعودیہ کی اس تاریخ ساز کامیابی کا جشن یقینا پوری دنیا کے مسلمان منائیں گے اور یہ فتح ہر مسلمان کو خوشی دے گی کیونکہ رنگ نسل جغرافیائی حدود سے ہٹ کر ہر کلمہ گو کے دل اکھٹے دھڑکتے ہیں ہم سب ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی ہیں اور اللہ تعالی مسلمانوں کو یوں ہی ایک مٹھی بنائے رکھیوفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رات گئے تک میں جہاں سے بھی گزرا مجھے جشن کا ہی سماں دکھائی دیا امیر قطر کی طرح سعودی پرچم کو گلے میں ڈال کر موٹر سائیکل دوڑاتے کئی نوجوان بھی دکھائی دئیے اس موقعہ پر مجھے سعودیہ کی پاکستان ایمبیسی میں تعنیات پریس اتاشی فواز عبداللہ کے وہ جملے بہت یاد آئے جو اکثر ملاقاتوں میں وہ کہا کرتے ہیں کہ مجھے پاکستان آکر ایسا محسوس ہوا کہ میں سعودی عرب میں ہی ہوں مذہب کے علاوہ ہماری اقدار اس قدر مشترک ہیں کہ دیار غیر کا تصور ہی نہیں ہوتا اور آج میں عملا دیکھ رہا تھا کہ پورا پاکستان سعودی فتح کا جشن کس اپنائیت اور مان سے منا رہا تھا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان کے ایک دورہ کے موقعہ پر کہا تھا کہ میں سعودیہ میں پاکستان کا سفیر ہوں اور آج ہر پاکستانی ثابت کر دیا کہ ہم سب پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر ہیں اور محبتوں کے اس تاریخی بندھن کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں