Dr Javid Malik 120

وزیر اعلیٰ جناب حمزہ شہباز سے چند گزارشات

ڈاکٹر جاوید ملک

صحت کارڈ کو بند کرنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ہیلتھ کارڈ سے جڑی تمام سہولیات کو جاری رکھا جائے گا۔ مریضوں کے بل نہ روکے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب جناب حمزہ شہباز کے چلڈرن اسپتال کے دورہ پر دیئے گئے اس بیان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے کیونکہ ہر طرف واویلا مچا ہوا تھا کہ نئی حکومت آتے ہی پرانی ڈگر پر چلتے ہوئے پچھلی حکومتوں کے اکثر منصوبوں کو ڈبوں میں بند کر دے گی۔ شکر ہے۔ نوجوان قیادت نے فرسودہ روایات کا خاتمہ کرتے ہوئے۔ اس ناسور کو پنپنے نہیں دیا کہ اربوں روپے کے جاری عوامی منصوبے پلک جھپکنے میں ردی کی ٹوکری کی نذر نہیں کر دئیے جائیں۔ صحت کارڈ جو بلاشبہ عظیم منصوبہ ہے اسے ٹھپ نہ کرنا۔ ایسا قابل قدر، مستحسن اور بڑا فیصلہ کرنے پر ن لیگ کی پوری قیادت مبارک باد کی مستحق ہے اور اس ناچیز کو یہ بات لکھنے میں کوئی عار نہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب ہو تو جناب حمزہ شہباز شریف جیسا، بہت خوب، بہت اعلیٰ، زبردست، کیا کہنے، سی ایم کا چارج سنبھالتے ہی مختلف علاقوں کے طوفانی دورے کر رہے ہیں۔ وہ اپنے والد محترم کی طرح مستعد اور چاق وچوبند نظر آرہے ہیں جبھی تو ساڑھے تین سال کے بعد لاہوریوں کی بھی سنی گئی ہے۔ صفائی و ستھرائی والی گاڑیاں نجانے کہاں چھپائی گئی تھیں۔ باہر نکل آئیں، جا بجا کوڑے کرکٹ کے پڑے انبار اور سڑکوں کے کنارے پڑی منوں مٹی سے بھی چھٹکارا ملا ہے۔ امید ہے، ڈینگی سے بچائو کے لئے بھی بروقت انتظام کر کے لاہوریوں کو ڈینگی مچھر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔
خیر بات کر رہے تھے جناب حمزہ شہباز شریف کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایکشن میں آنے کی، اب جبکہ پنجاب کی پگ ان کے سر پر رکھی جا چکی تو ان سے توقعات بھی بھاری بھرکم کی جا رہی ہیں تو خاکسار کو بھی جناب حمزہ شہباز سے چند گزارشات کرنا مقصود تھیں کہ آپ بھی اپنے ابا جی حضور کی طرح صبح سویرے اخبارات میں لکھے گئے کالموں اور عوامی مسائل سے منسلک خبروں پر فوری احکامات صادر فرمایا کریں۔ آپ جناب شہباز شریف کی حکومت کے لاہوری منصوبوں بشمول شاہدرہ فلائی اوور، بابو صابو، گلشن راوی یو ٹرن فلائی اوور سمیت تمام بند منصوبہ جات کو فی الفور شروع کرنے کے آرڈر جاری کریں، اس سلسلہ میں کوتاہی برداشت نہ کی جائے۔ سول سروس کے اعلیٰ افسران سے بھرپور طریقے سے کام لیا جائے جو افسران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، ضروری نہیں، ان کو تبدیل کیا جائے، ہاں جو افسران
لک بزی، ڈو نتھنگ مطلب بظاہر مصروف کارکردگی صفر ان کو وارننگ دی جائے یا پھر تبدیل کرنے میں دیر نہ کی جائے، اس حوالہ سے آئے دن چھاپوں کی بھینٹ چڑھنے والی ڈاکٹر کمیونٹی کی بات بھی سننے کے لائق ہے کہ وزیراعلیٰ صاحب آتے ہی اسپتالوں کے ہنگامی دورہ کر کے سب سے پہلے ایم ایس کو معطل کرتے ہیں، خدارا! اس فعل سے اجتناب برتا جائے، یہ بات پتھر پر لکیر ہے کہ کام کرنے والوں کو شاباشی دینے سے جادوئی نتائج آتے ہیں۔ ڈاکٹرز کی جائز شکایات کا بھی ازالہ کیا جائے، لوگوں کو بیماریوں سے متعلق آگاہی دی جائے، بروقت علاج کروانے، سیلف میڈیکیشن، عطائیوں، محلے کی ماسی، چاچوں، بابوں سے قلمی نسخے لکھوا کر اپنی صحت کا بیڑا غرق کرنے سے حتی الامکان بچنے کے اسباق ازبر کرائے جائیں اور ہماری صحت کی بربادی کے دشمن نمبر 1 ملاوٹ کرنے والوں کو بالکل نہ بخشا جائے۔ روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی اشیائے خورونوش، دودھ، دہی، سبزیوں، پھلوں، پولٹری، گوشت کی قیمتوں کو روزانہ کی بنیاد پر مجسٹریسی نظام کے تحت چیک کیا جائے۔ سبزیوں، پھلوں، دودھ، دہی، برائلر، چھوٹا، بڑا گوشت کے نرخ لکھ کر لگائے جائیں جو دور سے نظر آئیں، عوامی شکایات پر فوری سزا کا مکینزم بنایا جائے۔ ان تمام عوامل پر عمل کرنے سے ہم مختلف بیماریوں اسہال، خونی پیچش، ٹائیفائیڈ اور پیٹ کی لاتعداد بیماریوں سے نجات پا کر اسپتالوں، ڈاکٹرز اور طبی عملے پر پڑنے والے اضافی بوجھ سے بچ جائیں گے۔ اسپتالوں کے بجٹ میں اضافہ کرنے والی ایک اور آفت کا ذکر کرتا چلوں۔ شیطانی سواری موٹر سائیکل، بنا فلٹر کے چلنے والے لاکھوں چنگ جی رکشہ، مکڑا نما لوڈر جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث تو بن رہے، یہ آئے روز کے ٹریفک حادثات کا سب سے بڑا موجب ہیں۔ آپ آج ہی 1122 سے روزانہ سڑک پر ہونے والے ٹریفک حادثات کی تفصیل منگوائیں، 1400 ٹوٹل حادثات میں 1100 موٹرسائیکل وغیرہ کے ہوں گے۔ کوئی بازو یا ٹانگ سے محروم یا کوئی سر کی چوٹ سے اگلے جہاں منتقل ہو جاتا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری قوم کو موٹر سائیکل چلانے کی تمیز نہیں آئی، ہر عید، شب برات یا جشن آزادی پر لوفر لفنگے 3، 3 لڑکوں کی بغیر سلنسر 1 موٹر سائیکل پر بیٹھے ہلڑ بازی اور ون ویلنگ شاید ہی کسی اور ملک میں ہوتی ہو۔ میرے ایک ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر دوست کے بقول حکومت کو چاہیے کہ پٹرول کی بڑھتی کھپت کو کم کرنے اور بڑھتی آلودگی کے خاتمے کے لئے موٹرسائیکل کی پیدوار کو یا تو کم کر دیا جائے یا 3 سال کے لئے نئے موٹر سائیکل بنانے پر پابندی لگا دی جائے اور لوگوں کو سہل پسندی کو ترک کر کے فٹ پاتھوں کی رونق بحال کرتے ہوئے بیرون ملک کے باسیوں کی طرح پیدل چلنے کی ترکیب دی جائے جو عمر کی بڑھوتی کا نسخہ کیمیا ہے۔ میرے کچھ سمجھ دار نوجوان دوستوں کے مطابق جناب حمزہ شہباز ینگ بلڈ ہیں وہ یقینی طور پر قومی سوچ کے حامل اس مشورہ پر غور ضرور کریں گے اور لگے ہاتھوں بڑے شہروں سے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ کر کے ہی چین سے بیٹھیں گے اور آخر میں سب سے بڑھ کر پنجاب کی عوام کو گھر گھر صاف پینے کا پانی دے کر پانی مافیا سے جان چھڑا کر اللہ کے پسندیدہ بندوں کی فہرست میں اپنا نام لکھوا لیں گے۔ مجھے امید ہے۔ وہ ایسا کرنے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور وہ ایسا کرکے ہمیشہ کے لئے امر ہو جائیں گے۔ اللہ سوہنا ان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں