158

پیج بک کی تلاش

ویسے تو آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہم نے بہت سے تحقیقی کارنامے سرانجام دیے ہیں اورایسے ایسے تحقیقی پراجیکٹس مکمل کیے ہیں کہ دنیائے تحقیق انگشت بدندان رہ گئی ہے، مثلاً یہ پتہ ہم ہی نے لگایاہے کہ پاکستانیوں کوصرف بولناآتاہے، سننا نہیں آتاہے بلکہ سانپ کی طرح ان کے کان ہوتے ہی نہیں تو پھر  بین بجانے سے کیافائدہ۔

دوسری تحقیق یہ کہ پاکستانیوں کی دور کی نظر چیل بلکہ دوربین سے بھی زیادہ تیزہوتی ہے لیکن قریب کی نظر کسی سیاسی لیڈر سے بھی چار پوائنٹ کم ہوتی ہے لیکن جس پراجیکٹ میں ہم ابھی مکمل ناکام ہیں، وہ اس کتاب کاسراغ لگاناہے جس میں ’’پیج‘‘ ہوتے ہیں۔

عام پیج کی ہم بات نہیں کررہے ہیں بلکہ اس پیج کی کررہے ہیں جن پر کچھ لوگ اکٹھے کھلتے ہیں مثلاًاب کے جو تازہ ترین خبر آئی ہے، وہ یہ ہے کہ صحت کے معاملے میں ترکی اورپاکستان ایک پیج پر ہیں۔ اس لیے ترکی کے صحتی ادارے پاکستان میں پاکستان کے پیج پر کچھ لکھنے لگے ہیں حالانکہ ہم اب تک سمجھ رہے تھے کہ صحت کے معاملے میں پاکستان اور عالمی دواسازمافیا ایک پیج پر ہیں بلکہ کبھی کبھی تو گمان ہوتا ہے کہ پاکستان کے صحتی ادارے شائیلاگ یاملک الموت کے ساتھ ایک پیج پر ہیں۔

خیرصحت کو مارئیے گولی یاکیپسول، اصل معاملہ اس کتاب کاہے جس کے ’’پیج‘‘ چاردانگ عالم میں مشہورہیں۔ اس سلسلے میں ہم نے بہت سارے ’’پیجز‘‘ قسم کے صحافیوں اورکالم نگاروں سے بھی رجوع کیالیکن کوئی نہیں بتاتاکہ وہ کتاب کہاں دستیاب ہے جس کے اتنے مشہور’’پیجز‘‘ ہوتے ہیں۔کچھ دانشورہماری نظر میں اوربھی ہیں جو اپنے کالموں اورمضامین میں یہ پیجز یابیانیوں کادھندہ کرتے ہیں لیکن براہواس کورونا کاجو کوئڈ نائنٹین کے ساتھ یاڈاکٹروں اوراسپتالوں، صابنوں اورسینٹائزرکے ساتھ ایک پیج پر ہے کہ اس کی وجہ سے ہم اپنی صحت کو غربت کے ساتھ ایک پیج پر رکھے ہوئے ہیں کہ ان دانا دانشوروں تک ہماری رسائی نہیں جو وزیروں اورمعاونین خصوصی کے ساتھ ایک پیج پرہوتے ہیں۔

اس کتاب سے ہماراکوئی خاص سروکار نہیں تھا لیکن جب سے ہم نے سنا ہے کہ بوڑھے بڑھوؤلوگ جن کے ہونٹ سرکاری طور پر سینئرسیٹزن یابزر گ شہری کی چکنائی سے چکنے کیے جاتے ہیں،کورونا کے ساتھ ایک پیج پر ہوگئے تو ہمیں اس کتاب کی تلاش ہے تاکہ اس کاوہ صفحہ پھاڑ ڈالیں جن پر ہم اس منحوس جان چوس کورونا کے ساتھ ایک پیج پر ڈالے گئے ہیں۔

ایک دانائے رازنے ہمیں صیغئہ رازمیں بتایاہے کہ ہمیں اگر اس کتاب کو اورپھر اس میں اپناپیج ڈھونڈنا ہے تو کسی ایسے دانا دانشورسے رجوع کرنا چاہیے جو ٹی وی اوراخبار کے ساتھ ایک پیج پر ہوکیوں کہ یہی وہ ماہرین ہوتے ہیں جو اس کتاب کے ساتھ ایک پیج پر ہیں ،گویا بات گھوم پھرکرایک مرتبہ پھر ناممکن کے ساتھ ایک پیج پرپہنچ گئی ہے ،ایسے دانادانشوروں تک ہماری رسائی ہوتی تو ان کے ساتھ اب تک ایک پیج پر نہ ہوچکے ہوتے؟

ویسے یہ سن کرہمیں ازحد خوشی ہوئی کہ ہم صحت کے معاملے میں ترکی کے ساتھ ایک پیج پرہیں یا ہوگئے ہیں کیوں کہ جہاں تک ہمارے ٹٹوئے تحقیق کی رسائی ہے وہاں تک توہمیں ایک بھی صفحہ ایسا نہیں ملاتھا،مطلب یہ کہ یہاں وہاں کے ماہرین پیجزیا ماہرین کتاب صفحات سے معلوم ہواتھاکہ ہماراکوئی پیج ہی اس کتاب میں نہیں ہے اورتقریباًہرکسی کے ساتھ ہرصفحے پر ہم ہیں۔

اسلامی ممالک کے ساتھ بھی ایک صفحے پر ہیں،سوشلسٹ ممالک کے ساتھ بھی ایک ہی پیج پر ہیں، ایران کے ساتھ بھی ایک پیج پرہیں اورامریکا کے ساتھ تو صفحہ اول یاسرورق پر ہیں جب کہ بیک پیج پرتو ہمیشہ سے برطانیہ کے ساتھ ہیں۔

جہاں کہیں کسی کااچھا ساکوٹ دکھائی دیتا تھا، ہمارے کباڑی کوٹ کاکپڑابھی اس سے میچ کرلیتا ہے یعنی سب ہمارے دوست اورہم صفحہ تھے اورہیں اوریہ صحیح بھی ہے جس کاکوئی پیج نہیں ہوتا وہ سب کے ساتھ ایک پیج پرہوتاہے یاجو سب کے ساتھ پیج پرہوتاہے اس کااپنا کوئی پیج ہوبھی نہیں سکتا۔بقول میاں ممتازدولتانہ جس کے سب دوست ہوتے ہیں، اس کاکوئی دوست نہیں اورجس کاکوئی دوست نہیں ہوتا ، وہ سب کادوست ہوتاہے،بس اس سے آگے مزید فل اسٹاپ۔آج کل تو ترکی کے ساتھ ہمارے کوٹ کاکپڑا کچھ زیادہ میچ ہو رہا ہے کیوں کہ سناہے سعودیہ نے پرانا کوٹ اتارکر نیا پہن لیا ہے۔

ایک پیج پرہونے کی بات کو ہمارے ہاں اردومیں یک جہتی کہاجاتاہے جوہماری کشمیرکے ساتھ بہت پرانے زمانے سے چلی آرہی ہے اورہماراسب کچھ اسی صفحے پر ہے۔خیرہمیں کسی سے کیاکہ کون کس کے ساتھ کس کے صفحے پر ہے، ہم تواس کتاب کی تلاش میں ہیں جس کے پیجزدنیا میں مشہورہیں، وہ بھی کسی غرض یا مقصد کے لیے نہیں صرف اپنا رگ تحقیق یا رگ تجسس شانت کرنے کے لیے اوراپنے ادھورے تحقیقی پراجیکٹ کو پایہ تکمیل بلکہ آخری پیج تک پہنچانے کے لیے۔

مے سے غرض نشاط ہے کس روسیاہ کو

یک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے

کتاب کے حوالے سے ہمیں اکثروہ لطیفوں کی کتاب یاد آجاتی ہے جودوپاگلوں نے پڑھی ہوئی تھی اوروہ ایک دوسرے کو سنانے کے لیے لطیفے کے بجائے پیج نمبربتادیتے تھے اورپھر دونوں ہنس پڑتے تھے،گویا وہ دونوں بھی ایک لحاظ سے ہم کتاب یاکتاب شریک بھائی تھے۔آخری بات یہ کہ ترکی کے ساتھ صحت کے معاملے میںہم پیج ہونے سے کیا، ہمیں ’’ان‘‘ سے چھٹکارامل جائے گا۔ ’’اُن‘‘ مطلب ’’اُن‘‘۔ وہ ’’اُن‘‘ جن کے بارے میں سب جانتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں