144

کراچی شہر میں قبضے ختم کرانے سے متعلق کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد

کراچی   سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے شہر میں قبضے ختم کرانے سے متعلق کے ڈی اے کی رپورٹ مسترد کر دی ۔
کراچی میں 35 ہزار رفاعی پلاٹوں پر قبضے اور سیاسی جماعت کے دفاتر کے معاملے پر سابق سٹی ناظم نعمت اللہ کی درخواست پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت ہوئی ۔
سماعت میں جسٹس گلزار نے کہا کہ رپورٹ میں کچھ نہیں ، سب کچھ آپ کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے ۔ شادی ہال اب بھی چل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹلوں کو فٹ پاتھ پر قبضے کا اختیار کس نے دیا ۔ ہمیں سخت ایکشن لینے پر مجبور نہ کریں ۔
عدالت نے کے ڈی اے حکام سے پوچھا کیا آپ چاہتے ہیں کہ ایف آئی اے اور نیب سے تحقیقات کرائی جائے ۔ ایسا ہوا تو ادارے آپ کو بھی ساتھ لے جائیں گے ۔
جسٹس گلزار نے پوچھا کہ ایکسپو سینٹر کے ساتھ رفاعی پلاٹ پر پی آئی اے نے شادی ہال کیسے بنایا ؟ ۔ پی آئی اے سے پلاٹ واپس لیکر پارک بنائیں ۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کن لوگوں کے ہاتھ چڑھ گیا ۔ کے ایم سی اور کے ڈی اے خود کو اپاہج کہتے ہیں ۔ کیا سندھ حکومت بھی اپاہج ہو چکی ہے ؟ ۔
ادھر جسٹس مقبول باقر نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ کچھ تو اپنی عزت کا خیال رکھیں ۔ اگر کراچی کو اب نہ سنبھال سکے تو کبھی نے سنبھلے گا ۔
دوسری طرف جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی کے ڈی اے سے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ، کھارادر اور گارڈن کا علاقہ سب تباہ کر دیئے ۔ اگر 7 شدت کا زلزلہ آگیا تو کچھ اندازہ ہے کیا ہو گا ؟ ۔ اسلام آباد میں زلزلہ آیا لیکن عدالت چلاتے رہے ۔
چھوٹے پلاٹ پر 7 منزلہ عمارت بنانے کی اجازت کس نے دی ؟ ۔
کے ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ 1659 پلاٹ واگزار کرا لئے گئے ہیں ۔
سماعت کے دوران ڈائریکٹر اسٹیٹ رسٹرم پر آئے تو عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا آپ پیچھے چلے جائیں ورنہ جیل بھجوا دیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں