124

آپشن بدستور موجود ہے، استعفوں پر مشاورت کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی: سابق وزیر اعظم

لاہور: شاہد خاقان عباسی نے استعفوں کے آپشن کے حوالے سے کہا ہے کہ اب تک پی ڈی ایم نے جو فیصلے کیے وہ مشاورت سے کیے ہیں، اور استعفوں کا آپشن آج بھی موجود ہے، ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو استعفوں پر مشاورت کرے گی۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں کیا، انھوں نے کہا پی ڈی ایم حالات کو دیکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی خود طے کرتی ہے، خواہ وہ جلسوں کا شیڈول ہو، یا ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے ہوں۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی وجہ یہ خدشہ تھا کہ کہیں اٹھارویں ترمیم کو ختم کر کے صدارتی نظام نہ رائج کر دیا جائے، استعفوں کا فیصلہ کیا تھا لیکن حالات دیکھ کر اسے تبدیل کیا، اب کمیٹی معاملات کو دیکھ کر مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ سینیٹ میں ووٹوں کی بنیاد پر لوگ لائے جائیں گے، پنجاب میں شاید ایڈجسٹمنٹ ہو لیکن باقی سب اپنے امیدوار لائیں گے، تاہم یہ معاملات سینیٹ شیڈول آنے کے بعد طے کیے جائیں گے۔

لانگ مارچ سے متعلق مولانا فضل الرحمان کے بیان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ راولپنڈی بھی پاکستان کا حصہ ہے وہاں ہر کوئی جا سکتا ہے، آئین اور قانون نے ہمیں آزادی دی ہے کہ کہیں بھی جا سکتے ہیں، لانگ مارچ پر روٹ سے متعلق مشاورت سے فیصلہ ہوگا، پی ڈی ایم جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل ہوگا۔

شاہد خاقان نے ایک سوال پر کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شاید بلاول نہیں آئیں گے، وہ آئیں گے یا نہیں یہ ان کی مرضی ہے، مریم نواز سمیت تمام جماعتیں الیکشن کمیشن پر احتجاج میں آئیں گی، ایک مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے یہ احتجاج ہو رہا ہے، فارن فنڈنگ سے متعلق واضح ثبوت ہیں جس پر جواب نہیں آ رہا۔

انھوں نے کہا پی ٹی آئی کی ہمارے خلاف پٹیشن پر ہمارے پاس جواب موجود ہے، لیکن پی ٹی آئی کے سوال پر ہم ساڑھے 6 سال بعد جواب جمع کرائیں گے، کیوں کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو ساڑھے 6 سال کی سہولت دی ہم بھی لیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں