19

براعظم افریقا میں پایا جانے والا انوکھا درخت، جسے کاٹنے پر ’لہو‘ رسنے لگتا ہے

جنوبی براعظم افریقا میں ایک ایسا انوکھا درخت پایا جاتا ہے جسے جب کاٹا جاتا ہے تو اس میں سے خون نما سیال رسنے لگ جاتا ہے۔

کاٹے جانے پر اپنا ’لہو‘  بہانے والا یہ درخت مقامی سطح پر’بلڈ وڈ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے جو ساگوان کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔ حیاتیاتی زبان میں اسے Pterocarpus angolensis کہا جاتا ہے۔

براعظم افریقا کے استوائی حصے میں رہنے والے لوگ اس عجیب و غریب درخت سے بخوبی واقف ہیں اور اس  کی لکڑی سے اعلیٰ معیار کا فرنیچر اور آلات موسیقی تیار کرتے ہیں۔

افریقی ساگوان کا یہ درخت کئی منفرد خصوصیات کا حامل ہے۔ اس میں دیمک کے خلاف قدرتی طور پر مزاحمت پائی جاتی ہے اور اس کی لکڑی میں سے خوشگوار مہک آتی ہے۔

بلڈ وڈ کی سب سے اہم خوبی  یہ ہے کہ اس پر آگ کا اثر نہیں ہوتا۔ اسی لیے افریقی ممالک میں اسے ان تعمیرات کے گرد بھی کاشت کیا جاتا ہے جنہیں آگ سے محفوظ رکھنا مقصود ہوتا ہے۔

بلڈ وڈ کی ان خصوصیات سے مقامی باشندے بخوبی واقف ہیں مگر افریقا سے باہر یہ درخت خون سے مشابہ سیال کے لیے جانا جاتا  ہے جو کاٹے جانے پر اس کی چھال سے رسنے لگتا ہے۔

blood-wood2

خون سے مشابہ رس نکلنے کی وجہ سے بہت سی مقامی آبادیوں میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ یہ درخت خون کی بیماریوں کا علاج کرنے کی جادوئی طاقتوں سے مالامال ہے۔

اسی عقیدے کی بنا پر مقامی حکیم  دیسی دواؤں میں درخت سے رسنے والے سرخ سیال کا استعمال  بھی کرتے ہیں تاہم خون کے امراض میں اس کی افادیت ثابت نہیں ہوسکی۔

بلڈ وُڈ کے تنے کو جب کاٹا جاتا ہے تو اس کی چھال میں سے رسنے والا سیال مادہ واقعی یوں دکھائی دیتا ہے جیسے خون نکل رہا ہو۔

ماہرین حیاتیات کے مطابق پودوں کے بیشتر حصوں بالخصوص پتوں میں تینن نامی نامیاتی مرکب پایا جاتا ہے۔ عام طور پر اس کی مقدار  12 سے 20  فیصد تک  ہوتی ہے۔ اس کی نسبت  بلڈ وُڈ  سے رسنے والے سیال میں اس کی مقدار 77 فیصد ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔

ماہرین حیاتیات کہتے ہیں کہ بلڈ وُڈ کی ’رگوں  میں دوڑنے والا خوں رنگ سیال‘ اپنے ذائقے اور نظام انہظام میں بگاڑ پیدا کرنے کی خوبی کے باعث اس درخت کو جانوروں کے لیے ناپسندیدہ بنا دیتا ہے۔ چنانچہ یہ اس کا قدرتی دفاعی نظام ہے جو اسے جانوروں اور دیمک جیسے کیڑے مکوڑوں کی خوراک بننے سے بچاتا ہے۔

بلڈ وُڈ کی لکڑی کے متعدد استعمالات ہیں مگر اس کا ’خون‘ بھی بے مصرف نہیں ہے۔ روایتی دیسی ادویات کے علاوہ مقامی لوگ اسے بالوں کو رنگنے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں