126

میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

سڈنی: میڈیکل سائنس میں سائنس دانوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، اب کمرے کے درجہ حرارت پر مریض کے زندہ خلیات کے تھری ڈی پرنٹ سے اس کی ہڈی کی تعمیر ممکن ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق طبی تحقیقات کے ذریعے سائنس دانوں نے کسی انسان کی ہڈی سے زندہ سیل کے تھری ڈی پرنٹ بنانے کا طریقہ معلوم کر لیا ہے اور اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ یہ عمل اب کمرے کے درجہ حرارت پر بھی ممکن ہو گیا ہے۔

اس سلسلے میں آسٹریلیا کی یونی ورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز (UNSW Sydney) کی ایک ٹیم نے ایک بائیو انک جیل تیار کیا ہے جو مریض کی ہڈی سے لیے گئے زندہ خلیات اور کیلشیئم فاسفیٹ کے محلول پر مشتمل ہے، یہ وہ ضروری معدنیات ہیں جو ہڈی کی بناوٹ اور اس کی نگہداشت کے لیے ضروری ہیں۔

زندہ خلیوں سے بنی 3D پرنٹڈ ’ہڈیاں‘ کمرے کے درجہ حرارت پر پہلی بار ایک خصوصی جیل کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں جس سے اب ڈاکٹر سرجری سے محض چند منٹ قبل ہڈی کی ساخت بنا سکیں گے۔

اس جیل کے لیے ایک ٹیکنیک استعمال کی جاتی ہے جسے سرامک اومن ڈائریکشنل بائیو پرنٹنگ ان سیل سسپنشن کہا جاتا ہے، یہ مریض کی ہڈی کے خلا میں براہ راست ڈالا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ سرجن کسی اور جگہ سے کوئی حصہ کاٹ کر وہاں لگائے۔

یہ مواد جسم کی رطوبت میں شامل ہوتے ہی منٹوں میں سخت ہو جاتا ہے اور خود بخود ہڈی کے انتہائی باریک اجزا سے جڑ جاتا ہے۔

تھری ڈی پرنٹنگ کے اس عمل کے ذریعے ہڈی کی مصنوعی بناوٹ کا طریقہ نیا نہیں ہے، لیکن یونیورسٹی آف نیو ساؤوتھ ویلز سڈنی کے طریقہ کار میں جو اہم چیز ہے وہ یہ ہے کہ پہلی بار یہ ممکن ہوا ہے کہ اسے کمرے کے درجہ حرارت پر تیار کیا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں