138

اردو اور پنجابی زبان کی شاعرہ اور ادیب افضل توصیف کی برسی

افضل توصیف نے اردو اور پنجابی زبانوں میں‌ شاعری اور نثر میں نام و مقام بنایا اور ان کی متعدد کتابیں‌ شایع ہوئیں۔ پاکستان کی اس معروف شاعرہ اور ادیبہ نے 30 دسمبر 2014ء کو ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ دی۔ افضل توصیف کو ان کی ادبی تخلیقات پر حکومتِ پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔

افضل توصیف 18 مئی 1936ء کو ہوشیار پور (بھارت) میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندان تقسیم کے بعد پاکستان آگیا۔ یہاں لاہور میں قیام کیا، لیکن والد کا تبادلہ کوئٹہ کردیا گیا اور یوں‌ وہ بھی کوئٹہ چلی گئیں۔

افضل توصیف نے کوئٹہ سے بی اے کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگریزی اور ایم اے اُردو کیا اور درس و تدریس سے وابستہ ہو گئیں۔ اس دوران ادبی مشاغل جاری رہے اور ان کی تصانیف منظر عام پر آئیں‌۔ ان میں ‘زمیں پر لوٹ آنے کا دن، شہر کے آنسو، سوویت یونین کی آخری آواز، کڑوا سچ، غلام نہ ہوجائے مشرق، لیبیا سازش کیس، ہتھ نہ لاکسمبڑے، تہنداناں پنجاب، من دیاں وستیاں شامل ہیں۔ ان اردو اور پنجابی زبان میں کہانیاں‌ اور افسانے مختلف ادبی جرائد کی زینت بنے جنھیں کتابی شکل میں‌ شایع کیا گیا۔

افضل توصیف لاہور کے ایک قبرستان میں مدفون ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں