113

مونیکا زیادتی و قتل کیس، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا

سکھر: سندھ کے شہر خیرپور میں معصوم بچی مونیکا زیادتی و قتل کیس پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا۔

تفصیلات کے مطابق 7 سال کی معصوم بچی مونیکا لاڑک کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، عدالت نے اس معاملے پر ڈی آئی جی سکھر فدا حسين مستوئی اور ایس ایس پی خیرپور امیر سعود مگسی کو 15 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 3 دن گزر جانے کے باوجود ملزمان کیوں گرفتار نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ بچی مونیکا کو خیرپور کے پیر جو گوٹھ کے علاقے میں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، وہ گھر سے لاپتا ہوئی تھی تاہم دو روز بعد اس کی لاش گوٹھ حادل شاہ میں کھیت سے ملی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا، بچی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے اور وہ گھروں میں جھاڑو پوچھے کا کام کرتی تھی اور کام سے واپس آتے ہوئے اغوا ہوئی تھی۔

لاش ملنے کے بعد ڈی آئی جی سکھر فدا حسين مستوئی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا، اور اہل خانہ سے تعزیت کی، انھوں نے کہا کہ شک کی بنیاد پر مزید 4 افراد کوگرفتار کیا گیا ہے، اور ڈی این اے بھی لے لیاگیا ہے، جس میں پتا چل جائے گا، اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی۔

ایک گرفتار ملزم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اس کے بیوی بچوں کو گرفتار کیا گیا تھا اس لیے اس نے گرفتاری دی، میں نے بچی سے زیادتی یا قتل نہیں کیا، ڈی این اے کرایا جائے۔

اُس دن ایس ایچ او پیر جو گوٹھ نے کہا تھا کہ بچی کے ورثا نا معلوم افراد پر مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بچی پر لکڑیوں سے بھی وار کیے گئے ہیں۔ ایس ایس پی امیر سعود کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم سے سیمپل اور فنگر پرنٹس لے لیے گئے ہیں، علاقے سے کچھ مشکوک افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، مکمل تفتیش کے بعد جلد حقائق تک پہنچ جائیں گے۔

ادھر آج صوبائی امتیاز شیخ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جنسی استحصال کے کیسز میں سختی سے کارروائی ہوتی ہے، یہ ہمارے معاشرے کا زوال ہے، ایسے واقعے پوری سوسائٹی میں ہو رہے ہیں، پولیس خیرپور کی 7 سال کی بچی کے والدین سے رابطے میں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں