islamabad high court 129

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر لاپتہ وکیل بازیاب

اسلام آباد کے علاقے ترنول سے لاپتہ وکیل حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ بازیاب ہوکر بحفاظت گھر پہنچ گئے۔

بازیاب وکیل نے کہا کہ  چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ کا انتہائی ممنون ہوں، انہوں نے چھٹی والے دن میرے کیس کی سماعت کی اور ایکشن لی، ہائی کورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار نے میرے لیے آواز اٹھائی ان کا بھی شکر گزار ہوں۔

حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ کے اغواء کیخلاف اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی کال پر اسلام آباد کے وکلاء نے آج ہڑتال کی اور احتجاجا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ بار ایسوسی ایشن نے حماد سعید کے اغواء کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کی مذمت کی۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل حماد سعید ڈار کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔حماد سعید ڈار ہائیکورٹ کے سامنے پیش ہوئے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ آپ کہاں پر تھے؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ مجھے گھر سے اٹھا کر آنکھوں پر پٹی باندھ کر لے گئے تھے، مجھے ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھا گیا تھا لیپ ٹاپ اور موبائل بھی رکھ لیا گیا۔

عدالت نے پوچھا کہ پولیس نے کیا تحقیقات کیں ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے؟۔ ایس پی سرفراز ورک نے بتایا کہ  متعلقہ ایس ایچ او کو شوکاز کرکے معطل کر رہے ہیں تحقیقات بھی جاری ہیں۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ وکیل ہو یا کوئی بھی عام شہری ہو ریاست کی ذمہ ہے کہ وہ اس کا تحفظ کرے،
یہ تو پولیس کے لیے بڑا چیلنج ہے شکر ہے وکیل صاحب آگئے لیکن ریاست کا واقعہ پر ردعمل حوصلہ افزا نہیں تھا، یہ ہماری بھی ڈیوٹی ہے ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہر شہری کا تحفظ یقینی بنائے، پولیس اس کیس کی مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے اور اسے مثال بنائے، ہر دفعہ اس قسم کا معاملہ ہوجاتا ہے لیکن پتہ نہیں چلتا کہ کیا کس نے ہے۔

عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ جنوری تک ملتوی کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں