143

اسلامی نظریاتی کونسل سے گفتگو

ڈاکٹر قبلہ ایاز، اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے موجودہ چیئرمین ہیں۔ انہیں 3 نومبر 2017 کو تین سال کی مدت کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کا چئیرمین مقرر کیا گیا۔ 

قبلہ ایاز سے پہلے یہ عہدہ جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمٰن) کے مولانا محمد خان شیرانی کے پاس تھا۔ مولانا شیرانی کا 6 سال تک اس عہدے پر رہے اور ان کا دور تنازعات سے بھرپور رہا۔

جیو ویب ٹیم نے حال ہی میں قبلہ ایاز کا انٹرویو کیا۔ انہوں نے اپنے پہلے انٹرویو میں کونسل کے مستقبل، مشکلات اور افادیت پر بات کی۔

سوال: چئیرمین کے عہدے کے لیے آپ کا نام کس نے تجویز کیا؟

ڈاکٹر قبلہ ایاز: چئیرمین کے عہدے کے لیے وزارت قانون نے کچھ نام تجویز کیے تھے، جن میں سے ایک نام میرا بھی تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ مجھے یہ معلوم بھی نہیں تھا کہ میرا نام تجویز کیا گیا ہے۔ میں اس وقت یونان میں تھا۔ پھر مجھے اطلاع دی گئی کہ وزیرِ اعظم نے میرا نام منتخب کر لیا۔

سوال: آپ پشاور کی اسلامک یونیورسٹی کے اسلامک اور اورئینٹل سٹڈیز کے ڈین رہ چکے ہیں۔ آپ نے برطانیہ سے پی ایچ ڈی بھی کر رکھی ہے۔ ٘مولانا شیرانی نے اسکول کی تعلیم بھی مکمل نہیں کی تھی۔ آپ ان کے دور کو کس طرح دیکھتے ہیں؟

ڈاکٹر قبلہ ایاز: میں اپنے بارے میں تھوڑا سا بتاتا چلوں۔ میرا تعلق بنوں سے ہے۔ جب پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان کو گرفتار کیا گیا تھا، تب مجھے وائس چانسلر بنا دیا گیا تھا۔ ان کی بازیابی تک یہ عہدہ میرے پاس رہا۔ اس کے علاوہ میں نے 5 کتابیں اور تقریبا 22 آرٹیکل بھی لکھے ہیں۔

جہاں تک مولانا شیرانی کا تعلق ہے، تو سی آئی آئی ان کی خدمات کی مشکور ہے۔ اپنے دور میں انہوں نے سی آئی آئی کو وزارتِ قانون اور پارلیمانی امور سے منسلک کر دیا تھا۔ کیونکہ سی آئی آئی قانون سازی میں معاونت اور مشاورت کرتی ہے، اس لیے اس کا وزارتِ قانون کے ساتھ منسلک ہونا بہت ضروری تھا۔ مولانا شیرانی مشہور سیاستدان تھے، اس لیے سی آئی آئی کو ان کے دور میں اہمیت بھی ملی تھی۔ ان کو پڑھنے کا بھی بہت شوق تھا، اور اپنے دور میں انہوں نے ہمارے کتب خانے میں خاطر خواہ اضافہ کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں