113

عوام سپریم کورٹ کی ریڑھ کی ہڈی بنیں گے، کوئی ججز کو نکال نہیں سکتا، چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم سے متعلق 6 درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم جلسہ کرسکتے ہیں اور نہ لوگوں کو ہاتھ کھڑا کرنے کا کہہ سکتے ہیں، عوام سپریم کورٹ کی ریڑھ کی ہڈی بنیں گے، کوئی ججز کو نکال باہر نہیں کرسکتا۔

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجا ظفر الحق سے کہا کہ ‘آپ عدالت میں آتے ہیں تو ہمیں خوشی ہوتی ہے، آج کل آپ کے ڈرانے والے لوگ عدالت نہیں آتے، ذرا اُن لوگوں کو کبھی پیار سے لے کر آئیں، دیکھیں ہم ڈرتے ہیں یا نہیں’۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘سپریم کورٹ کا تقدس واضح نظر آنا چاہیے تھا، لطیف کھوسہ کے خلاف فیصلہ دیا، لیکن ان کے ماتھے پر شکن نہیں آتی’۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ‘نواز شریف نے عدالت اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی، 18ویں ترمیم میں آرٹیکل 62 ون ایف کو برقرار رکھا گیا’۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ‘آئین ایک عمرانی معاہدہ ہے اور بہت مقدس ہے’، جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ججوں کو اختیار آئین نے دیئے ہیں، عدلیہ اور فوج کو آئین نے تحفظ دیا ہے، آئین کا تحفظ اصل میں ملک کا تحفظ ہے’۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ‘کسی آئینی ادارے کو دھمکانا، تنقید کرنا آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی ہے’۔

جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ ‘ہم نے عدلیہ کے وقار کو بحال کرنا ہے، کون صحیح اور کون غلط ہے اس کا فیصلہ لوگوں نے کرنا ہے’۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ‘لوگوں کومعلوم ہے کہ اس عدلیہ پر حملہ کس نے کیا’۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ‘توہین عدالت میں مجرم کی سزا 6 ماہ ہے اور عدالت کے پاس ملزم کو اس سے زیادہ مدت  کے لیے جیل بھیجنے کا اختیار ہے’۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ‘عدالت اتنی رحمدلی نہ دکھائے کہ ریاست کو جھیلنا پڑے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں