128

عاصمہ رانی قتل کیس: رکنی بنچ نے عاصمہ قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نےکوہاٹ میں میڈیکل کالج کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں اور ہر صورت انصاف ہوگا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے عاصمہ رانی قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختوخوا صلاح الدین محسود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘آئی جی صاحب تگڑے رہنا، ہم آپ پر انحصار کررہے ہیں’۔

آئی جی کے پی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ‘صوبائی حکومت کا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے، بعض اوقات کیسز کی نوعیت کی وجہ سے وقت لگ جاتا ہے، لیکن ہم پوری جانفشانی سے تفتیش آگے بڑھا رہے ہیں جبکہ ملزم کے ریڈ وارنٹ کے لیے درخواست لکھ دی گئی ہے۔’

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ‘ہمیں کوئی اثر نظر آیا تو کیس کی تفتیش خیبرپختونخوا سے منتقل کرا دیں گے، ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں، ہر صورت انصاف ہوگا’۔

سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے تحریک انصاف کے ضلعی صدر کوہاٹ آفتاب عالم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے سنا تھا پشتون بڑے غیرت مند ہوتے ہیں، آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں بھاگنے دیا؟’

چیف جسٹس نے مزید کہا، ‘کیا پشتون چھپ کر بیٹھ سکتے ہیں؟ بچی کو مارا اور خود چھپ گئے ‘۔

جسٹس ثاقب نثار نے آفتاب عالم کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘اگر آپ اپنے بھتیجے کو لائیں گے تو آپ کی عزت ہوگی اور برادری میں نام بھی اونچا ہوگا، ہم حفاظتی ضمانت دینے کو تیار ہیں’۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ‘اگر آپ کی حکومت نے اثرانداز ہونے کی کوشش کی تو ایکشن لیں گے’۔

عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ’متاثرہ خاندان نے الزام لگایا ہے کہ تحریک انصاف کوہاٹ کے ضلعی صدر نے دھمکیاں دیں، جب ہم نے ضلعی صدر سے پوچھا تو اس نے الزامات کی صحت سے انکار کیا’۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں