126

آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح’جس میں عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے ‘نواز شریف

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے نااہلی سے متعلق آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس میں جواب داخل کرادیا جس میں عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار یا مقدمے میں فریق نہیں ہوں، اگر فریق ہوتا تو جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن سے مقدمے کی کارروائی سے الگ ہونے کی درخواست کرتا۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الااحسن میری اہلیت کے مقدمے میں شامل رہے اور دونوں معزز ججز اپنی رائے دے چکے ہیں۔

نواز شریف نے اپنے جواب میں موقف اپنایا کہ کئی متاثرہ فریق عدالت کے روبرو ہیں اس لئے ان کے مقدمے کو متاثر نہیں کرنا چاہتا، طے شدہ اصول ہے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے۔

سابق وزیراعظم نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نا اہلی نہیں ہو سکتی کیوں کہ پارلیمنٹ نے اس کی کوئی مدت کا تعین نہیں کیا تاہم نا اہلی صرف اس الیکشن کے لیے ہو گی جس کو چیلنج کیا گیا ہو۔

نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا کہ جمہوریت پر پختہ یقین رکھتا ہوں، انتخابات میں حصہ لینا پاکستان کے عوام کا حق ہے، یہ عوام کا حق ہے کہ وہ کسے منتخب کریں یا کسے مسترد۔

سابق وزیراعظم کے جواب کے مطابق درست جمہوری عمل کے زریعے عوام کو اپنی نمائندے منتخب کرنے کا ناقابل تنسیخ حق ہے، ایسا نہیں کہ نکالنے کا عمل شروع کر کے عوامی نمائندوں کو منتخب کرنے کے لیے ایک مخصوص فہرست دی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں