142

اسما زیادتی کیس؛ ڈی این اے ٹیسٹ سے ملزم کی شناخت ہوگئی

لاہور: مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 4 سال کی بچی اسماء سے لیا گیا ڈی این اے ایک مشتبہ شخص سے میچ کرگیا، تاہم ڈی این  اے میچ کرنے والے کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا حکومت سے رابطہ کرلیا ہے اور اب باقی کام صوبائی حکومت کرے گی۔

یاد رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار کی 4 سالہ بچی اسماء کی لاش 15 جنوری کو گھر کے قریب کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی، جس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق ہوئی تھی کہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

بعدازاں 26 جنوری کو ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے بھی تصدیق کی تھی کہ ڈی این اے کے ذریعے اسماء سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

بچی کے قتل کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے 145 افراد کے ڈی این  اے کے نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیجے تھے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی افتخار مشوانی نے دعویٰ کیا تھا کہ فرانزک رپورٹ میں مردان کی 4 سالہ اسماء سے زیادتی کی تصدیق نہیں ہوئی اور نہ ہی بچی کو قتل کیا گیا بلکہ اس کی طبعی موت واقع ہوئی۔

بچی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے افتخار مشوانی نے کہا تھا کہ ضلعی ناظم حمایت اللہ مایار بچی کے ساتھ زیادتی کا الزام لگا کر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔

جس پر ضلعی ناظم کا کہنا تھا کہ فرانزک رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق نہ ہوئی ہو تو ہمیں بھی خوشی ہوگی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر بچی سے زیادتی نہیں ہوئی تو قتل تو ہوا ہے، ملزمان اب تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے’۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ، ‘اگر کچھ بھی نہیں ہوا تو 243 لوگوں کے ڈی این اے نمونے کیوں لیے گئے ہیں’۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی بچی کے قتل کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں