23

پاناما میں پروفیسر نے روڈ بلاک کرنے پر 2 مظاہرین کو گولی مار کر قتل کردیا

پاناما میں 77 سالہ ریٹائرڈ وکیل اور پروفیسر کینتھ ڈارلنگٹن نے ہائی وے کو بلاک کرکے احتجاج کرنے والے ماحولیاتی آلودگی کے لیے سرگرم مظاہرین کو گولیوں سے بھون دیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پاناما سٹی سے 55 میل مغرب میں ایک ہائی وے پر ماحولیات کے لیے کام کرنے والے رضاکار اور اساتذہ بڑی تعداد میں جمع ہوکر حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

یہ احتجاج حکومت کی جانب سے  تانبے کی کان کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کیے گئے حالیہ معاہدے کے خلاف مہم کا حصہ تھا۔ ماحولیاتی آلودگی پر کام کرنے والی تنظیموں نے اس معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

ماحولیاتی آلودگی کے کارکنان کے احتجاج کے موقع پر بڑی تعداد میں فوٹو گرافرز اور صحافی بھی ہائی وے پر موجود تھے۔ ہائی وے بلاک کردی گئی جس سے ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

اتنے میں ایک 77 سالہ شہری اپنی گاڑی سے اترا اور سڑک پر رکھی رکاوٹوں کو ہٹانے لگا جس پر مظاہرین سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بزرگ شہری آپے سے باہر ہوگئے اور اسلحہ نکال لیا۔

مظاہرین اور ریٹائرڈ پروفیسر کے درمیان ابھی بات چیت چل ہی رہی تھی کہ انھوں نے گولی چلادی جس سے دو مظاہرین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

پولیس نے 77 سالہ شہری کو اسلحے سمیت گرفتار کرلیا۔

تانبے کی کان کا احتجاج اس وقت جان لیوا ہو گیا جب ایک شخص نے مبینہ طور پر فائرنگ کر دی جس سے دو مظاہرین ہلاک ہو گئے جو اساتذہ کی حیثیت سے احتجاج میں شریک تھے۔

مسلح شخص اس سفاکیت کے بعد اپنی گاڑی جا کر بیٹھ گیا اور اپنی گرل فرینڈ سے کہا کہ اب چلو۔ جس پر خاتون نے کہا کہ کیا تمھیں معلوم ہے کہ تم نے ابھی کیا کیا؟

ریٹائرڈ پروفیسر نے جواب دیا کہ ہاں میں نے ایک کو جان سے مار دیا اور دوسرے کو بھی گولی ماری ہے۔ اب چلو۔ گرل فرینڈ نے کسی طرح پولیس کو میسیج کردیا۔

پولیس نے تعاقب کے بعد قاتل کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا اور دو گھنٹے کی مختصر سی تفتیش کے بعد ملزم کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔

تانبے کی کان کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کے خلاف تعمیراتی کارکن یونینوں اور اساتذہ یونینز ملک گیر احتجاج کر رہی ہیں کیوں کہ اس کان کو پاناما سٹی کے گھنے جنگل میں کھودا جائے گا جو ماحولیات کے نقصان دہ ہے۔

ادھر رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاناما کی ایسوسی ایشن آف کمپنی ایگزیکٹوز اور اسکولز کے مطابق احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے روڈ بلاک ہونے اور کاروبار بند ہونے سے روزانہ 80 ملین ڈالر تک کا نقصان ہوا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں