188

کورونا وائرس کی جنوبی افریقی قسم نے نئی مشکل کھڑی کردی

سائنسی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کوروناوائرس کی جنوبی افریقی قسم فائزر ویکسین کے حفاظتی اثرات کم کرسکتی ہے، اس انکشاف نے نئی تشویش پیدا کردی۔

اس سے قبل ایسٹرازینیکا ویکسین کو جنوبی افریقا میں پائی جانے والی کوروناوائرس کی نئی قسم کے خلاف کمزور تصور کیا گیا تھا اور اب ممکنہ طور پر فائزر ویکسین بھی کم مؤثر قرار دے دی گئی ہے۔ تحقیق کے دوران فائزر، وبا کی نئی قسم کے خلاف بہت کم اثرات رکھنے والی ویکسین ثابت ہوئی۔

تحقیق کے مطابق جنوبی افریقی قسم ویکسین کی حفاظتی اینٹی باڈیز کا اثرا نمایاں حد تک کم کردیتی ہے، خوش آئند امر یہ ہے کہ اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے باوجود مذکورہ دونوں ویکسین وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اس حوالے سے مزید شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں اب تک کچھ بھی کہنا حتمی نہیں ہوگا۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل برانچ کے سائنسدانوں نے کی، ماہرین نے کورناوئرس کی نئی قسم کا لیبارٹری میں مشاہدہ کیا اور موجودہ ویکسین کے اثرات کا جائزہ لینے کی کوشش کی۔

مطالعے سے ثابت ہوا کہ ویکسین کے استعمال کے بعد پرانی قسم کے مقابلے میں اس نئی قسم کے خلاف اینٹی باڈیز کی سطح میں دوتہائی حد تک کمی آتی ہے۔ یہ تحقیق طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئی۔

محققین نے یہ بھی کہا ہے اینٹی باڈیز میں کمی کے باوجود فائزر ویکسین وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

رواں سال کے آغاز میں جنوبی افریقا کے طبی ماہرین نے تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ ملک میں پائی جانے والی کورونا کی قسم موجودہ ویکسین کے خلاف سخت مزاحمت دے سکتی ہے جس کے لیے ویکسینز کو ری ڈیزائن کرنا ہوگا۔ اس ریسرچ میں مریضوں کے بلڈ پلازما اور وائرس کی میوٹیشنز کے میلاپ کا مشاہدہ کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق جنوبی افریقی کورونا قسم میں 501Y.v2 یا B1351 نامی میوٹیشن دیکھا گیا جو مریضوں کے عطیہ کروہ بلڈ پلازما کے خلاف سخت ثابت ہوئی اور اینٹی باڈیز نئی قسم کے سامنے کمزور نظر آئیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں