165

کووڈ 19 کے مریضوں کے قریب رہنے والے افراد کے لیے دوا کی تیاری

لندن: برطانیہ میں ایسی دوا بنائی جارہی ہے جو کووڈ 19 کے مریض کے قریبی افراد کو اس مرض سے بچا سکے گی، مریض کے قریب رہنے والے افراد کو بھی اس وائرس کا شکار ہوجانے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں سائنسدان ایسی نئی دوا کی آزمائش کر رہے ہیں جو کرونا وائرس سے متاثرہ فرد میں اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو بننے سے روک سکے گی اور ماہرین کو توقع ہے کہ اس سے متعدد زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

یہ اینٹی باڈی تھراپی اس وبائی مرض کے خلاف فوری مدافعت فراہم کرے گی، جبکہ اسے اسپتالوں میں ایمرجنسی علاج کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

ایسے گھروں میں جہاں کوئی فرد کووڈ 19 کا شکار ہو، ان کے ساتھ رہنے والوں کو یہ دوا انجیکٹ کرنے سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے گا کہ وہ بیمار نہ ہو۔

محققین کے مطابق یہ ایسی جگہوں میں بھی استعمال کروائی جاسکے گی جہاں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہو۔

لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل کی وائرلوجسٹ ڈاکٹر کیتھیرن ہولیان جو اس دوا پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی قیادت کررہی ہیں، نے بتایا کہ اگر ہم ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے کہ یہ علاج کارآمد ہے اور وائرس کا سامان کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کی روک تھام ہوسکتی ہے، تو یہ اس جان لیوا وائرس کے خلاف جنگ میں ایک بہترین ہتھیار ثابت ہوگا۔

اس دوا کو لندن کالج یونیورسٹی ہاسپٹل اورسوئیڈن کی دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا مل کر تیار کررہے ہیں، جو اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی کی کووڈ 19 ویکسین کے لیے بھی کام کرچکی ہے۔

تحقیقی ٹیم کو توقع ہے کہ اینٹی باڈیز کے امتزاج پر مبنی دوا سے لوگوں کو کووڈ 19 سے 6 سے 12 ماہ تک تحفظ مل سکے گا۔

ٹرائل میں شامل افراد کو اس دوا کے 2 ڈوز استعمال کروائے جارہے ہیں اور اگر اس کو منظوری ملی، تو اس کا استعمال ایسے افراد کو کروایا جائے گا جو گزشتہ 8 دنوں میں کووڈ 19 سے متاثر کسی فرد سے ملے ہوں۔

محققین کو توقع ہے کہ تحقیق میں شواہد پر نظرثانی کے بعد ریگولیٹری کی منظوری حاصل کی جاسکے گی اور مارچ یا اپریل تک یہ عام دستیاب ہوگی۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں