روٹرڈیم: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈی این اے پر موجود مخصوص نقوش ہمارے مستقبل میں بے خوابی کے عارضے میں مبتلا ہونے یا نہ ہونے کا تعین کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے محققین نے پیدائش سے قبل 2500 بچوں کی جینیاتی معلومات اکٹھا کیں اور ان کا 15 سال کی عمر تک معائنہ کرتے ہوئے، انکی نیند کے طرز کی پیمائشیں لیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ افراد جن میں نیند کو متاثر کرنے کے طور پر جانے جانے والے جینز تھےوہ دیگر افراد کی نسبت رات کے وقت نیند سے زیادہ بیدار ہوتے تھے۔
ماضی کے مطالعوں میں سائنس دان این پی ایس آر 1 اور اے ڈی آر بی 1 جیسے جینز میں تغیر کی نشان دہی کر چکے ہیں جو بے خوابی کا سبب ہوسکتے ہیں۔ لیکن تازہ ترین تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ خراب نیند کا سبب بننے والے جینز انسان کی پوری زندگی فعال رہتے ہیں۔
یونیورسٹی میڈیکل سینٹر روٹرڈیم اور ایریسمس ایم سی یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے محققین نے اپنی تحقیق کے نتائج کو استعمال کرتے ہوئے بچے کی ابتدائی زندگی میں خراب نیند کے طرز کی نشان دہی کی اہمیت پر زور دیا تاکہ زندگی بھر کی بے خوابی سے بچا جا سکے۔
تحقیق کے لیے اپریل 2002 سے جنوری 2006 کے درمیان پیدا ہونے والے 2458 یورپی بچوں کے ڈی این اے نمونوں کو امبلیکل کورڈ اور چھ سال کے بچوں سے اکٹھا کیا گیا۔
ڈی این اے کے تجزیے کے ساتھ ماؤں نے اپنے بچوں کی ڈیڑھ، تین اور چھ سال اور بعد میں 10 تا 15 سال تک کی عمر کے نیند کے طرز کے متعلق بتایا۔ ان بچوں میں 975 نے دو ہفتوں تک نیند ٹریک کرنے والا آلہ پہنا۔
محققین نے ہر نوجوان کا ڈی این اے رسک اسکور بنایا ہے جس میں پورے بچپن میں بیچ شب میں اٹھنے اور سونے میں مشکل جیسے بے خوابی سے متعلق مسائل کو بے نقاب کیا۔