145

پانچ منٹ میں کووڈ 19 کا پتا لگانے والا کاغذی ٹیسٹ

الینوائے: اب تک کورونا وبا کی شناخت کےلیے کئی ٹیسٹ وضع کیے گئے جو اس مرض کی روک تھام کا سب سے اہم ذریعہ بھی ہیں۔ اس ضمن میں کاغذ کے ٹکڑے پر مبنی ایک کٹ بنائی گئی ہے جو صرف پانچ منٹ میں کورونا وائرس کی شناخت کرسکتی ہے۔

یونیورسٹی آف الینوائے میں واقع گرینگر کالج سے وابستہ، عرب نژاد ماہا العفیف اور ان کے ساتھیوں نے کاغذی الیکٹروکیمیکل ٹیسٹ بنایا ہے جو انتہائی حساس ہے۔ یہ ٹیسٹ صرف چند منٹوں میں کووڈ 19 مرض کی وجہ بننے والے ناول کورونا وائرس کا سراغ لگالیتا ہے۔ اس اہم ایجاد کی تفصیلات تحقیقی مجلے ’’اے سی ایس نینو‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

اس وقت کورونا وائرس کے دو اہم ٹیسٹ دستیاب ہیں جن میں ایک ریوس ٹرانسکرپٹیس ریئل ٹائم پولیمریز چین ری ایکشن (آر ٹی پی سی آر) ہے جبکہ دوسرا ٹیسٹ اینٹی باڈیز کی بنیاد پر ہے۔ ان دونوں کے اپنے فوائد اور خامیاں ہیں مثلاً پہلے ٹیسٹ میں بہت وقت لگتا ہے اور دوسرے ٹیسٹ میں مرض پرانا ہو تو اینٹی باڈیز پیدا ہوتی ہیں جنہیں شناخت کیکا جاتا ہے۔

تاہم ماہا کی ٹیم نے گرافین کی بنیاد پر یہ ٹیسٹ بنایا ہے جس میں الیکٹروکیمیکل بایوسینسر بہت حساس انداز میں کام کرتا ہے اور بجلی کے ہلکے سگنل سے سارس کوو ٹو (SARS-COV-2) نامی وائرس (ناول کورونا وائرس کا تکنیکی نام) کا جینیاتی مواد پڑھتا ہے۔ اس بایو سینسر میں برقی سرگرمی سے وائرس کا آراین اے نوٹ کیا جاتا ہے۔

کاغذی ٹیسٹ بنانے کےلیے پہلے فلٹرپیپر پر گرافین کی نینوپلیٹیں لگائی گئی ہیں جو ایک انتہائی باریک موصل (کنڈکٹر) فلم میں ڈھل جاتی ہیں۔ اگلے مرحلے میں گرافین پر سونے کے الیکٹروڈ لگائے جاتے ہیں جو گرافین کی پرت کو چھوتے ہیں۔ اس طرح جینیاتی مادے کے برقی سگنل کو پڑھنے والا حساس سینسر وجود میں آیا۔

تجربہ گاہ میں اس کی افادیت ثابت ہوئی ہے اور اگلے مرحلے میں اس کے نتائج وائی فائی اور ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر حاصل کیے جاسکیں گے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں