اسلام آباد”توانائی کے شعبے کے لئے رواں مالی سال کا بجٹ جوں کا توں پڑا رہ گیا ۔
اقرباء پروری اور میرٹ سے ہٹ کر محکموں کے سربراہوں کی تعیناتیوں سے اچھا صلہ ملا ۔ منصوبے ادھورے رہے اور ڈیمانڈز بڑھتی گئیں ۔
سرکاری دستاویزات نے بجلی کے محکموں کی نام نہاد کارکردگی پر سے پردہ اٹھا دیا ۔
دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال نصف سے زیادہ گزر گیا لیکن ترقیاتی بجٹ صرف 13 فیصد ہی استعمال ہوا ۔ ایک طرف بجٹ خرچ نہیں کیا گیا تو دوسری جانب آئندہ مالی سال کےلئے 193 ارب روپے کی مزید فرمائش بھی کر دی گئی ۔ رواں مالی سال میں 2 سو 48 ارب روپے بجلی کے منصوبوں کے لیے مختص کئے گئے تھے تاہم بجلی کے محکموں کے سربراہ صرف 34 ارب روپے ہی خرچ کر سکے ۔ پاور سیکٹر کے لئے مختص کئے گئے بجٹ میں 35 ارب روپے کے غیر ملکی قرضے بھی شامل ہیں ۔
دستاویزات بتاتی ہیں کہ ترقیاتی بجٹ ، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کی تعمیر ، این ٹی ڈی سی اور دیگر منصوبوں کے لیے مختص کیا گیا تھا ۔ نندی پور پاور پلانٹ کی تعمیر مکمل ہو گئی لیکن آئندہ بجٹ میں نندی پور پاور پلانٹ کے لئے مزید 46 کروڑ روپے مانگ لیے گئے ہیں ۔ قائد اعظم سولر پاور پلانٹ کی ٹرانسمیشن لائن اور گرڈ اسٹیشن کی تعمیر کے لیے 11 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزبھی سامنے آئی ہے ۔
138