128

چائے کے شوقین پاکستانی 6ماہ کے دوران 22ارب کی چائے پی گئے

کراچی”پاکستانی رواں سال 2017کے ابتدائی 6ماہ کے دوران 22ارب روپے کی چائے پی گئے،پاکستانیوں کے شوق کا عالم دیکھتے ہوئے ترکی نے پاکستان کو چائے تیار کرنے کا پلانٹ تحفے میں دے دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستانیوں کو چائے اس قدر پسند ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں بیرون ملک سے 22ارب روپے کی چائے منگوانی پڑ گئی۔نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کورپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 2017کے پہلے 6 ماہ میں 22ارب روپے مالیت کی 93ہزار 500ٹن کی کالی چائے درآمد کی، جبکہ اسی عرصے کے دوران پاکستان نے 10کروڑ 60ہزار روپے مالیت کی 450ٹن سبز چائے برآمد کی ہے۔ ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گذشتہ 20 سال کے دوران چائے کی درآمدات میں 325 فیصد اضافہ ہوا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق، پاکستانیوں کی چائے سے محبت کو دیکھتے ہوئے ترکی کی وزارتِ غذا، زراعت اور مویشی نے پاکستان کو ملک میں چائے کی پیداوار بڑھانے کی کوششوں کے اعتراف میں چائے تیار کرنے کا ایک خودکار پلانٹ تحفہ میں دیا ہے۔ نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کورپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فرخ سیار حامد نے بتایا کہ چائے تیار کرنے کا یہ خودکار پلانٹ کراچی پہنچ چکا ہے تاہم اس کو پورٹ سے باہر نکالنے کے لیے کاغذی کارروائی کی جارہی ہے۔ترکی کی جانب سے موصول ہونے والا پلانٹ روزانہ 400سے 500 کلو چائے کو پراسس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو آئندہ برس اپریل میں فعال ہوجائے گا۔چائے کا یہ پلانٹ مانسہرہ کے قریب شنکیاری کے علاقے میں چائے کے باغ میں لگایا جائے گا، یہ باغ 50 ایکڑ سے زائد اراضی پر پھیلا ہوا ہے جو کہ پاکستان کا پہلا چائے کا باغ ہے جہاں کالی اور سبز چائے کاشت کی جاتی ہے۔نیشنل ٹی اینڈ ہائی ویلیو کورپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پاس چین سے درآمد شدہ ایک پلانٹ موجود ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ایک ٹن کالی چائے جبکہ 100کلو کے قریب گرین ٹی تیار کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں زمین کا سروے کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ضلع مانسہرہ، بٹگرام اور سوات میں تقریبا 1 لاکھ 58 ہزار 1سو 47 ایکڑ زمین چائے کی پیداوار کے لیے انتہائی مفید ہے تاہم اس زمین کو فی الحال استعمال نہیں کیا جاسکتا۔انسٹیٹیوٹ کی جانب سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں بھی سروے کیا گیا جہاں چائے کی پیداوار کے لیے زمین کے مفید ہونے کے آثار ملے ہیں لیکن جموں کشمیر کے محکمہ جنگلات نے چائے کے منصوبے کے لیے زمین فراہم کرنے سے انکار کردیاہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں