137

محرم الحرام اورہماری ذمہ داریاں

جاوید یونس

محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسہ رسول، جگر گوشہ بتول اور فرزند شیر خدا امام عالی مقام حضرت امام حسین اور ان کے جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے خالصتا اللہ کی خوشنودی، دین اسلام کی سربلندی اور باطل قوتوں کے طمع و لالچ کے حربوں کو ٹھکراتے ہوئے دیں۔ کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اسلام دشمن اور طاغوتی طاقتوں کے آگے سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہئے۔خداوند قدوس نے بنی نوع انسان کو گمراہی، تاریکی اور معاشرتی غلاظتوں کی دلدل سے نکالنے اور لوگوں کو نیکی اور سیدھی راہ چلانے کے لئے حضرت محمد ۖ کو آخری نبی بنا کر بھیجا۔ خدائے برحق کے پیارے محبوب آقائے دوجہاں حضرت محمد ۖ نے اہل عرب کو دنیا کے بہترین دین اسلام کی دعوت دی جو امن و آشتی کا علمبردار ہے جس کی بنیاد حق وانصاف، مساوات اوربھائی چارے، باہمی ہم آہنگی پر ہے۔ اسلام ایک مکمل دین ہے جو مسلمانوں میں اتحاد ویگانگت اور بھائی چارے کی مضبوط رشتے قائم کرنے پر زور دیتا ہے۔ اسلام ایک خدا، ایک رسول اور ایک کتاب (قرآن پاک) کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو متحد کرتا ہے۔ اسلام دنیا کا پہلا دین ہے جو گروپ بندی، برادری ازم جو کہ پیشے، طبقے، رنگ ونسل اور علاقہ کی بنیاد پر قائم ہوں کی نفی کرتا ہے اور یہ بغیر کسی فرق کے لوگوں میں توحید کا درس دیتا ہے۔ توحید اور اتحاد کے جذبے نے ہی مسلمانوں کو ناقابل تسخیر قوت بنا دیا تمام غزوات اور جنگیں اتحاد اور قوت ایمانی کے بل بوتے پر جیتی گئیں اگرچہ تمام جنگوں میں کفار کی تعداد مسلمانوں سے ہمیشہ زیادہ ہوتی مگر فتح و نصرت ہمیشہ مسلمانوں کا مقدر بنی۔پیارے نبی نے آخری خطبہ فرمایا: میں تمہارے لئے وہ سامان ہدایت چھوڑے جارہا ہوں کہ تم اس سے وابستہ رہو اور اس کی پیروی کرتے رہو پرھ تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے وہ ہے کتاب اللہ۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ کسی کا نا حق خون نہ بہانا اور اس کی مثال انہوں نے اپنی ذات کے حوالے سے دی کہ میں ایک عزیز کا خون معاف کرتا ہوں اور اس کے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔ جب رسول اللہ کے واضح احکامات ہمارے سامنے ہیں اور تمام مسلک کے پیروکار اس پر متفق ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی کے احکامات پر عمل نہ کرتے ہوئے فرقہ واریت کا بیج بو کر اپنے مسلمان بھائیوں کے ناحق خون سے اپنے ہاتھ رنگتے ہیں۔قرآن پاک میں ارشاد ہے کہاللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں تفرقہ میں نہ پڑو۔حدیث شریف ہے کہوہ مسلمان نہیں ہوسکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ نہ ہو۔کیا صحابہ اکرام یا اہل بیت کے حوالے سے کوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ انہوں نے کوئی ایسا قدم اٹھایا ہو جس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہوتی ہو یا ناحق کسی کا خون بہایاہو، جواب نفی میں ملتا ہے۔ حضرت امام حسین نے صرف اور صرف اسلام کی سربلندی کے لئے اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی دی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔برصغیر کے مسلمانوں نے تمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کیا۔ ہمیں چاہیے کہ بابائے قوم کے زریں اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے آپس میں محبت و آشتی کے بندھنوں کو فروغ دیں۔ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان ایک حساس خطہ بن گیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی طور پر شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام دشمن اور مخالف قوتیں ایک سوچے سمجھنے منصوبے کے تحت مسلم امہ کو نقصاف پہنچانے کے درپے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالم اسلام ایک پلیٹ فارم جمع ہو اور شرپسندوں قوتوں کے خلاف سینہ سپر ہو جائے۔وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کی زیر صدارت صوبائی محکمہ اوقاف و مذہبی امور کے زیر اہتمام اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے ممتاز ومعتبر علما کرام ومشائخ وعظام نے شرکت کی-اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیاگیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ پاکستان کے قیام اور اس کے استحکام میں علمائے کرام اوردینی شخصیات کا کردار ہماری تاریخ کا ایک روشن بات ہے۔ وطن عزیز کے معروضی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ علما کرام اورمذہبی و دینی شخصیات قومی یکجہتی،ملکی استحکام،فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور مجموعی امن وامان کے لئے ہمیشہ کی طرح اپنا اساسی اورکلیدی کردار ادا کرتے رہیں۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ علما کرام حکومت پنجاب کی وساطت سے پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ محراب ومنبر دفاع وطن اورقومی وملی سلامتی کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اورہم ضرورت پڑنے پرپوری قوم کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحدہ متفق کھڑے ہوں گے۔جملہ مکاتب فکر کے علما/خطبا اورذاکرین اپنے خطبات میں میانہ روی اورمثبت رویہ اختیار کریں گے۔ دین اسلام اپنی تعلیمات میں اہل کتاب اورغیر مسلموں سے بھی رواداری کا سبق دیتا ہے لہذاعلما کرام اپنے خطبوں میں رواداری اوراتحاد امت پر بھی خصوصی زوردیں گے اورباہمی افتراق سے مکمل اختراز کریں گے بالخصوص محرم الحرام کے دوران امن وامان کے قیام کے لئے انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گے۔تمام مکاتب فکر کے علما اس امر پر بھی متفق ہیں کہ کسی مسلمان کی دل آزاری نہ کی جائے،جس کے لئے ہم سب اپنے مسلک کو چھوڑ ونہ اور دوسروں کے مسلک کوچھیڑونہکی پالیسی پرسختی سے کاربندرہیں گے۔ہم ملک میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اورقتل و غارت گری کو خلاف اسلام سمجھتے اوراس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ایسی تحریر وتقریر سے گریز کریں گے جو کسی بھی مکتبہ فکر کی دل آزاری کا باعث بن سکتی ہو۔مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہاگیا کہ یقینا وطن عزیز اس وقت اپنی تاریخ کے نازک دور سے گز ررہاہے۔مشکل کی اس گھڑی میں ہم صبر،حوصلے اورتدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے،وطن عزیز کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا کر اسے مضبوط اورمستحکم کرنے کا عزم کرتے ہیں۔خدائے بزرگ و بر تر سے دعا ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اورمسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرنے کی ہماری ان کوششوں کو ثمر بار فرمائے۔(آمین) وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علما کرام اور مشائخ عظام نے ہمیشہ ہر موقع پر قوم کی رہنمائی کی ہے -پاکستان میں بھائی چارے، یکجہتی اور مذہبی رواداری کے فروغ میں علما کرام کا کردار لائق تحسین ہے-مذہبی ہم آہنگی کے فروغ میں علما کرام کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا- محرم الحرام کے دوران مذہبی رواداری اور قیام امن کیلئے ڈسٹرکٹ لیول پر خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور ان کمیٹیوں میں انتظامی و پولیس افسران اور علما کرام کو شامل کیا گیا ہے۔ مقامی سطح پر امن عامہ برقرار رکھنے کے لئے تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں گے۔وزیراعلی چودھری پرویز الہی نے کہاکہ مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت اور فروخت کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچرشائع اور فروخت کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز ایکشن لیا جائے گا۔سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف بھی بلاتفریق کارروائی ہوگی اوراس ضمن میں سائبر کرائم ونگ سے کوآرڈینیشن کی جائے گی۔وزیر اعلی چودھری پرویزالہی نے علما کرام کے مسائل کے حل کیلئے راجہ بشارت کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔کمیٹی میں سول، پولیس کے حکام او رعلما کرام شامل ہوں گے۔مولانا فضل رحیم نے کہا کہ حکومت کے ساتھ تعاون کو اپنا قومی فرض سمجھتے ہیں – قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالہی نے دین اسلام کی خدمت میں کلیدی کردار ادا کیا ہے او رنکاح نامے میں ختم نبوت کے حلف نامے کو شامل کرنا ان کا مثالی کام ہے جس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے۔مولانا عبدالخبیر آزادنے کہاکہ مشائخ اور علما کا کردار دلوں کو توڑنا نہیں جوڑنا ہے- علما کرام اور مشائخ عظام نے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا۔مولانا فضل رحیم نے اجلاس کے اختتام پرملک کی سلامتی،امن او راستحکام کیلئے دعا کرائی۔پولیس نے عشرہ محرم الحرام میں امن وعامہ کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے جامع اقدامات کئے ہیں اور ا س سلسلے میں ایکشن پلان مرتب کیا ہے۔عشرہ محرم الحرام کے دوران صوبہ بھر میں 9292 جلوس اور37223 مجالس منعقد ہورہی ہیں۔ صوبہ بھر میں جلوسوں کی سیکیورٹی پر 176477 جبکہ مجالس کی سیکیورٹی پر 194086افسران واہلکاراور رضاکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ صوبہ بھر میں جلوسوں کی سیکیورٹی پر 570گزیٹڈ افسران، 1595انسپکٹرز، 6155سب انسپکٹرز،10390اے ایس آئیز، 11981ہیڈ کانسٹیبل، 91629کانسٹیبل اور3248 پی کیو آر، 4109 سپیشل پولیس اور46800 رضا کار تعینات ہونگے۔صوبہ بھر میں مجالس کی سیکیورٹی پر 504گزیٹڈ افسران، 1184انسپکٹرز،4017سب انسپکٹرز، 10559اے ایس آئیز، 15969ہیڈ کانسٹیبل، 87518کانسٹیبل،4326 پی کیو آر، 4992 سپیشل پولیس اور65017 رضاکار تعینات ہونگے۔لاہور میں عشرہ محرم الحرام کے دوران 364 جلوس اور3868 مجالس منعقد ہورہی ہیں۔ لاہور میں جلوسوں کی سکیورٹی پر 7743 جبکہ مجالس کی سیکیورٹی پر 20788افسران واہلکار ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ حساس اور اے کیٹیگری کے جلوسوں اور مجالس کو ہر صورت فور لئیر سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ جلوس روٹس میں آنے والی عمارتوں پر سنائپرز جبکہ جلوسوں و مجالس میں سادہ لباس میں کمانڈوز کو تعینات کیاجارہا ہے۔ لاڈ اسپیکر ایکٹ کی پاسداری اور شر انگیز مواد کی نشرو اشاعت اور تشہیر پر کاروائی میں کوئی تاخیر قابل قبول نہیں۔ نویں محرم اور یوم عاشور کے مرکزی جلوسوں کی ڈرون کیمروں سے فضائی مانیٹرنگ کا انتظام کیا گیا ہے۔ حساس جلوسوں کے مقررہ روٹس پر سنیفر ڈاگز اور میٹل ڈٹیکٹرز کے ذریعے سکیننگ اور چیکنگ کو یقینی بنایا جائے گا۔ خواتین کی مجالس میں لیڈی کانسٹیبلز کے ساتھ لیڈی رضاکاروں سے سکیورٹی اور چیکنگ میں معاونت لی جائے۔شہر بھر میں مجالس اور جلوسوں کی مکمل کوریج کیلئے 650 سے زائد کیمرے 24 گھنٹے فعال ہیں۔تمام ضروری پوائنٹس کو اضافی پورٹ ایبل کیمروں کے ذریعے کور کیا جا رہا ہے۔سیف سٹیز سینٹر میں 200 سے زائد پولیس کمیونیکیشن افسران 24 گھنٹے ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔جلوس کے راستوں پر سیف سٹی کی موبائل کمانڈ وہیکل سے بھی مانیٹرنگ کی جائیگی۔لاہور پولیس سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے نمائندے بھی سیف سٹی سینٹر میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔محرم الحرام سے قبل سیف سٹیز اتھارٹی نے لاہور پولیس کے ساتھ ملکر جلوس کے راستوں کا سروے مکمل کیا ہے۔شہری اپنے اردگرد مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں 15 پر اطلاع دیں۔حکومت نے گزشتہ سال منعقدہ مجالس /روٹس میں تبدیلی کرنے،کسی بھی قسم کے اسلحہ کی نمائش،کسی فرقہ/کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز نوحے/تقریر،جلوس کے راستوں یا ملحقہ علاقے کی چھتوں پر پتھر،اینٹیں یانقصان دہ مواد جمع کرنے پر صوبہ بھر میں دفعہ144کا نفاذ کیا ہے۔ اسی طرح 9ویں اور10ویں محرم کے لئے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی ہو گی۔اس پابندی سے بزرگ شہری،خواتین یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مستثنی ہوں گے۔ ہوٹل وگیسٹ ہاس مالکان کسی بھی فرد کو کمرہ کرایہ پردینے سے پہلے اصل قومی شناختی کارڈ طلب کریں۔اپنے ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں اور لاورارث سامان،گاڑی اور موٹر سائیکل وغیرہ کی نشاندہی کریں۔ شہریوں کو چاہیے کہ وہ مجالس وجلوس کا روٹ اور اس سے ملحقہ علاقوں سے نئے کرایہ داران کے بارے میں مقامی پولیس کو آگاہ کیا جائے۔وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم سب اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر پیارومحبت،مذہبی ہم آہنگی،اتحاد ویگانگت اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیں تاکہ بانی پاکستان حضرت قادئداعظم محمد علی جناح کے فرمودات کی روشنی میں پاکستانی کو اسلامی فلاحی،جمہوری مملکت کے طور پر اجاگر کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں