183

ڈاکٹرکلیان سنگھ کلیان

زاہد حسن

پنجابی زبان و ادب کی تاریخ ہمہ جہت بھی ہے اور ہمہ رنگ بھی۔خطہ پنجاب صدیوں پر محیط اپنی تہذیب ،ثقافت اور تمدن کے باعث دنیا بھر کی لتافتوں میں گونا گو ں حیثیت رکھتا ہے ،ماضی قریب پر ہی نظر دوڑائی جائے تو ہمیں اس خطے میں آباد قوموں کے یہاں بلا تفریق رنگ و نسل اس کے زبان و اد ب کو فروغ دینے کا سلسلہ نظر آتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں امن ،محبت ،رواداری اور بھائی چارے کی ایسی فضا ملتی ہے جس کی نظیر دنیا کے کسی دوسرے خطے میں ملنا مشکل ہے، اور ہم اگرحال کی دنیا میں دیکھیں تو بھی اس کی بعض عمدہ اور روشن مثالیں ملتی ہیں۔ تقسیم پاکستان کے بعد 75 برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد پاکستانی پنجاب میں ایک نئی تاریخ اس حوالے سے رقم ہوئی ہے کہ پچھلے برس سکھ برداری سے تعلق رکھنے والے پروفیسر کلیان سنگھ کلیان نے پہلے پاکستانی پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے،کلیان سنگھ کلیان شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں پنجابی پڑھاتے ہیں اور آج کل گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ پنجابی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے جامعہ پنجاب سیگرونانک کی تعلیمات میں انسان دوستی کا فلسفہ کے موضوع پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ اگریہ کہا جائے کہ وہ پی ایچ ڈی کرنے کے ساتھ ساتھ سکھ مذہب اور خاص طور پر گورونانک کی تعلیمات کو پاکستان میں موجود سکھ برداری اور اس سے بڑھ کر پوری پاکستانی قوم تک پہنچاتے رہے ہیں تو زیادہ درست ہوگا۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سکھ مذہب کے بانی گورونانک 1469-1539 کی ذات اور فکر کا تعلق اس خطے سے گہرا ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے سفر کیے اور اس دوران انہیں جو صوفیوں ،سنتوں ،درویشوں اور بھگتوں کے افکار اور کلام ملا، اسے انہوں نے یکجا کر کے انسانی فکر اور شعور کو جلا بخشنے کے لیے لوگوں کے سامنے لا رکھا ،اس میں بابا فرید الدین مسعود گنج شکر سمیت بعض دیگر مسلمان صوفی اور ہندو سنتوں کا کلام بھی شامل ہے ۔اس ساری سوچ اور فکر سے بطور ایک اچھے انسان ہماری آگہی اور واقفیت بھی ضروری ہے ۔اس کادوسرا مطلب یہ ہے کہ ڈاکٹر کلیان سنگھ کلیان نیگورونانک کی تعلیمات میں انسان دوستی کے فلسفہ کی جوبات کی ہے، جب یہ کتابی صورت میں شائع ہو کر لوگوں کے سامنے آئے گی تواس کی اہمیت و حیثیت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔ اسی طرح کی ان کی ایک تصنیف نانک ہوسی بھی سیح کے نام سے چھپ کر قارئین سے پذیرائی حاصل کر چکی ہے اوراس کو بے حد پذیرائی بھی حاصل ہوئی۔ انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ ہونے کی خوشی میں ان کی اپنی یونیورسٹی کے علاوہ کئی ایک اداروں کی جانب سے ان کے اعزاز میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ خاص طورپر پنجابی یونین کی جانب سے پنجاب ہاوس میں ہونے والی تقریب میں کلیان سنگھ کلیان نے اس امر کا اظہار کیا کہ ایک پاکستانی سکھ کی حیثیت سے پنجابی زبان و ادب میں پہلے پی ایچ ڈی سکھ ہونے کا اعزاز حاصل کرنے کی خوشی کو وہی محسوس کر سکتے ہیں، یہ ایسی خوشی ہے جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔مدثر اقبال بٹ کا کہنا تھا، کلیان سنگھ کلیان ایک استاد ،دانشور اور ادیب ہونے کے ناتے ہمارے لیے قابل فخر اثاثہ ہیں، ان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ہمارے اس احساس اور سوچ کو تقویت ملی ہے کہ وہ جس کام کا بیڑا اٹھاتے ہیں اسے پایہ تکمیل تک پہنچاکر ہی دم لیتے ہیں۔راقم(زاہد حسن )نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، وہ ایک پنجابی دانشور ہونے کے ساتھ ساتھ میرے لیے اس لیے بھی محترم ہیںکہ میں آج کل گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں باقاعدہ ان کا شاگرد ہوں ،یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے ۔کلیان سنگھ کلیان کے بارے میں یہ بات بھی جاننے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں وہ ان معدود ے لوگوں میں سے ایک ہیں ، جو گورمکھی رسم الخط پر مکمل عبور رکھتے ہیں انہوں نے گورمکھی استادکے نام سے قاعدہ بھی لکھ رکھا ہے جو اپنے معیار کے اعتبار سے منفرد حیثیت کا حامل ہے او ر لاہور کی بعض بڑی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جا رہا ہے جہاں گورمکھی رسم الخط نصاب کا حصہ ہے او ر جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پنجابی زبان و ادب اوراس کی تااریخ کو پڑھنے ،جاننے اورسمجھنے کے لیے آپ کسی ایک سکریٹ پر اکتفا نہیں کر سکتے ۔ اس کے لیے دونوں رسم الخط سے واقفیت ہونا نہایت ضروری ہے ۔اور طالبعلموں کے علاوہ بھی جو لوگ پنجابی ادب کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے گورمکھی استاد سے بڑھ کر کوئی اور قاعدہ رہنمائی نہیں کر سکتا سو اس حوالے سے بھی ہم اس امر کا اعتراف کرتے ہیں کہ سکھ مت کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ ان تک رسائی کے لیے جو بنیادی سیڑھی ہے یعنی گور مکھی رسم الخط ،وہ بھی ہم ان کی تیار کی ہوئی کتب کے ذریعے بہ ا حسن سیکھ سکتے ہیں، اور پھر صرف یہی نہیں بلکہ چونکہ وہ گورمکھی رسم الخط جانتے ہیں اور یوں وہ یہ ادراک رکھتے ہیں کہ پاکستانیوں کی زیادہ تعداد جو محض شاہ مکھی ہی جانتی ہے انہیں گور مکھی میں موجود کون سی اہم کتب کا مطالعہ کرنا چاہئے وہ گاہے گاہے انھیں شاہ مکھی رسم الخط میں ڈھالتے رہتے ہیں۔ اس سلسلے میںسچی خوشی سکھ کلچر ڈاکٹر ماسی دیاں کہانیاں ، سکھ ضابطہ حیات ، لائف آف گورونانک صاحب جی ۔ مرزا صاحباں پیلو شامل ہیں جنہیں وہ اپنے پڑھنے والوں تک پہنچا چکے ہیں۔ جہاں تک کلیان سنگھ کلیان کی نجی زندگی کا تعلق ہے، وہ 12دسمبر 1979 میں ننکانہ صاحب ہی کی سرزمین پر پیدا ہوئے ،ان کے والد کانام سردار ایشرسنگھ ہے۔ انھوں نے اعلی تعلیم حاصل کی اور ان دنوںجی سی یونیورسٹی لاہور کے شعبہ پنجابی سے بطور استاد وابستہ ہیں۔ طالبعلموں کو علم کی روشنی دینے کے ساتھ ساتھ اپنا علمی و ادبی کام بھی جاری رکھے ہوئے ہیں جس طرح کہ انھوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی ہے اور اب وہ پوسٹ ڈاکریٹ کرنے کے آرزو مند ہیں،یوں دنیا وی تعلیم مکمل کرنے کے بعداب ان کے سامنے زندگی کے راستے کھلیں گے۔ مستقبل کے کاموں کے سلسلے میں ابتدائی کام اور ذہن سازی وہ پہلے ہی سے کر چکے ہوں گے۔ یوں یقینا وہ اپنے طے شدہ منصوبوں کو کمال خوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچا پائیں گے ،ظاہر ہے ان کا زیادہ تر تعلق علمی وادبی منصوبوں سے ہی ہو گا۔ اور ساتھ ہی ساتھ یقینی طور پر پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے راہیں تلاش کرنا بھی ان کے فرائض میں شامل ہے وہ ایک تحقیقی اور تخلیقی ذہن رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک شاعر بھی ہیں اور نہایت حساس دل رکھتے ہیں، وہ ایک متحرک شخصیت کے حامل ہیں۔پاکستان اور دنیا میں ہونے والے اہم موضوعات پر کانفرنسز اورسیمینارز میں شرکت کرتے ہیں اور انسانی محبت ،بھائی چارے اور روارداری کے فلسفے کا پرچار کرتے ہیں ۔دعا ہے کہ وہ اسی ہمت اور عزم کے ساتھ اپنا کام جاری و ساری رکھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں