112

پنجابی میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ’’ علاقائی اخباراں دیاں اوکڑاں‘‘ کے عنوان سے سیمینار

لاہور(سٹاف رپورٹر)پنجابی میڈیا گروپ کے زیر اہتمام پنجاب ہائوس میں علاقائی اور پنجابی اخبارات کی مشکلات کے حوالے سے ایک سیمینار ’’علاقائی اخباراں دِیاں اوکڑاں‘‘ کے عنوان سے منعقد ہواجس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ علاقائی صحافت اور مقامی زبانوں میں شائع ہونے والے اخبارات کے مسائل کے حل کے لیے احتجاج سمیت ہر کوشش کرنی چاہئے۔سیمینار میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے منسلک سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔ تقریب کی میزبانی وائس چیئرمین پنجابی میڈیا گروپ بلال مدثر بٹ نے کی۔ اس موقع پر چیئرمین نیوزپیپرز اینڈ پریاڈیکلز ایسوسی ایشن مدثر اقبال بٹ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ علاقائی اخباروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے ہزاروں قلم مزدوروںکے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے۔المیہ یہ ہے کہ

یہاں وسائل پر ایک مخصوص مافیا قابض ہے جو علاقائی اور مقامی زبانوں میں شائع ہونے والے اخباراتک حق بھی ہڑپ کررہا ہے۔اس سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ اس مافیا کو ہر سرکار کی باقاعدہ سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔جس طرح دوسرے صوبوں میںمادری زبان کے اخباروںکی سرپرستی کی جاتی ہے پنجاب حکومت کو بھی ایسا کرہی کرنا چاہیے لیکن یہاںپنجابی اخبارات کے لئے اشتہارات کے مخصوص کوٹے پر عمل نہیں کیا جارہا اور یہ قانونی کوٹہ بھی اسی مافیا کی نذر کیا جارہا ہے ۔علاقائی اخبارات کے ساتھ لاکھوں افرادکا روزگار وابستہ ہے اگر حکومت نے علاقائی اخبار ات کی سرپرستی نہ کی تو اس صنعت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائیگا۔لاہور پریس کلب کے سابق سیکرٹری اور صحافی رہنما بابر ڈوگر کا کہنا تھا کہ مدثر اقبال بٹ نے جس تحریک کا آغاز کیا ہے دراصل یہ ہر اس قلم مزدور کی جنگ ہے جس کے حقوق اخبار مالکان اشرافیہ کے ساتھ مل کر سلب کر رہے ہیں۔ہم لوگ ان کے ہمراہ ہر سطح پر ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک خاص مافیا ہمارے قلم مزدور بھائیوں کا رزق نہ چھین سکے۔پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا نے کہا علاقائی اور پنجابی اخبارات کی شعبہ صحافت اور معاشرے میں علم وآگہی کے فروغ میں اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ان اخبارات کو جن مالی مسائل کا سامنا ہے وہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے ۔ایک جانب بڑے میڈیا گروپس نے سرکاری اشتہارات پر اپنی اجارہ داری قائم کر کھی ہے تو دوسری جانب ان اخبارات کو اشتہاری ایجنسیوں کی بلیک میلنگ کا بھی سامنا ہے۔ہمیں یہ حقیقت بھی تسلیم کرنی پڑے گی کہ مقامی اخبارات کا قلم مزدور اس بڑے اخبار یا مرکز کی صحافت سے کہیں زیادہ مشکلات کا شکار ہے۔وہ مقامی وڈیرے اور افسر شاہی سمیت سیاست دانوں کے غیض و غضب کا سامنا بھی کرتا ہے۔ہمیں اس کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے۔بیوروچیف(پنجاب) سچ ٹی وی حنیف قمرنے کہا کہ علاقائی اور پنجابی اخبارات سے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے لیکن یہ اخبارات حکومتی عدم توجہی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کے مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے ہزاروں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔بالخصوص پنجابی اخبارات نے ہماری ثقافت،زبان اور عام آدمی کی نمایندگی کا جو فرض نبھایاہے،انہیں خصوصی طور پر سراہے جانے کے ساتھ ساتھ سرکاری سرپرستی بھی درکار ہے جیسے سندھ،کے پی یابلوچستان میں میسر ہے۔بدقسمتی سے ہماری ہر حکومت نے ان اخبارات کو نظر انداز کیا ہے ۔چیف ایڈیٹرروزنامہ الجلال شہزاد شیرازی نے کہا کہ علاقائی اور پنجابی اخبارات صحافت کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہے لیکن حکام بالا کی عدم توجہی کی وجہ سے ان اخبارات کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے منفی اثرات سے یہ اخبارات بھی محفوظ نہیں، اگر حکومت نے ان خبارات کو سرکاری اشتہارات میں ان کا جائز حصہ نہ دیا تو ان اخبارات کے لئے اپنا وجود برقرار رکھنا بھی مشکل ہوجائے گا۔معروف صحافی رہنما قاضی طارق عزیز نے کہا کہ علاقائی اور پنجابی اخبارات ہی اصل میں صحافت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جن سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ ہم قلم مزدور ہر حکومت سے امید لگاتے ہیں کہ شاید اس بار سرکاری اشتہارات کی تقسیم منصفانہ ہولیکن ہر بار یہ امید تب ٹوٹ جاتی ہے جب اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں چہرے بدلتے ہیں نظام نہیں۔ہمارا حق ہر حکومت کے ساتھ مل کر ہمیشہ ایک مخصوص مافیا ہڑپ کرتا رہا ہے۔اب بھی یہ مافیا حکومت کی ناک کا بال ہے،حکومت کو خود ہی اندازہ ہو جانا چاہیے کہ اس کے وسائل چند مخصوص سیٹھوں کی جیبوں تک محدود ہیں جبکہ لاکھوں قلم مزدوروں کے چولہے مسلسل بجھتے چلے جارہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مدثر اقبال بٹ کی قیادت میں علاقائی اخبارات اپنا مقدمہ ہر سطح پر لڑیں گے۔ڈپٹی بیوروچیف سچ ٹی وی رانا کامران نے کہا کہ اس وقت جس طرح ملک معاشی بحران کا شکار ہے علاقائی اور پنجابی اخبارت کو بھی شدید ترین مالی بحران کا سامنا ہے کاغذ کی روز بروز برھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ اخبارات کی اشاعت میں استعمال ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے دوسری جانب حکومت بھی ان اخبارات کے ساتھ سوتیلی ما ںجیسا سلوک کر رہی ہے اگر حکومت نے علاقائی اور پنجابی اخبارات کے مسائل حل کرنے کی جانب توجہ نہ دی تو ان کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں