237

(پنجابی یونین کے زیر اہتمام )شگفتہ گمِی لودھی کی کتاب ’’کینسر تے اوہدیاں قِسماں‘‘ کی تقریب رونمائی

لاہور(سٹاف رپورٹر)پنجابی یونین کے زیر اہتمام گزشتہ روز یو کے میں مقیم پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لیے کام کرنے والی شگفتہ گمِی لودھی کی کتاب ’’کینسر تے اوہدیاں قسماں ‘‘کی تقریب رونمائی ہوئی جس کی میزبانی پنجابی یونین کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے کی۔ تقریب کی صدارت معروف صحافی رہنما بابر ڈوگر نے کی۔ مہمانان خصوصی میں پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا ،اعجاز خان ایڈووکیٹ چیف ایڈیٹر روزنامہ الجلال سرگودھاشہزادشیرازی، ڈپٹی بیوروچیف سچ ٹی وی رانا کامران ،بیو رو چیف سچ ٹی وی حنیف قمر ،معروف صحافی قاضی طارق عزیزشامل تھے۔ میزبان مدثر اقبال بٹ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب ہاؤس نے ہمیشہ پنجابی میں لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ شگفتہ گمی لودھی ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے پنجابی کے فروغ کے لئے کام کیا ہے ان کی یہ کتاب ’’کینسر تے اوہدیاں قسماں ‘‘پنجابی کتب کے خزانے میں ایک قیمتی اضافہ ہے ۔پنجابی میں لکھی جانے والی اس کتاب سے پنجابیوں میں کینسر جیسے موذی مرض کے حوالے سے آگاہی پیدا ہوگی۔اعجاز خان ایڈووکیٹ نے کہا پنجابی میں ایسی کتاب کی بہت ضرورت تھی اس کتاب کے مطالعہ سے کینسر جیسے موذی مرض کے حوالے سے آگاہی ملتی ہے اور خوف کی بجائے اس بیماری سے لڑنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے یہ مدثر اقبال بٹ کا انتہائی احسن اقدام ہے کہ پنجابی مصنفین کی حوصلہ افزائی کے لئے ایسی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔رانا کامران نے کہا کہ ماں بولی میں بات کو سمجھنا آسان ہوتا ہے اور شگفتہ گمی لودھی نے اتنے اہم موضوع پر پنجابی میں لکھ کربہت اعلیٰ کام کیا ہے اس سے اپنی ماں بولی میں اتنی قیمتی معلومات کو سمجھنے میں پڑھنے والوں کو آسانی ہوگی۔حنیف قمر نے کہا کہ شگفتہ گمی لودھی کا پنجابی کے فروغ میں بڑا کام ہے انہوں نے کینسر تے اوہدیاں قسماں لکھ کر میڈیکل کے شعبے کو بھی پنجابی دسترس میں لانے کے لئے پہلا قدم اٹھایا ہے ۔معروف صحافی قاضی طارق عزیز نے کہا کہ طب کے حولے سے پنجابی میں لکھے جانے کی اشد ضرورت تھی اس کمی کو پورا کرنے کی طرف شگفتہ لودھی کا یہ پہلا قدم ہے امید ہے کہ یہ سلسلہ آگے بھی یونہی چلتا رہے گا ،پنجاب ہائوس کا یہ اعزاز ہے کہ جس نے بھی ماں بولی میں کچھ بھی لکھا اسکی حوصلہ افزائی کی جس کا سہرا مدثر اقبال بٹ کے سر ہے۔پنجابی میڈیا گروپ کے صدر ندیم رضا نے کہا کہ پنجاب ہاؤس اور پنجابی لازم وملزوم ہیں مدثر اقبال بٹ ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جس کے ذریعے ماں بولی میں لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔ شگفتہ گمی لودھی نے جن سادہ الفاظ میں اتنی پیچیدہ بیماری کے بارے میں معلومات کا ذخیرہ جمع کر دیا ہے جسے سمجھنا پڑھنے والے کے لئے ذرا مشکل نہیں ۔شہزاد شیرازی نے کہا کہ پنجابی کے حوالے سے پنجاب ہاؤس ایک تاریخ رقم کر رہا ہے کہ یہاں پنجابی میں لکھنے والوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے شگفتہ لودھی کی کتاب گو کہ کینسر جیسے مرض کی اقسام پر لکھے گئے آرٹیکلز کا پنجابی ترجمہ ہے یہ اعلیٰ پائے کاکام ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں