131

نقیب کے ساتھ گرفتار ہونیوالے 2 افراد کے بیانات ریکارڈ، اہم انکشافات

کراچی:  نقیب کے ساتھ گرفتار کیا گیا بدترین تشدد کے بعد جنوری کو رہائی ملی، بعد میں پولیس مقابلے کا پتہ چلا، شہر قائد کی عدالت میں علی اور قاسم نے بیان ریکارڈ کرا دیئے۔
عدالت کو دیئے گئے اپنے بیان میں علی اور قاسم نے بتایا کہ نقیب اللہ محسود سے ان کی فیس بک پر دوستی ہوئی، انہوں نے گاؤں جانا تھا، کپڑے خریدنے نکلے تو نقیب نے چائے کیلئے بلا لیا، ابو الحسن اصفہانی روڈ سے سادہ لباس اہلکاروں نے اٹھایا، پولیس موبائل میں بٹھا کر سچل چوکی منتقل کیا گیا تو نقیب نے ہم سے کہا کہ ضرور تم نے شرارت کی ہو گی جو پکڑا گیا ہے۔
علی نے مزید بتایا کہ پولیس نے اس کی جیب سے ساڑھے 4 ہزار روپے نکالے۔ محمد قاسم نے بتایا کہ پولیس نے اس کی جیب سے 300 روپے نکالے۔
نقیب کے دوستوں نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے مزید کہا کہ نقیب نے انہیں بتایا کہ پولیس 10 لاکھ روپے مانگ رہی ہے، چوکی انچارج اکبر ملاح نے کہا کہ راؤ انوار کے سامنے آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا، چوکی انچارج نے یہ بھی کہا کہ راؤ انوار تم کو جنت میں بھیجے گا، افسر کے سامنے پیشی کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ناک اور منہ میں نسوار ڈال کر تشدد کیا جاتا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں