105

وزیراعلیٰ پنجاب کا ایک منفرد منصوبہ،وومن ان مائننگ

کرن فضل بٹ
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان معدنی و قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جو اپنے قدرتی وسائل اور معدنیات کی بدولت پوری دنیا میں مشہور ہے۔ تاہم ترقی اور خوشحالی کا انحصار ان وسائل کے دانشمندانہ اور ذہانت کے ساتھ مناسب استعمال پر ہے۔ یہ وسائل کسی بھی ملک کی حفاظت اور سلامتی کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں صوبہ پنجاب معدنی ذخائر کے حوالے سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ پنجاب معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جن میں سونا، لوہا، تانبا اور چاندی وغیرہ شامل ہیں۔ محکمۂ معدنیات وکان کنی پنجاب صوبہ میں موجود معدنی ذخائر کی تلاش، پیمائش اور ترقی، نیز پٹہ جات دینا، سروے، تحقیق و ترقی بشمول کانوں کے مالکان سے معاوضے کی وصولی، کرایہ جات اور رائلٹی اکٹھی کرنے اور کان کنوں کے تحفظ اور صحت کا ذمہ دار ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی متحرک قیادت میں محکمۂ کان کنی و معدنیات ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے پنجاب میں کانوں اور معدنیات کی کھوج اور کھدائی کے فروغ و ترقی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا، تاکہ صوبے کی مجموعی پیداوار میں مثبت تبدیلی کو یقینی بنایا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ نے دبئی ایکسپو 2020 میں بھرپور طریقے سے شرکت کی تھی اور منرل انویسٹمنٹ پوٹینشل پنجاب کے عنوان پر کامیاب سیمینار کا انعقاد کیا تھا جس نے صوبہ پنجاب میں موجود معدنی و قدرتی ذخائر کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر پہچان قائم کی۔ آج مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ قیمتی معدنیات کی دریافت کے لئے مائننگ کے روایتی طریقۂ کار کو ترک کرکے جدید ٹیکنالوجی کے فروغ، ریسرچ اور ٹریننگ پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے مطابق معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی بھرپور صلاحیت موجود ہے، اور معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے اسی ویژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے صوبائی وزیر معدنیات لطیف نذر شعبہ معدنیات وکان کنی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے خواہشمند ہیں۔ وزیر معدنیات پنجاب کے مطابق معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے زمین میں چھپے خزانوں کو بروئے کار لانا ضروری ہے۔ شعبہ معدنیات کو پائیدار بنیادوں پر فروغ دینے کیلئے اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں۔ گزشتہ حکومتوں میں مائنز اینڈ منرل سیکٹر کو شوبازی کی نذر کیا گیا۔ بڑے بڑے دعوے کئے گئے، لیکن ایک پائی کا بھی فائدہ نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سیکٹر پر خاص توجہ دی، کانوں کی لیز کے حوالے سے یکساں پالیسی اپنائی گئی۔ مائننگ کے شعبہ سے وابستہ افراد کو ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔
وزیر معدنیات لطیف نذر اور سیکرٹری معدنیات پنجاب اسداللہ فیض کی قیادت میں محکمہ معدنیات پنجاب بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اہم اقدامات انجام دے رہا ہے۔ محکمۂ معدنیات پنجاب کے سال 2021ء میںکئے گئے چند فیصلہ کن اقدامات قابلِ تحسین ثابت ہورہے ہیںجن میں سال 2019-2020 میں رائلٹی کی مد میں صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ریکارڈ 10.19 ارب روپے کی وصولی، کان کنی جیسے مشکل ترین اور تکنیکی شعبے میں پہلی بار خواتین کی شمولیت کیلئے وومن ان مائننگ جیسے تاریخی منصوبے کا اعلان، مائننگ انجینئرنگ کی طالبات کیلئے چار ماہ پر مشتمل انٹرن شپ پروگرام کا آغاز، انٹرن شپ کے دوران طالبات کیلئے 20 ہزارروپے ماہانہ وظیفہ، ڈسٹرکٹ اٹک میں دریائے سندھ میں پلیسر گولڈ (سونے کے ذخائر) کا ممکنہ جائزہ، کوہِ سلیمان رینج، ڈی جی خان ڈویژن میں کوئلے، خام لوہے، چونے کے پتھر کی ممکنہ تشخیص، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف مائنز اینڈ منرلز پنجاب کی اپ گریڈیشن اور ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ کا آئی ٹی انٹیگریشن، ڈپٹی ڈائریکٹر چکوال کے دفتر کیلئے معدنیات کی رائلٹی کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ، انسپیکٹوریٹ آف مائنز پنجاب کے معائنہ کے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن، مکڑوال ضلع میانوالی میں 10 بستروں پر مشتمل مائنز لیبر ویلفیئر ہسپتال کا قیام، سانگھڑ/ گلکی، سالار بند/ سوری نالہ اور بستی ڈہر تحصیل کوہ سلیمان میں مائنز لیبر ویلفیئر ڈسپنسریوں کا قیام، ڈی جی خان کے دور دراز کان کنی والے علاقوں میں کان کنوں کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی، کان کنوں کے بچوں کیلئے اسکالر شپ/وظیفے میں 300 فیصد اضافہ، معذور کان کنوں کیلئے امدادی پیکج میں ماہانہ 6000 روپے تک کا اضافہ شامل ہیں۔
دوسری جانب، وزیر اعلیٰ پنجاب صوبہ پنجاب کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کرنے کے خواہاں ہیںجب کہ مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ پنجاب وزیر معدنیات لطیف نذر کی زیر قیادت وزیر اعلیٰ کے مشن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ادارے کے امور میں شفافیت آئے گی جس کی بنا پر صوبے میں مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کی سہولت دینے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ معدنی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جاسکے، جس سے صوبے کی آمدن میں اضافہ اور بے روزگاری میں کمی واقع ہوگی۔ پنجاب میں کثیر مقدار میں معدنی وسائل موجود ہیں جس سے سرمایہ کاری کے ذریعے مالی فوائد حاصل کئے جا رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے ذریعے آسانیاں دینا ہدف ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے نہ صرف محکمے کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ رشوت، سفارش اور اقربا پروری پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے محکمۂ معدنیات کا مکمل نظام ایک سسٹم سے منسلک ہو جائے گا۔ کانوں کی لیز کے معاملات میں مزید شفافیت آئے گی۔ کان کنوں کی حفاظت اور حادثات سے بچائو میں مدد ملے گی۔ اسی طرح کان کنوں کے لیے بنائے گئے اسپتال اور ان کے بچوں کے لیے بنائے گئے اسکولز کو ڈیجیٹائز کرنے کا عمل جاری ہے۔ یاد رہے کہ محکمہ معدنیات پنجاب عوام تک معلومات کی رسائی کیلئے دور جدید کے مائنز کیڈسٹرل سسٹم کا فروری 2021 میں افتتاح کرچکا ہے۔ کیڈسٹرل سسٹم کی تیاری ڈیجیٹلائزیشن کی جانب انقلابی قدم ہے جبکہ کان کنی سے متعلقہ کان کنوں کی فلاح و بہبود کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ گویا، مائن ورکرز کو بہتر سے بہتر سہولیات کی فراہمی محکمہ معدنیات پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔ سمارٹ اپروچ کے ذریعے معدنی وسائل سے فوائد اٹھائے جارہے ہیں اسی وجہ سے ہر سال محکمۂ معدنیات کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔
محکمۂ معدنیات و کان کنی پنجاب کے پروجیکٹس کی بہتر تکمیل میں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بہت کارگر ثابت ہوا۔ اگر پی آئی ٹی بی کی بات کی جائے تو یہ ادارہ حکومت پنجاب کی طرف سے مقرر کردہ ایک خودمختار ادارہ ہے، جو کہ پنجاب کی معیشت کے لئے جدید بنیاد فراہم کرتا ہے۔ پی آئی ٹی بی کا مقصد مؤثر طریقے سے پنجاب حکومت، مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کے لئے آئی ٹی خدمات اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے پر کاربند رہنا ہے۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو جن اغراض و مقاصد کیلئے تشکیل دیا گیا تھا وہ ان پر بااحسن طریقے سے پورا اتر رہا ہے اور پنجاب حکومت کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ ایم او یوز سائن کرنے کے ساتھ ساتھ ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔ چند ماہ قبل پی آئی ٹی بی اور مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کے دوران خوشگوار ماحول میں ایم او یو پر سائن کیے گئے۔ ایم او یو کے تحت محکمہ معدنیات و کان کنی پنجاب کیلئے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم (CMS) کا اجراء کیا جائے گا، اس حوالے سے پنجاب آئی ٹی بورڈ محکمہ کیلئے خصوصی ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کرچکا ہے۔ شہری محکمۂ معدنیات سے متعلق معلومات اور شکایات خصوصی ہیلپ لائن نمبر 99030122-042 پر درج کروا سکیں گے۔ کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم اور ہیلپ لائن کو محکمہ پی آئی ٹی بی کا آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ اور سٹیزن کنٹیکٹ سینٹر کی سربراہی میں پرکھا جارہا ہے۔ چیئرمین پی آئی ٹی بی کے مطابق محکمہ معدنیات کی آٹومیشن سے محکمانہ کارکردگی میں بہتری آئے گی۔
پی آئی ٹی بی ضلع چکوال کیلئے رائلٹی انسپکشن اینڈ کلیکشن رجیم، لیز مینجمنٹ سسٹم بھی وضع کرے گا، اسکے ساتھ ساتھ ڈیپارٹمنٹ ڈاک سسٹم اور ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم سے متعلق سافٹ ویئر بھی تیار کرے گا۔ سیکرٹری محکمہ معدنیات اسد اللہ فیض کے مطابق جدید سسٹم سے ریکارڈ کی مانیٹرنگ، محکمانہ احتساب، سروس ڈیلیوری اور شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے گا۔ پی آئی ٹی بی محکمہ معدنیات کیلئے ہارڈ ویئر انسٹال کرنے میں بھی معاونت فراہم کرے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے ویژن اور وزیر معدنیات پنجاب لطیف نذر کی قابل قیادت میں کان کنی کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے۔ سیکریٹری مائنز اینڈ منرلز اسداللہ فیض نے چند روز قبل پی آئی ٹی بی اور مائنز لیبر ویلفیئر آرگنائزیشن کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں مائنز لیبر ویلفیئر ہسپتالوں کے تمام پراسیس کو ڈیجیٹائز کرنے کے طریقۂ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ایم ایل ڈبلیو اور پی ٹی بی کو سیکرٹری مائنز کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مشترکہ طور پر ایسا عمل تیار کریں جن سے صحت کی خدمات کی فراہمی کو شفاف، تیز اور موثر بنانے کے لیے ڈیجیٹائز کیا جاسکے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے کان کنی کے شعبے میں تیزرفتار ترقی اور مائن ورکرز کی فلاح اور خوشحالی کیلئے مائننگ سیکٹر کو خصوصی بنیادوں پر ڈیجیٹلائز کرنے کا عمل جاری ہے۔ مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ نے مائنز لیبر ویلفیئر ہسپتال کی خدمات کی فراہمی کے لیے اسے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے منسلک کر دیا ہے تا کہ صحت عامہ کی سہولت کو ڈیجیٹل بنیادوں پر فراہم کیا جاسکے۔ مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ نے حکومتی فنڈز کے مؤثر اور شفاف استعمال کو یقینی بنانے کیلئے مائنز لیبر ویلفیئر ہسپتال کے تمام عمل کو ڈیجیٹائز کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس سے مزدوروں کا سرکاری خدمات پر اعتماد بڑھے گا اور انتظامی محکمے کو عوامی فنڈز کے استعمال جیسا کہ انوینٹری ٹرن اوور، مفت ادویات کی تقسیم وغیرہ کی سخت نگرانی میں مدد ملے گی۔ عمل کو ڈیجیٹائز کرنے سے مریض کا وقت بچ جائے گا اور محکمہ کو بعد کے دورے پر بہتر علاج کے لیے مریض کا ریکارڈ/تاریخ برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ ہسپتال کی بروقت مداخلت اور اَپ ڈیٹ کے لیے ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے مریضوں کی تعداد کی نگرانی کی جا سکے گی۔ مزید برآں یہ منصوبہ بھی بنایا گیا ہے کہ یہ ہسپتال عام لوگوں کے لیے بھی کھلے رہیں گے جبکہ کچھ بستر کانوں کے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کے لیے مختص کیے جائیں گے جبکہ پی ٹی بی اور ایم ایل ڈبلیو تمام ہسپتالوں کا مشترکہ دورہ کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں اس عمل کو یقینی بنانے کیلئے تمام قائم کردہ ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو ترجیحی بنیادوں پر ڈیجیٹل کیا جارہا ہے جن میں ہسپتال کے کام کرنے کا طریقۂ کار، ہسپتال کی انوینٹری، تمام ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کا انضمام اور مریض کی منتقلی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کارکردگی، شفافیت اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کیلئے مختلف عوامل کو ڈیجیٹلائز کرنے کی خاطر بے مثال اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں انسپیکٹوریٹ آف مائنز، پنجاب لاہور کے کام کو مضبوط بنانا اور ڈیجیٹلائز کرنا، ضلع چکوال اور جہلم کیلئے معدنیات کی رائلٹی کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ، ڈائریکٹوریٹ جنرل مائنز اینڈ منرلز، پنجاب کی مضبوطی اور ایڈمنسٹریٹو ڈیپارٹمنٹ کی آئی ٹی انٹیگریشن، شفافیت اور عام لوگوں کو کان کنی کی رعایتی معلومات کی فراہمی کیلئے معدنی کیڈسٹرل نظام، آئی فائلنگ اور آفس آٹومیشن سسٹم کا نفاذ، پی آئی ٹی بی کے ذریعہ تیار کردہ e-FOAS اور ہیومن ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (HRIMS) کا نفاذ شامل ہیں۔
خواتین اور کان کنی، یہ سننے میں دو مختلف اور ناممکن سی باتیں لگتی ہیں لیکن اس ناممکن کو ڈیپارٹمنٹ آف مائننگ اینڈ منرلز پنجاب نے خواتین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باعث ممکن میں بدل ڈالا ہے۔ روایتی طور پر کان کنی کے شعبے کو مردوں کیلئے مخصوص سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں انہیں سخت جسمانی مشقت کرنا ہوتی ہے لیکن پاکستان میں اب خواتین بھی اس شعبے میں خاصی دلچسپی لے رہی ہیں۔ بلاشبہ خواتین کے فعال کردار کے بغیر معاشرے کی ترقی ناممکن ہے۔ ہمارے معاشرے کی خواتین کسی سے کم نہیں، وہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں مردوں کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے اس ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔حکومت پنجاب کان کنی کے شعبے کو کاروباری خواتین کے لیے پرکشش بنانے کے لیے مراعات فراہم کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی نے ہمیشہ خواتین کی اہمیت کا ادراک کرتےہوئے انہیں بااختیار بنانے کے لئے اقدامات کئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر معدنیات لطیف نذر کی قیادت میں محکمۂ معدنیات نے انقلابی اقدام کرتے ہوئے ملکی تاریخ کی پہلی وومن ان مائننگ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ فلیگ شپ منصوبے وومن ان مائننگ کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے دبئی ایکسپو میں ”وومن ان سٹیل کانفرنس“ کے بعد لاہور میں ”بریکنگ بیریئرز“کے عنوان سے اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں کان کنی کے شعبے میں خواتین کے لیے موجود مواقع کو اجاگر کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم پر وومن ان مائننگ کے ذریعے مائننگ انجینئرنگ سے وابستہ طالبات کو چار ماہ کی انٹرن شپ دی جا رہی ہے۔ انٹرن شپ کرنے والی طالبات کو بیس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جا رہا ہے۔ ’’وومن ان مائننگ‘‘ پہلی پرو وومن ڈویلپمنٹ سکیم ہے جس میں کان کنی کے شعبے کو صنفی مرکزی دھارے میں لانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جو کہ مردوں کے غلبے والا تکنیکی شعبہ ہے۔ وومن ان مائننگ ملکی تاریخ میں پہلی ایسی سکیم ہے جس کے ذریعے کان کنی جیسے مشکل شعبے میں خواتین کو شمولیت دی جائے گی۔10 ملین روپے کے بجٹ پر مشتمل یہ اسکیم ایک سال کے عرصے میں مکمل کی جارہی ہے۔ محکمہ معدنیات خواتین کے لیے اس شعبے کو کھولنے اور انھیں اس میں کام کرنے کے لیے ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔
محکمہ معدنیات وکان کنی وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں ڈیجیٹلائزیشن اور ویمن ان مائننگ سے انڈسٹری کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ لہٰذا مائننگ کے شعبہ سے وابستہ افراد کو ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں تاکہ معدنی ذخائر جیسی قومی دولت سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کئے جا سکیں اور صوبہ پنجاب ان وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشی لحاظ سے مستحکم ہو سکے۔
الحمد للہ! آج وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی زیر نگرانی صوبہ پنجاب شاندار ترقی کا نیا باب رقم کر رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں