Einestine 125

آئن اسٹائن کے ہاتھ سے لکھی ہوئی ’انقلابی سائنسی تحریر‘ اربوں روپے میں نیلام

پیرس:بیسویں صدی کے عظیم ترین سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ایک اہم اور انقلابی تحریر گزشتہ روز 13 ملین ڈالر (2 ارب 28 کروڑ پاکستانی روپے) کی ریکارڈ مالیت پر نیلام ہوئی۔

54 صفحات کی یہ دستاویز ’عمومی نظریہ اضافیت‘ (جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی) کا سب سے پہلا مسودہ ہے جس میں کچھ تکنیکی غلطیاں بھی ہیں۔

اس دستاویز پر آئن اسٹائن نے اپنے قریبی دوست مائیکل بیسو کے ساتھ 1913 اور 1914 میں اس وقت کام کیا تھا کہ جب وہ زیورخ، سوئٹزرلینڈ میں مقیم تھا۔

دستاویز کا زیادہ حصہ آئن اسٹائن کے ہاتھ سے لکھا ہوا ہے جبکہ چند مقامات پر بیسو کی دستی تحریر (ہینڈ رائٹنگ) بھی موجود ہے۔ اس دستاویز پر آئن اسٹائن کے ذاتی دستخط بھی موجود ہیں جو اس کے اصل ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔

جب یہ دستاویز مکمل ہوگئی تو آئن اسٹائن نے اس پر نظرِ ثانی کی، جس سے معلوم ہوا کہ اس میں کچھ اہم تکنیکی غلطیاں موجود ہیں۔

انہی غلطیوں کی وجہ سے آئن اسٹائن نے یہ مسودہ مسترد کردیا لیکن بیسو نے اسے سنبھال کر اپنے پاس رکھ لیا اور مرتے دم تک پوری احتیاط سے محفوظ رکھا۔

بیسو کے بعد یہ مسودہ مختلف ہاتھوں سے ہوتا ہوا بالآخر فرانسیسی نیلام گھر ’آگیوتس‘ پہنچا جس نے گزشتہ روز برطانیہ کے عالمی شہرت یافتہ ’کرسٹیز‘ نیلام گھر کے توسط سے پیرس میں اس کی نیلامی کا اہتمام کیا، جس میں دنیا بھر سے دلچسپی رکھنے والے افراد بذریعہ ٹیلیفون اور انٹرنیٹ بھی شریک ہوئے۔

ابتدائی اندازے کے مطابق، اس مسودے کو تقریباً 43 لاکھ ڈالر میں نیلام ہونا چاہیے تھا۔

بولی کا آغاز تقریباً 17 لاکھ ڈالر سے کیا گیا۔ صرف چند منٹوں میں یہ بولی ایک کروڑ ڈالر کا ہندسہ عبور کرگئی جبکہ فون پر صرف دو خریدار ہی مقابلے پر رہ گئے۔

بالآخر ان میں سے ایک نے 13 ملین ڈالر کی بولی لگا کر یہ مسودہ خرید لیا۔ کرسٹیز نے اب تک اس خریدار کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔

اگرچہ اس سے پہلے بھی آئن اسٹائن کے استعمال میں رہنے والی چیزیں اور دستی تحریریں بہت مہنگے داموں نیلام ہوتی رہی ہیں لیکن اس دستاویز کی مالیت ان سب سے کہیں زیادہ رہی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں