86

مجاہد کی اذان!

اب اگر آسمان سے نشان زدہ پتھر برسیں،یا اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست کو اوپر اٹھا کر زوردار قوت سے واپس زمین پہ دھنسایا جائے،تو حیران مت ہونا،کیونکہ قرآن میں اعلانیہ بے حیائی کا یہی انجام بتایا گیا ہے،اب حجت تمام ہوئی وہ ھے، کیونکہ یہ کوئی سینیٹر مشتاق کے گھرانے کامسئلہ نہیں تھا، یہ کوئی ذاتی مفاد پہ مشتمل آواز نہیں تھی،یہ تو مجاہد کی اذان تھی،اور عین اسی وقت جب اس قوم کی تباہی کا فیصلہ ایوانوں کے ہاتھ تھا،تم نے اس مجاہد کی اذان پر لبیک ہی نہیں کہا،تم تو اس قوم سے ہو جہاں کثیر تعداد میں لوگ حج و عمرے کی سعادت حاصل کرتے ہیں،جہاں حال ہی میں تم نے اپنے سامنے گھروں،لوگوں اور علاقوں کو سیلاب میں بہتے دیکھا ہے، مگر تم نے عبرت نہ پکڑی، تم تو ٹی ٹوئینٹی ایشا کپ میں لگے رہے اور باطل،تمہاری تقدیر سے کھیل گیا۔ہاں تم وہی قوم ہو نا جو ربیع الاول میں چراغاں کرکے خود کو عاشق رسول کہتے ہو؟تو اٹھو! باطل کو منہ توڑ جواب دو،جب تک سانس باقی ہے،اپنی قوم کی بقا کی جنگ لڑونہیں تو تیار رہو کہ کل کو تم بھی،کسی dead sea کی باقیات کا حصہ بن جا گے!اس وقت کے فرعونوں نے تمہارے رب سے ٹکر لینے کا بِل پاس کیا ھے!وہی رب جسے تم شدید تکلیف میں پکارتے ھو تو وہ تمہاری دعائیں سنتا ہے۔اٹھو ،ہر سیاسی مسلکی اختلاف سے بالاتر ہوکر،اٹھو اپنے نبیۖ کی خاطر جن کے ہاتھوں سے جامِ کوثر پینے کے امیدوار ہو۔کیا جواب دوگے ان کو؟ اٹھو وقتِ مجاہد،جاگ جا،اٹھو وگرنہ دیر ہوجائے گی!ٹرانس جنڈر بل نا منظور ٹرانس جنڈر بل نامنظور۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں