91

غم کھانا اور غم کو کھا جانا

دنیا میں کوئی ایسا انسان نہیں ہو گا جسے کوئی غم تکلیف پریشانی یا مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔ وہ بادشاہ ہو، فقیر ہو، بچہ بڑا جوان ہو۔ ہر انسان کسی نہ کسی غم تکلیف سے ضرور گزرتا ہے۔ دانا کہتے ہیں کہ غم بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنی خوشی۔ دنیا میں کوئی شے جوڑ کے بغیر نہیں ہے۔ ہم سب غم تکلیف سے گزرتے ہیں لیکن ہر غم سے گزرنے والا مختلف ہوتا ہے۔ ایک ہوتا ہے جسے غم کھا جاتا ہے ایک وہ ہوتا ہے جو غم کو کھا جاتا ہے ۔اکثریت کوغم کھا جاتا ہے۔ بہت کم لو گ ایسے ہوتے ہیں جو غم کو کھا جاتے ہیں، یہ بہادر، صابر، شاکر اور بڑی ہمت والے لوگ ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ بھی ہو سکتے ہیں جو کہتے ہیں کہ جو ہونا تھا ہو گیا، اب آگے دیکھو۔ وہ بھی جو تکلیف اور پریشانی کی موجودگی کو قبول کرتے ہیں۔ یہ اس حقیقت کو تسلیم کر لیتے ہیں کہ دکھ مل گیا، پریشانی آگئی، اب اسے دلدل نہیں بنانا کہ اس میں دھنس کر غرق ہو جائیں۔یہ لوگ کمال کا وصف اپنا لیتے ہیں ۔اگر ہم اپنے بچپن کو یاد کریں تو اللہ کا نظام ہمیں تب سے ہی ٹریننگ دینا شروع کر دیتا ہے کہ ہمیں اسٹرونگ بننا ہے لیکن ہمارا ماحول، ہماری فیملی یا ہم خود کمزور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ہمارا پسندیدہ کھلونا ٹوٹ جاتا ہے ہم روتے ہیں، ہمیں بہت کم سکھایا جاتا ہے کہ ٹوٹی ہوئی چیزیں بھی بری نہیں ہوتیں۔ غم نہ کرو اس سے بہتر ملے گا۔ ہماری فیملی کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ ٹوٹی ہوئی چیزوں کو جوڑ نے کا تجربہ کر کے دکھائیں، ایسے ہی انسان یہ سبق سیکھ جاتا ہے کہ تو ڑ جوڑ زندگی کا حصہ ہے۔ ہر ٹوٹی چیز کو اٹھا کر پھینک نہیں دینا۔ بچپن میں ہم ہر چیز کی طرف لپکتے ہیں۔ لیکن ہمیں سب نہیں ملتا، لیکن ہمیں یہ بہت کم سکھایا جاتا ہے کہ کیسے ری ایکٹ کرنا ہے۔ کہ ہر چیز کا زندگی میں ہونا ضروری نہیں ہے۔کہ آج اگر یہ چیز نہیں ملی تو آئندہ مل جائے گی۔اگر یہ چیز فلاں بچے کے پاس ہے تو کوئی بات نہیں، آئندہ کل تمہیں بھی ضرور نواز دیا جائے گا۔صبر کرو، دعا کرو، کوشش کرو۔ پھر ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں تو ساری محنت کے باوجود فیل ہو جاتے ہیں یا ٹاپ کرنے کے باوجود مطلوبہ کالج میں ایڈمیشن نہیں ملتا۔ پھر اور آگے جاتے ہیں تو خواب ٹوٹتے ہیں،لوگ چھوڑ جاتے ہیں، دھوکے ملتے ہیں، پیٹھ میں خنجر گھونپ دیے جاتے ہیں، رشتے چھن جاتے ہیں، بیماری آجاتی ہے، عزیز دنیا چھوڑ جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ جاب کا نہ ملنا، شادی کا نہ ہونا، شادی کا ٹوٹ جانا، رزق کی تنگی، بیماری، اولاد کا غماب پیچھے پلٹ کر دیکھتے ہیں تو سارے غم بہت معمولی لگتے ہیں، ایک کھلونے پر کتنا روئے تھے یاد نہیں رہتا۔ یہ سائیکل سب کے ساتھ چلتا ہے، لیکن اس سائیکل سے کامیاب ہو کر وہ نکلتے ہیں جو غم کو کھا جاتے ہیں، لیکن خود کو غم کے ہاتھوں سے بچا لیتے ہیں۔ وہ آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں، آگے بڑھ جانا افضل ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ شادی کے ٹوٹ جانے کے کرب سے گزر رہے ہوں، تکلیف محسوس کرنا نارمل ہے، لیکن ہمیشہ اس تکلیف میں رہنا آپ کی زندگی ابنارمل کر دے گا۔ *ہو سکتا ہے کہ آپ معاشی تنگی، رشتے داروں کی بے اعتنائی، دھوکے فریب، کسی تکلیف دہ بیماری سے گزر رہے ہوں، اب یہ غم ہے کوشش کریں کہ یہ والا غم آپ کو کھا نہ جائے ہمت کریں دعا کریں حوصلہ پیدا کریں اس غم کو کھا جائیںاسے دلدل نہ بننے دیں اس میں سے نکل آئیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں