151

افغان جنگ کا خطرناک پہلو

ظہیر اختر بیدری

افغانستان ایک ایسا ملک ہے جہاں سال کے بارہ مہینے کسی نہ کسی حوالے سے خون خرابے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔امریکا عشروں تک افغانوں کو قابو کرنے کی کوشش کرتا رہا ان کوششوں میں ہزاروں افغانی مارے گئے اور لاکھوں دربدر ہوگئے۔ افغانستان کی لڑائی کے نتیجے میں لاکھوں افغان دنیا کے مختلف ملکوں میں پناہ گزیں بن کر رہ گئے۔

امریکا نے اپنی فوجی طاقت کو ہر طریقے سے آزما کر دیکھا لیکن افغان اس کے قابو میں نہ آسکے افغانستان میں اب جنگ کا ایسا دور شروع ہو چکا ہے جو یقیناً نتیجہ خیز ثابت ہوگا چونکہ پاکستان کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں اس لیے پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔ طالبان نے بڑی قربانیوں اور جدوجہد کے بعد کابل پر دوبارہ  قبضہ کر لیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ افغان جنگ کے پاکستان پر بڑے مضر اثرات مرتب ہوں گے۔

مغربی ملکوں نے افغانستان کے خلاف ہر طرح کی جنگ لڑ کر دیکھ لی انھیں سوائے مایوسی کے کچھ نہ ملا۔ پاکستان چونکہ افغانستان کا ایسا پڑوسی ہے جس کی سرحدیں افغانستان سے سیکڑوں میل تک ملتی ہیں۔ افغانستان ایک مسلم ملک ہونے کے باوجود مسلم ملکوں سے بھی متصادم رہا ہے۔ ماضی میں جو افغانستان میں جنگیں ہوئیں اس کے نتیجے میں جو لاکھوں مہاجرین دنیا کے مختلف ملکوں میں جا بسے ان میں پاکستان بھی شامل ہے پاکستان عشروں سے افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہا ہے ۔

موجودہ صورتحال میں افغانستان کو سنگین اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے، اس حوالے سے اس حقیقت کی نشان دہی ضروری ہے کہ بھارت افغانستان میں ہمیشہ آگ بھڑکانے میں مددگار بنا رہا، افغانستان کے حالات کو بہتر کرنے کے لیے جتنی کوششیں کی گئیں وہ سب ہتھیاروں کی مرہون منت رہیں۔ آج تک کسی ملک میں اس بات کی کوشش نہیں کی گئی کہ جنگوں اور ہتھیاروں کا مقابلہ علم اور شعور سے کیا جائے اور یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں ہمیشہ خون خرابہ ہوتا رہا ۔افغانستان کی جنگ میں بڑے مغربی ممالک ناکامیوں کی وجہ تلاش کرکے اس کا سدباب نہ کرسکے۔

طالبان دنیا کی تاریخ کا ایک ایسا جنگجو طبقہ ہے جو زیادہ تر دفاعی لڑائیوں میں مصروف رہا، دنیا کی تاریخ میں ویتنام کی جنگ بہت مشہور ہے لیکن جنگوں میں طالبان کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا، دنیا کی تاریخ میں چھوٹی بڑی خطرناک اور تباہ کن جنگیں لڑی گئیں لیکن طالبان جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ اپنے حوالے سے دنیا کی خطرناک اور مشکل ترین جنگ کہلائی جاسکتی ہے۔

خونریزی خواہ کہیں ہو ،اسے درست نہیں کہا جا سکتا ۔ جنگ کو روکنے والے ادارے طالبان سے اس قدر خوف زدہ ہیں کہ وہ جنگ کو رکوانے کی کوشش کے بجائے قراردادیں پاس کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا خطرہ لاحق ہے کہ جس کا مقابلہ کرنا مشکل ترین کام ہے۔ دنیا کی تاریخ میں جائز اور ناجائز ہر  طرح کی جنگیں لڑی گئیں۔ جنگوں کا ایندھن خواہ  جنوبی ایشیا کے جنگجو ہوں یا ویتنام کے ہمیشہ اس آگ میں غریب ہی جلتا رہا۔ اس حوالے سے امریکا کی احمقانہ جنگ کا نتیجہ جس پسپائی کی شکل میں نکلا اس سے یہ حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ جنگوں میں جذبہ سب سے بڑا معرکہ ہوتا ہے دنیا کی تاریخ میں جو خطرناک جنگیں لڑئی گئیں ،کیا ان میں افغان جنگ کو شامل کرنا چاہیے؟

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا یہ خدشہ غلط نہیں کہ اس جنگ سے پاکستان کے لیے ایسی مشکلات کھڑی ہوں گی جو پاکستان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ پاکستان اس سے قبل بھی افغان جنگوں سے متاثر ہونے والے لاکھوں پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھاتا رہا ہے اور یہ خدشہ غلط نہیں ہے کہ شاید اس بار بھی پاکستان کو مختلف قسم کی بدترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑے ۔ المیہ یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان دونوں ہی مسلم ممالک ہیں جنگوں میں ہتھیار استعمال ہوتے ہیں اور جنگوں کو روکنے میں علم کی روشنی استعمال ہوتی ہے۔ کیا ہمارے مدبرین نے جنگوں کو روکنے کے لیے علم کی روشنی کا استعمال کرنے کی کوشش کی ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں