118

عمران خان جنرل باجوہ کی لائف انشورنس

خالد بلوچ

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں فوج کی مداخلت اسکی پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہو گئی تھی۔پاکستان میں تقریباً آدھا وقت جمہوری مارشلائوں اور آدھا وقت فوجی مارشلائوں کی زد میں گزرا ہے اور گزر رہاہے۔ پاکستان میں کبھی بھی جمہوری دور اور یا پھر جمہوریت کا دور نہیں رہا ۔بلکہ جمہوریت کے لبادے میں آپکو فوجی ڈکٹیٹر ہی نظر آئیں گے ۔ ذوالفقار علی بھٹو جنرل یحیٰی خان کا مارشل لاء مشرقی پاکستان کے ٹوٹنے کا سبب بنا ۔بعدازاں امریکن ایما پر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔لٹکانے والا ضیا ء الحق آمر تھا۔ اسطرح جنرل پرویز مشرف کے فوجی مارشل لاء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا۔ جبکہ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء میں ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل مرڈر کیاگیا۔ بلکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے لیڈر نواز شریف کا تختہ بھی الٹا گیا۔ اُنہیں گرفتار کیا گیا۔ بعدازاں انکو دس سال کیلئے جلا وطن کر دیا گیا۔اور ایک NROکے تحت بلآخر آصف علی زرداری ،میاں نواز شریف کیساتھ ڈیل کی گئی ۔اور دونوں جماعتوں کے کھربوں روپوں کے فراڈ اور کرپشن کیسز کو ختم کر دیا گیا ۔اور پاکستان کا اقتدار ان کو واپس کر دیا گیا جرنل پرویز مشرف بدستور صدر کے عہدے پر فائز رہے ۔ لیکن آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف اور دیگر سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد جرنل مشرف کو مجبور کر دیا گیا ۔کہ وہ اقتدار سے الگ ہو جائیں ۔اور بلآخر جرنل پرویز مشرف کو پاکستان کی صدارت سے الگ ہونا پڑا۔
پاکستان کا مستقبل ہمیشہ سے فوجی آمروں کے ہاتھوں میں رہا اور اسکا پاکستان کو لا متناہی نقصان اٹھانا پڑا ۔ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے اندر بھی غیر جمہوری رویہ رہا اور پاکستان میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جانا گویا ایک بہت بڑا بزنس کی شکل اختیار کر گیا۔
پاکستان کی جمہوریت کا چہرہ اس قدر مسخ کیا گیا۔ کہ بس کروڑوں لگاؤ اور کرپشن سے اربوں کماؤ پاکستان میں موجود مافیاز خواہ وہ قبضہ مافیا ہو ،ڈرگ مافیا ہو، ذخیرہ اندوز ،چینی چور مافیا ، آٹا چور مافیا ، قاتل مافیا ، انڈر کو مافیا الغرض پاکستان کے تمام مافیاز بشمول میڈیا تمام کے تمام پاکستان کی دو پارٹی سیاسی جماعتوں کے شلٹر تلے اکٹھے ہو گئے ۔ اور وقت کے آمروںکے ساتھ مل کر یہ مافیاز پاکستان کے کروڑوں انسانوں پر حکومت کرتے رہے اور یوں پاکستان ہر آنے والے دن کیساتھ ڈوبتا چلا گیا ۔کرپشن عام ہو گئی ۔انصاف بکنے لگا ۔میڈیا پاکستان کے حقیقی حالات دکھانے کی بجائے مافیاز اور فوجی آمروں کیساتھ کھڑا ہو گیا۔ بھوک تنگدستی نے گویا ڈیرے جمالیے ۔چائنہ ہم سے بعد میں آزاد ہوا اور کہاں پہنچ گیا ۔پاکستان میں جمہوریت کانام ہی
زندہ ہے وگرنہ فیصلے بند کمروں میں ہوتے ہیں؟ اور پارلیمنٹ اور جی ایچ کیو میں بالکل کچھ فرق ہی نہیں بچا: آواز پر پابندی کایہ عالم ہے کہ بولنے پر آپ مسنگ پرسن کی لسٹ میں چلے جاتے ہیں ۔ عدلیہ آج دنیا میں 133 نمبر پر ہے ۔ اشرافیہ کیلئے الگ اور غریبوں کیلئے الگ قانون ہیں ۔ایسے میں پاکستان میں موجود ایک چھوٹی سیاسی جماعت تحریک انصاف پر فوجی آمروں کی نظر یں پڑ گئیں اور یوں پاکستان کے دھارے میں تحریک انصاف ایک بڑی پارٹی کے طور پر ابھری ،اور 2018 کے عام انتخابات کے نتیجہ میں اس کی قومی حکومت قائم ہو گئی۔ باقی ساری سیاسی جماعتون نے اسکا الزام بھی وقت کے چیف آف سٹاف آرمی چیف جرنل قمر جاوید باجوہ پر عائد کیا ۔ کہ جیسا کہ وہ اُن کی جماعتوں کی حکومتیں بنانے اور بگاڑنے میں شریک عمل رہے ہیں ۔ بالکل واضح اس جماعت کو قومی دھارے میں لانے میں ان کا پور ا ہاتھ ہے ۔پاکستان تحریک انصاف تقریباً ساڑھے تین سال پاکستان کی دیگر سیاسی جماعتوں نے سلیکٹڈ کے لفظ سے مشہور کیا۔ جبکہ جرنل باجوہ اگر وفادار تھا تو وہ میاں نواز شریف جنہوں نے مسٹر باجوہ کی تقرری کی تھی۔ اُن کا تھا۔
کچھ حیرت انگیز واقعات کے باوجود جن میں میاں نواز شریف کو بیماری کے بہانے میں پاکستان سے باہر بھجوانا ، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے عمران خان کو مجبور کرنا ۔اور پھر آپکو یاد ہوگا کہ مسٹر باجوہ کی ایکٹینشن پر ووٹنگ کیلئے ن لیگ کی سیاسی سپریم کو لندن بلایااور قرآن پاک پر حلف لیا کہ بات باہر نہیں نکالوگے۔ اور فیصلہ کر دیا کہ باجوہ کو ہی ووٹ دینا ہوگا۔ جبکہ دوسری طرف پاک فوج کے ایک سنئیر آفیسر نے عمران خان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ مسٹر باجوہ نواز شریف کے انتہائی وفادار اور قریبی ہیں ۔ان کی ایکسٹشن آپکو لے ڈوبے گی لیکن عمران خان نے اس پر اختلاف کیا ۔ اور مسٹر باجوہ تین سال کیلئے مزید مقرر ہوگئے ۔مسٹر باجوہ اور دیگر طاقتور مقتدر حلقوں کو ساتھ ملا کر پاکستان کی تمام سیاسی تنظیموں کو اکھٹا کیا۔اور بلاشبہ امریکن کا ایک اہم رول اور ڈالرز کا اہم کردار تھا۔ اسطرح پاکستان بلکہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار جرنل باجوہ نے پاکستان کو تقریباً تمام تر مجرموں ،قیدیوں اور ضمانت پر رہا افراد کے سپرد کر دیا۔ اسطرح ایک مضبوط اور پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کو باہر کر دیا گیا ۔ جس سے پاکستان کے کروڑوں عوام
حیرت میں پڑ گئے ۔اور اس سے پاکستان سائوتھ ایشیا چین افغانستان تمام خطے کو خطرے میں ڈال دیا گیا۔ الغرض گذشتہ دو ماہ سے ان قیدیوں نے جسطرح قانون کی دھجیاں بکھیریں خود ہی ملزم اور خو ہی مدعی بن کر نیب کے ایک مضبوط ادارے کے دانت نکال دیتے اور تمام قیدی افراد نے خود کو فری کر دیا ۔بلکہ میاں نوازشریف اُن کی اولاد اسحاق ڈار اور دیگر تمام قیدی بھگوڑوں کو آزاد کردیا ۔ اسطرح بارہ ہزار ارب ڈالر کی اِن کی لوٹ کھسوٹ بھی ختم ہو گئی بلکہ آئیندہ کیلئے کرپشن کو لیگل کر لیا گیا۔ان امپورٹڈ حکومت کیساتھ تمام مقتدر اداروں بشمول عدلیہ ۔میڈیا بھی اس گناہ میں شامل تھا ۔ اور امریکن کی غلام ٹیم کو جوروڈ میپ دیاگیا ہے اُس پر تیزی سے عمل جاری ہے ۔ہندوستان سے تجارت اور اُن کی غلامی پاکستان کو ڈیفالٹ کر کے جوہری پلانٹ تک رسائی ۔اسرائیل کو تسلیم کرنا ۔اور پاکستان کے فوجی اڈوں پر رسائی۔ باقاعدہ پروگرام کا حصہ ہے۔
اگر آپکو یاد ہو کہ امریکن نے ایک نقشہ جاری کیا تھا۔ا ور 2016ء میں پاکستان اُس نقشے میں نہیں تھا۔ آپ یقین کریں یہ وہی امریکن سازش تھی جسے 2022ء میں عمل میں لایاگیا ہے۔ اور پاکستان کو اب عوام کے سوا کوئی ادارہ اس کے ساتھ نہیں کھڑا ۔اللہ ہی کوئی معجزہ فرمادے ۔ بہر حال آج پاکستان چاروں اطراف سے گھیر لیا گیا ہے ۔اور ایک شخص پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کیساتھ بے بس کھڑا احتجاج کر رہا ہے۔ اور پاکستان اور اسکی معیشت ریت کیطرح ہاتھوں سے پھسلتی جارہی ہے ۔ یوں تو بہت تجزیے ہور ہے ہیں ۔ کہ عمران خان کو قتل کر دیا جائیگا۔ یا زہر دیکر ماردیا جائیگا ۔ چوہان صاحب نے بتایا کہ افغانستان میں کوچی نامی تنظیم کو سپاری دی گئی ہے کہ عمران خان کو قتل کر دیا جائے ۔لیکن مسٹر باجوہ کبھی بھی ایسا نہیں کریں گے ۔ کیونکہ عمران ہی مسٹر باجوہ کیلئے سیو لائف مشن ہے ۔ آپ مشرف کے NROکے بعد دیکھیں۔ تو جناب آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف نے کس طرح مشرف کی وردی اتروائی پھر اقتدار لیا اور پھر منصب صدارت سے گرایا اور پھر اُن پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ۔ پلان بالکل اُن کی پھانسی کا تھا۔ لیکن پرویز مشرف ہمیشہ کیلئے جلاوطن ہوگئے اور اس پاکستان کی زمین اُن پر ہمیشہ کیلئے تنگ ہوگئی ۔ہاں اگر عمران خان جو کہ زرداری ۔ شہباز کے راستے کا بڑا کانٹا ہے۔اگر ایسے کچھ ہوگیا تو جرنل باجوہ کو مسٹر زرداری اور شہباز نہ صرف پھانسی پر لٹکائیں گے بلکہ پاک فوج کو ایسی ثناء اللہ کے تابع بنا کر ہمیشہ کیلئے اسکا زہر نکال دیں گے اور ہمیشہ کیلئے پاکستان پر بادشاہت جیسا نظام لاکر صدیوں مزید اس عوام کو غلامی کی بھاری زنجیروں میں جکڑ دیں گے ۔ گویا مسٹر باجوہ کی سانس بھی عمران خان کی سانس سے جڑی ہے ۔اب دونوں پھنس چکے ہیں مسٹر جرنل باجوہ بھی اور پاکستان۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں