130

معروف اداکارراشد محمود کی 73ویں سالگرہ

ڈاکٹر تنویر سرور

انجمن ترقی پسند مصنفین کی جانب سے پاک ٹی ہائوس لاہور میں معروف اداکار ،صدا کار، شاعر ، ادیب اور پرائیڈ آف پرفارمنس جناب راشد محمود کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا سالگرہ کا وقت شام پانچ بجے کا دیا گیا تھا لیکن ساڑھے چھ بجے تک بھی کم لوگ ہی پہنچے تھے کیونکہ باہر کا درجہ حرارت کافی گرم تھا جب میں ساڑھے پانچ بجا پہنچا تو مجھے کیفے والوں نے کہا کہ تقریب سات بجے ہو گی پھر کہا کہ ابھی کنفرم نہیں ہے جب کہ سب کچھ کنفرم تھا میں نے اس بات کا ذکر انجمن ترقی پسند مصنفین کے صدر جاوید آفتاب سے بھی کیا تا کہ یہ بات ان کے نوٹس میں آ جائے یہ تو اب طے ہے کہ لاہور میں ادب کے حوالے سے بہت ساری تنظیمیں کام کر رہی ہیں لیکن ان میں سے کچھ ایسی تنظیمیں بھی ہیں جو لوگوں کو کسی دوسری تنظیم کی تقریب میں جانے سے روکتے ہیں میرے ساتھ بھی ایسے کچھ منافق دوست کرتے رہے ہیں جب سب کا ایک ہی کام ہے تو پھر ایک دوسرے کی تنظیموں پر نقطہ چینی کیوں کی جاتی ہے مجھے اگر کسی تنظیم میں لگے کہ یہ مفاد پرست ٹولہ اپنی تشہیر چاہتا ہے تو میں اس تنظیم سے علیحدہ ہو جاتا ہوں اور کرنا بھی ایسا ہی چاہیئے خیر اس موضوع پر پھر کبھی لکھوں گا ۔
محترم راشد محمود صاحب کا میں دل سے احترام کرتا ہوں ان کے لئے جو بھی تنظیم پروگرام کرے میں اس تقریب میں ضرور پہنچتا ہوں اور راشد محمود صاحب بھی میری بہت عزت کرتے ہیں میں دیکھا ہے کہ ہر بندہ جو ان سے جڑا ہوا ہے وہ سب راشد صاحب کی عزت و احترام کرتے ہیں اور اشد صاحب بھی ان کو دل سے چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے راشد محمود کو ہر فیلڈ میں کامیاب کیا۔پرائیڈ آف پرفارمنس ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے یہ ایوارڈ بڑی محنت اور تگ و دو کے بعد کسی کو دیا جاتا ہے راشد صاحب نے اداکاری میں بہت نام کمایا ہے بہت محنت کی ہے پرائیڈ آف پرفارمنس ان کا حق بنتا ہے جو انہیں دیا گیا ۔میں ان کی اداکاری کے حوالے سے پہلے ایک مضمون لکھ
چکا ہوں آج میں ان کی سالگرہ کی تقریب کا احوال آپ دوستوں تک پہنچانا چاہتا ہوں۔
تقریب کا آغاز نماز مغرب کے بعد فوری شروع ہو گیا سب سے پہلے تلاوت کلام پاک کی گئی پھر باقاعدہ تقریب کا آغاز ہوا اس تقریب کی نقابت کے فرائض پیارے دوست جاوید آفتاب صاحب نے کی اور خوب کی وہ کمپیئرنگ کے ساتھ ساتھ راشد محمود صاحب کی اداکاری کے حوالے سے بھی بات کرتے رہے اس تقریب میں راشد محمود صاحب تو تھے اس کے علاوہ مہمان خصوصی کے طور پر ماضی کی فلم میکر رائیٹر پرویز کلیم صاحب،مولا جٹ جیسی ہٹ فلم کے لکھاری ناصر ادیب صاحب،معروف شاعر اقبال راہی صاحب،ٹی وی پروڈیوسر قیصر صاحب ،لکھاری ساجد یزدانی صاحب اور فلم کے ڈائریکٹر محمد نواز خان اور ندیم چیمہ صاحب تھے ۔تمام مہمان گرامی نے باری باری راشد صاحب کی زندگی کے بارے میں تفصیل سے بتایا مہمانوں کے علاوہ جن خواتین و حضرات نے راشد صاحب کے حوالے سے بات کی ان میں تنویر احمد خان ،جاوید اقبال،ضماد گریوال،فراست بخاری صاحب،اقبال پیام صاحب ،ڈاکٹر ابرار صاحب،ظفر اقبال ،میجر ثمینہ بٹ صاحبہ ،منور سلطانہ صاحبہ اور ناچیز راقم ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور قابل ذکر ہیں۔
راشد محمود صاحب کی سالگرہ 4جون کو منائی جاتی ہے پچھلے سال بھی ان کی تقریب کاسمو کلب باغ جناح میں منعقد ہوئی تھی اس کی روداد بھی میں لکھی تھی راشد محمود صاحب ایک اچھے اداکار تر ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک محبت کرنے والے انسان بھی ہیں میرا ان سے تعلق کچھ سالوں پر محیط ہے لیکن جب انہیں میں اپنی تقاریب میں بطور مہمان خاص دعوت دیتا ہوں تو وہ بڑی خوش دلی سے اسے قبول کرتے ہیں اور مصروفیت کے باوجود میری تقاریب میں شرکت کرتے ہیں جس کی وجہ سے میرے دل میں ان کے لئے عزت مزید بڑھ جاتی ہے جب کبھی مجھے کسی بھی تقریب میں ملتے ہیں تو بڑے جوش سے ملتے ہیں یہی انسان کی زندہ دلی ہوتی ہے ۔
میں یہاں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ایسے باکمال اداکاروں کی حوصلہ افزائی حکومتی سطح پر بھی ہونی چاہیئے لیکن مجھے بے حد افسوس ہوتا ہے جب ہم اپنے پیارے اداکاروں کی بے قدری کرتے ہیں یہاں مجھے ایک بات جاوید آفتاب صاحب کی یاد آ رہی ہے کہ اگر ان اداکاروں کے مومی مجسمے بنا کر کسی تاریخی عمارت میں رکھ دیے جائیں تو ہر طرف سے آوازیں اٹھنا شروع ہو جائیں گی۔اداکاری بھی ایک فن ہے ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے اس کے پیچھے ان کی سالہاسال کی محنت ہو تی ہے ہمیں ایسے اداکاروں کی ان کی زندگی میں ان کی قدر کرنے کی ضرورت ہے ہمیں انہیں عزت دینے کی ضرورت ہے جو اداکار بھی اپنے فن میں ماہر ہے اس کی حوصلہ افزائی نہ صرف عام سطح پر بلکہ حکومتی سطح پر بھی ہونی چاہیئے۔راشد صاحب کا کہنا تھا کہ ان کا نام کئی بار پرائیڈ آف پرفارمنس کے لئے بھیجا گیا لیکن انہیں دس بارہ نام آنے کے بعد اس ایوارڈ سے نوازا گیا اب اس میں اللہ جانے حکومت کی کیا پالیسی ہے یہ تو وہی اس کا جواب دے سکتے ہیں ۔
تمام مہمان گرامی اور وہاں موجود دوستوں نے راشد محمود صاحب کی فن زندگی پر روشنی ڈالی پرویز کلیم صاحب اور ناصر ادیب صاحب نے بھی راشد محمود صاحب کی کھل کر تعریف کی ان کی شخصیت اور فن کو کراج تحسین پیش کیا ہر شخص نے ان کے بارے میں محبت کا اظہار کیا اور کیوں نہ کریں راشد محمود صاحب ایک اچھے اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے دل میں رہنے کا ہنر بھی جانتے ہیں میری دعا ہے کہ اللہ تعالی انہیں صحت و تندرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے تا کہ ہم ان کے فن اور ان سے کچھ سیکھ سکیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں