195

سرما کی رونقیں بڑھاتے میوہ جات

موسم سرما کے آغاز سے ہی بازاروں میں خشک میوہ جات کی فروخت شروع ہو جاتی ہے۔ سردیوں کی یہ سوغات بچے، بڑے بوڑھے، سبھی کو بہت مرغوب ہوتی ہے۔

ہمارے باورچی خانوں سے مزے مزے کے میوؤں سے بننے والے کھانوں کی لپٹیں آنے لگتی ہیں اور ہمارے دسترخوان پر بھی یہ خوب سجنے لگتے ہیں۔

کسی بھی خاص موقعے کے لیے دادیاں، نانیاں گاجر کے حلوے کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی  ہیں، جس میں اپنی اپنی پسند کے خشک میوہ جات ڈالے جاتے ہیں۔ السی کے لڈو اور پنجیریوں کی وجہ سے سارے گھر میں گہما گہمی دکھائی دیتی ہے۔ یہ خشک میوے صحت کے لیے بہت مفید اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کا استعمال جسمانی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔

ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہر روز آدھی مٹھی کے برابر خشک میوہ جات، جن میں اخروٹ، بادام، کاجو، پستہ اور مونگ پھلی وغیرہ شامل ہوں، کا استعمال کیا جائے، تو مختلف بیماریوں کی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے، خشک میوہ جات کا استعمال دل کی صحت کے لیے بہترین ہونے کے سبب ماہرین کی جانب سے بھی ان کا استعمال ہر روز ہر موسم میں اعتدال میں رہتے ہوئے تجویز کیا جاتا ہے۔

اگر ہم بادام کی بات کریں، تو یہ خشک میوہ جات کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔ اس میں مونوسچورٹیڈ فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، جو کہ جسمانی افعال کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں، کیوں کہ یہ خون میں گلوکوز کی مقدار متوازن رکھتے ہیں، جب کہ گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو کنٹرول بھی کرتے ہیں، آسان الفاظ میں بادام بلڈ گلوکوز کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، جس سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ بادام کھانے سے انسولین کی مزاحمت کی روک تھام بھی ہوتی ہے، جو کہ گلوکوز کی سطح بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔

پستے میں بادام، کاجو اور اخروٹ کے مقابلے کہیں زیادہ پروٹین اور کم مقدار میں ’فیٹ‘ پایا جاتا ہے، پستہ وٹامن ای اور کیروٹین سے بھی مالامال ہونے کے سبب انسانی صحت کے لیے بہترین ہے، تاہم طبی ماہرین کی جانب سے یومیہ 20 گرام سے زیادہ پستے کا استعمال کرنے سے گریز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

اخروٹ میں ایسے پروٹین، وٹامن، منرل اور فیٹس ہوتے ہیں جو جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ اخروٹ خون بنانے کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اخروٹ سے انسانی صحت کو طاقت کے ساتھ ساتھ جلد کو شادابی بھی میسر آتی ہے۔ اخروٹ کے استعمال سے آنکھیں اور بال بھی چمک دار ہوتے ہیں اور دماغ بھی تیز ہوتا ہے۔

یک تحقیق کے مطابق آدھا اونس کشمش روزانہ کا استعمال کرنے والے افراد کا نظام ہاضمہ دوگنا تیزی سے کام کرتا ہے۔کشمش میں پوٹاشیم اور میگنیشم ہوتا ہے، جو کہ معدے کی تیزابیت میں کمی لاتے ہیں، معدے میں تیزابیت کی شدت بڑھنے سے جلدی امراض، جوڑوں کے امراض، بالوں کا گرنا، امراض قلب اور کینسر تک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق چلغوزہ لقوہ اور فالج میں اس کا مسلسل استعمال مفید ہے، پرانی کھانسی میں مغز چلغوزہ رگڑ کر شہد میں ملا کر کھانا مفید ہوتا ہے۔چلغوزے میں پایا جانے والا فائبر قبض اور گیس کو ختم کرتا ہے، اس کے علاوہ یہ جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مونگ پھلی کئی غذائی اجزاء سے لدی ہوتی ہے، مٹھی بھر مونگ پھلی کا استعمال آپ کو ایک ساتھ کئی غذائی اجزاء دیتا ہے لہٰذا ماہرین کہتے ہیں کہ اچھے ذائقے سے لطف اندوز ہونے اور حیرت انگیز فوائد حاصل کرنے کے لیے مونگ پھلی کو لازمی اپنی خوراک میں شامل کریں۔

مونگ پھلی میں چربی کی مقدار کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہمیں وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے مگر اس کا اعتدال میں استعمال کیا جانا چاہیے۔ یہ پروٹین اور فائبر سے بھری ہوئی ہوتی ہے جو وزن کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

کاجو میں زائد مقدار میں فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں، جس کی وجہ سے امراضِ قلب کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے، جب کہ ایک تحقیق کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ کاجو ہائی بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔ اِس کے علاوہ کاجو میں موجود معدنیات، وٹامن، پوٹاشیم اور فولک ایسڈ دِل کی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

یہ ہمارے گردوں  کے لیے بھی بے حد مفید ہو تا ہے۔ کاجو کے استعمال سے  خون کی شریانیں سکڑنے سے محفوظ رہتی ہیں، اسی لیے یہ بلڈ پریشر کو بھی نارمل رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کاجو دماغ کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

انجیر غذائیت سے بھر پور پھل ہے جس میں وٹامن اے، سی، کے وٹامن بی، آئرن، میگنیشیم، کوپر، زنک اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ انجیر کو دودھ میں ابال کر بھی استعمال کر سکتے ہیں، دو انجیر، دودھ میں اچھی طرح ابال لیں، پہلے دودھ پیئں اور بعد میں انجیر کھا لیجیے۔

درج بالا فوائد کو پیش نظر رکھتے ہوئے خشک میوہ جات کا استعمال ضرور کریں، لیکن ایک بات یاد رکھیے کہ کسی بھی چیز کا استعمال اعتدال سے بڑھ کر کیا جائے تو وہ نقصان دہ  ثابت ہوتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں