146

انڈونیشین ‘ایک خاندان کی مگرمچھ سےدوستی

مگر مچھ ایک ایسا جانور ہے جو انسانوں سے دوستی کسی قیمت پر نہیں کرتا اور نہ ہی اس کا شمار پالتو جانوروں میں کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایک خونخوار جانور کہلاتا ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بات کو انڈونیشا کے جزیرے جاوا کے رہائشی ایک خاندان نے غلط ثابت کردیا ہے۔

محمد ایوان اور ان کے اہل خانہ نے 1997 میں مگر مچھ سے دوستی بھی کی اور اسے اپنے ساتھ گھر میں بطور پالتو جانور بھی رکھا۔

اس دوستی کی ابتدا اُس وقت ہوئی، جب محمد ایوان نے ایک دن ایک ماہی گیر کو چھوٹے سے مگرمچھ کو جال میں پھنسا کر پکڑتے ہوئے دیکھا، انہوں نے اُسی وقت ماہی گیر کو 25 ہزار انڈونیشین روپے دے کر خرید لیا اور اپنے گھر لے آئے ۔

انہوں نے اس مگر مچھ کا نام ’کوجیک‘ رکھا اور اس کے لیے گھر میں ایک مخصوص تالاب بھی بنایا۔

کوجیک مگرمچھ ابتدا میں انسانوں کا عادی نہیں تھا اور ایک بار تو اس نے محمد ایوان کی انگلی بھی کاٹ لی، لیکن پھر آہستہ آہستہ مگرمچھ نہ صرف اُن سے بلکہ ان کے اہلخانہ سے بھی مانوس ہوگیا اور ان کی دوستی ہوگئی۔

ایوان نے بتایا کہ جب کوجیک گھر آیا تھا تو اس کا سائز 25 سینٹی میٹر تھا اور آج وہ 8 فٹ 8 انچ کا ہے، جسے وہ باآسانی خود نہلاتے ہیں اور اس کی خوراک سے لے کر صاف ستھرائی کا بھی خیال رکھتے ہیں۔

کوجیک مگرمچھ کا وزن 200 کلوگرام ہےجسے کوئی عام آدمی نہیں اٹھا سکتا۔

کوجیک کی خوراک پر ایوان ہر ہفتے 50 ہزار انڈونیشین روپے خرچ کرتے ہیں اور اسے گولڈ فش کھلاتے ہیں۔

ایوان کے دو چھوٹے بچے بھی ہیں جن میں ایک کی عمر 2 سال اور دوسرے کی 10 سال ہے، لیکن کوجیک ان بچوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ ان کے ساتھ کھیلتا ہے۔

محمد ایوان کا کہنا ہے کہ کوجیک مگرمچھ دیکھنے میں انتہائی خوفناک ہے لیکن اسے انسانوں سے مل کر خوشی ہوتی ہے۔

 تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کی وجہ سے مختلف ملکوں کے سیاح خاص طور پر اسے دیکھنے کے لیے ایوان کے گھر آتے ہیں۔

ایوان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے تو کوجیک سے مل کر اس کو خریدنے کی آفر بھی کی اور انہیں 75 ہزار ڈالر کی پیشکش کی گئی۔

کوجیک کو ایوان اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہوئے 20 برس بیت چکے ہیں، ایوان کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی صورت کوجیک کو خود سے دور نہیں کرسکتے کیونکہ یہ پالتو جانور نہیں بلکہ ان کے گھر کا ایک فرد ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں